جل شکتی وزارت

زمینی پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات

Posted On: 23 MAR 2023 6:13PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ ہر دیہی گھرانے کو نل کے پانی کی فراہمی کے قابل بنانے کے لیے، حکومت ہند ریاستوں کے ساتھ مل کر جل جیون مشن (جے جے ایم) -  ہر گھر جل،  اگست 2019 سے نافذ کر رہی ہے۔ اگست 2019 میں جل جیون مشن کے اعلان کے وقت، 3.23 کروڑ  (17 فیصد) دیہی گھرانوں کے پاس نل کے پانی کے کنکشن ہونے کی اطلاع تھی۔ اب تک، جیسا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے 20 ،مارچ  2023  تک اطلاع دی گئی ہے،جے جے ایم  کے تحت پچھلے ساڑھے تین سالوں میں اضافی 8.26 کروڑ دیہی گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے گئے ہیں۔ اس طرح، 20 مارچ  2023 تک، ملک کے 19.43 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے، تقریباً 11.49 کروڑ (59 فیصد) گھرانوں کے گھروں میں نل کے پانی کی فراہمی کی اطلاع ہے۔

جے جے ایم کے تحت پانی کے ذرائع، جن میں زمینی پانی (کھلا ہوا کنواں، بورویل، ٹیوب ویل، ہینڈ پمپ وغیرہ)، قدیم اور روایتی سطح کا پانی (دریا، حوض، جھیل، تالاب، چشمے وغیرہ) اور بارش کا پانی شامل ہے اور چھوٹے ٹینکوں میں ذخیرہ شدہ بارش کے پانی کو پینے کے پانی کی سپلائی اسکیموں کے ذرائع کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ دیہی پانی کی فراہمی کے منصوبوں کے لیے انفرادی منصوبوں/ اسکیموں کی تفصیلات بشمول اسکیم کے لیے پانی کا ذریعہ حکومت ہند کی سطح پر برقرار نہیں رکھا جاتا ہے۔

پانی ریاست کا موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل کی افزائش، تحفظ اور موثر انتظام کے لیے اقدامات بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ آبی وسائل کے فروغ، تحفظ اور موثر انتظام کے لیے ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت نے ملک میں پائیدار زیر زمین پانی کے انتظام کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

i) سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) نے زمینی پانی کے انتظام اور ضابطے کی اسکیم کے تحت نیشنل ایکویفر میپنگ اینڈ مینجمنٹ (این اے کیو یو آئی ایم) پروگرام شروع کیا ہے، جس کا مقصد آبی ذخائر کی وضاحت کرنا، ان کی خصوصیات بتانا اور انتظامی منصوبے تیار کرنا ہے۔ این اے  کیو یو آئی ایم کی سفارشات میں سپلائی سائیڈ اقدامات اور ڈیمانڈ سائڈ اقدامات دونوں شامل ہیں۔ زیر زمین پانی پر انحصار کو کم کرنے کے لیے قابل عمل علاقوں میں مائیکرو آبپاشی، فصلوں کی تنوع وغیرہ جیسے ڈیمانڈ سائیڈ اقدامات کی سفارش کی جاتی ہے۔ یہ  سفارشات ریاستی حکومتوں کے ساتھ شیئر کی جاتی ہیں۔

ii) جل شکتی کی وزارت  کا آبی وسائل کا محکمہ، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی (ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر)، نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ماڈل بل بھیج دیا ہے، تاکہ وہ اس کی ترقی کو منظم کرنے کے لیے مناسب زمینی پانی کی قانون سازی کر سکیں۔ جس میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کا انتظام بھی شامل ہے۔ اب تک، 21 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے زمینی پانی کے قانون کو اپنایا اور نافذ کیا ہے۔

iii.) قومی آبی پالیسی (2012) آبی وسائل کے محکمے، آر ڈی  اور جی آر  کے ذریعہ تیار کی گئی ہے، جو بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی اور پانی کے تحفظ کی وکالت کرتی ہے اور بارش کے براہ راست استعمال کے ذریعے پانی کی دستیابی کو بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ ان باتوں کے ساتھ ساتھ، دریا، ندیوں کے اجسام  اور بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کی وکالت کرتا ہے، جو کمیونٹی کی شرکت کے ذریعے سائنسی طور پر منصوبہ بند طریقے سے شروع کیا جانا چاہیے۔ مزید برآں، آبی ذخائر اور نکاسی آب کے راستوں پر تجاوزات اور کسی اور طرف موڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور جہاں کہیں بھی ایسا ہوا ہے، اسے ممکنہ حد تک بحال کیا جائے اور مناسب طریقے سے برقرار رکھا جائے۔

iv.) ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت کی طرف سے جاری کردہ ماڈل بلڈنگ بائی لاز (ایم  بی بی ایل) 2016  میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کی دفعات شامل ہیں اور اسے تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ اب تک سکم، لکشدیپ اور میزورم کو چھوڑ کر تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے  ایم بی بی ایل - 2016  کے بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کے دفعات  کو اپنایا ہے۔

ملک میں پائیدار زمینی پانی کے انتظام کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر اقدامات کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے:

: 11111

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-6503



(Release ID: 1935340) Visitor Counter : 118


Read this release in: English