سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے تعلیمی اور تحقیقی اداروں میں تحقیق سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی غرض سے کئی اقدامات کئے ہیں
Posted On:
23 MAR 2023 4:17PM by PIB Delhi
وزیراعظم کے دفتر-پی ایم او ، عملے، عوامی شکایات، پنشن کے مرکزی وزیر مملکت ، سائنس و ٹکنالوجی کے آزادانہ چارج کے وزیر مملکت ،ارضیاتی سائنسس کے وزیر ،ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ حکومت ہند نے ہمارے تعلیمی اور تحقیقی اداروں میں تحقیق سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی غرض سے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔
آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے کہا کہ ہمارے ملک میں تحقیق کو فروغ دینے کی غرض سے اہم معاون پالیسی فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔ نشان زد پروگراموں میں سے بعض پروگراموں میں شامل ہیں:یونیورسٹی کے محکموں اور اعلی تعلیمی اداروں میں سائنس اورٹکنالوجی-ایس اینڈ ٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے فروغ کے لئے فنڈ (ایف آئی ایچ ٹی)؛تحقیق و ترقی کا کام انجام دینے والی یونیورسٹیوں میں تحقیق و ترقی کی بنیاد کو مستحکم بنانے کے مقصد سے سرگرمی سے معاونت کرنے کے لئے یونیورسٹی ریسرچ اینڈ سائنٹفک ایکسی لینس کا فروغ (پی یو آر ایس ای)؛ تحقیق و ترقی سےمتعلق سرگرمیاں انجام دینے کی غرض سے ان یونیورسٹیوں میں جہاں جدید آلات تک رسائی حاصل نہیں ہے،تحقیق کاروں کو جدید ترین تجزیاتی آلات کی سہولت فراہم کرنے کی غرض سے جدید ترین تجزیاتی آلات سے متعلق سہولتیں (ایس اے آئی ایف) ۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ یہ سہولتیں تحقیق کاروں کے لئے تحقیق سے متعلق خاطر خواہ بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتی ہیں۔ فنڈ کی فراہمی کی بدولت، متعلق پالیسی ،بنیادی آلات کے لئے معاونت ،بنیادی ڈھانچے کی بہترین اور موافق سہولتیں ،اطلاعاتی نظام تک آسانی سے رسائی ، آلات و سازوسان کی دیکھ بھال اور بندوبست ،نیٹ ورکنگ ،ڈیٹا بیس اورسائنٹفک جریدےاورکمپیوٹر پر مبنی سہولتوں کو یقینی بنا یا جاتا ہے۔سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کے تحت جدید ترین بنیادی ڈھانچے کے حامل خود مختار ادارے،سائنس او رانجینئرنگ کے شعبوں میں تحقیق و ترقی کا کام انجام دینے کی غرض سے تحقیق سے متعلق جدید ترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ بائیو ٹکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) نے مختلف سطحوں پر وظیفے فراہم کرکے اور تحقیق سے متعلق گرانٹ کی معاونت کرکے مقابلہ جاتی تحقیقی ماحول کو پروان چڑھانے کی غرض سے مقابلہ جاتی تحقیقی گرانٹ نظام نافذ کیا ہے۔ یہ سطحیں ہیں گریجویٹ،پوسٹ گریجویٹ، ڈاکٹوریٹ ، پوسٹ ڈاکٹوریٹ اور یونیورسٹیوں میں فیکلٹی وغیرہ ۔ ڈی پی ٹی کئی اسکیمیں نافذ کررہا ہے۔ جن میں ڈی بی ٹی –جونیئر ریسرچ فیلو شپ پروگرام(ڈی بی ٹی-جے آر ایف)،ڈی بی ٹی-ریسرچ ایسوسی ایٹ شپ پروگرام(ڈی بی ٹی –آر اے)،ایم کے بھان ینگ ریسرچرس فیلو شپ پروگرام (ایم کے بی-وائی آر ایف پی )راما لنگا سوامی ری –اینٹری فیلو شپ شامل ہیں۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ پورےملک میں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تحقیقی کاموں میں عمدگی کو فروغ دینے کی غرض سے،سائنس اور انجیئنرنگ کی تحقیق سے متعلق بورڈ (ایس ای آر بی) نے ٹی اے آر ای –(تحقیق میں عمدگی کے لئے ریسرچرس ایسوسی ایٹیڈ شپ) نامی پروگرام تیار کیا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ریاستی یونیورسٹیوں/کالجوں اور پرائیوٹ تعلیمی اداروں کل وقتی طور پر کام کرنے والی فیکلٹی کے ارکان کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنا ہے تاکہ آئی آئی ٹیز ، آئی آئی ایس سی ، آئی آئی ایس ای آرس، قومی اداروں (این آئی ٹیز،سی ایس آئی آر ، آئی سی اے آر ،آئی سی ایم آر لیبس اور دیگر مرکزی ادارے ) اور حکومت کی امداد والی مرکزی یونیورسٹیوں جیسے مرکزی اداروں میں تحقیقی کام انجام دیئے جاسکیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل (سی ایس آئی آر) سرکاری امداد یافتہ اداروں /یونیورسٹیوں کو مدد فراہم کرتی ہے ۔ یہ امداد اس کی نیو ملینیم انڈین ٹکنالوجی لیڈر شپ اینی شیٹیو (این ایم آئی ٹی ایل آئی) کے تحت مختلف النوع شعبوں میں پروجیکٹ موڈ میں تحقیقی اور ترقیاتی سرگرمیاں انجام دینے کی غرض سے فراہم کی جاتی ہیں۔ سی ایس آئی آر، بھارتی تعلیمی اور تحقیق و ترقی سے متعلق ادارو ں کے ذریعہ قومی /بین الاقومی سیمینار /سمپوزیم وغیرہ کے لئے فنڈ فراہم کر کے علم و دانش کو ساجھا کرنے کے کام کو بھی فروغ دیتی ہے ۔ سی ایس آئی آر ،اپنے قومی سائنس اور ٹکنالوجی سے متعلق انسانی وسائل کی ترقی کے پروگرام کے ذریعہ اپنے مختلف فیلوشپ پروگراموں کے توسط سے ابھرتے ہوئے نوجوان تحقیق کاروں کو ڈاکٹورل اور پوسٹ ڈاکٹورل فیلو شپ فراہم کررہی ہے۔ ان پروگراموں میں جے آ رایف-این ای ٹی، ایس پی ایم ایف ، ایس آر ایف-ڈائریکٹ ، ریسرچ ایسوسی ایٹ شپس اور سی ایس آئی آر –این پی ڈی ایف وغیرہ شامل ہیں۔ یہ نوجوان تحقیق کار ، بنیادی طور پر موجودہ یونیورسٹیوں ، کالجوں ، تحقیق وترقی کے اداروں وغیرہ میں شامل ہیں۔
*****
ش ح۔ع م ۔ ج
Uno6499
(Release ID: 1935319)