خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

’ایک قوم - ایک ہیلپ لائن‘ کے وسیع وژن کے تحت، حکومت نے چائلڈ ہیلپ لائن کوای آر ایس ایس-112 سے جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے


اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ،ذمہ دار اور جوابدہ انتظامیہ کے ذریعے اٹھائی جائے اور اسے چلایا جائے

یہ مصیبت میں گھرے بچوں کی وطن واپسی اور بہبود میں مدد کرے گا

چائلڈ ہیلپ لائن کی تبدیلی کا عمل جاری ہے، چائلڈ لائن کو 9 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مرحلہ وار طریقے سے حاصل کیا جا رہا ہے اور اسے فعال کیا جا رہا ہے

Posted On: 20 JUN 2023 10:31PM by PIB Delhi

چائلڈ لائن خدمات کی تشریح جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ 2015 کے سیکشن 2(25) کے تحت مصیبت میں گھرے بچوں کے لیے چوبیس گھنٹے ایمرجنسی آؤٹ ریچ سروس کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ انہیں ہنگامی یا طویل مدتی دیکھ بھال اور بحالی کی خدمات سے جوڑتا ہے۔ اس سروس تک رسائی کسی بھی بچے یا کسی بالغ شخص کی طرف سے چار ہندسوں کے ٹول فری نمبر (1098) پر ڈائل کرکے کی جا سکتی ہے۔

ون نیشن ون ہیلپ لائن کے وسیع تر وژن کے ایک حصے کے طور پر اور دوسری قومی چیف سکریٹریز کانفرنس کے دوران ایک ترجیح کے طور پر، وزارت نے خواتین ہیلپ لائن اور چائلڈ ہیلپ لائن کوای آر ایس ایس-112 (ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم) سے جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قبل ازیں وزارت ،چائلڈ لائن24 گھنٹے ساتوں دن  ہیلپ لائن چائلڈ لائن 1098 سروس کو انڈیا فاؤنڈیشن (سی آئی ایف) اور اس کی پارٹنر این جی اوز کے ذریعے وزارت کی سابقہ ​​چائلڈ پروٹیکشن سروسز (سی پی ایس) اسکیم کے تحت  تعاون کر رہی تھی۔چائلڈ لائن انڈیا فاؤنڈیشن (سی آئی ایف) ایک 'مدر این جی او' تھی جو بطور چائلڈ لائن سروس کا انتظام کرتی تھی۔سی آئی ایف اپنے 1,000 سے زیادہ یونٹس کے نیٹ ورک کے ذریعے 568 اضلاع، 135 ریلوے اسٹیشنوں اور 11 بس اسٹینڈز میں چائلڈ لائن خدمات فراہم کر رہا ہے۔ مصیبت میں مبتلا بچے کو کی جانے والی کالوں کے لیے سی آئی ایف کا جوابی وقت تقریباً 60 منٹ ہے۔ تاہم، موجودہ نظام میں پولیس، فائر، ایمبولینس جیسی دیگر خدمات کے ساتھ باہمی تعاون کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے بحران کی صورت میں قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ سی آئی ایف نیٹ ورک صرف 568 اضلاع کا احاطہ کر سکتا ہے۔ یعنی وہ چائلڈ لائن کے تحت تقریباً 200 اضلاع کو شامل نہیں کر سکا۔ اس کے پیش نظر، حکومت نے چائلڈ ہیلپ لائن کو ای آر ایس ایس-112 کے ساتھ مربوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ذمہ دار اور جوابدہ انتظامیہ کے ذریعے مصیبت میں گھرے بچوں کی دیکھ بھال کی جا سکے۔

جوینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ 2015 کے تحت خدمات کی فراہمی کے ڈھانچے کو مضبوط کرنا، جیسا کہ 2021 میں ترمیم کی گئی ہے، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون سے چلائے جانے والے چائلڈ ہیلپ لائن سسٹم پر مثبت اثر ڈالے گی۔ای آر ایس ایس-112 کے ساتھ تکنیکی انضمام سے معلومات کے بغیر کسی رکاوٹ کے بہاؤ کی شروعات کی توقع ہے، جو ضلع اور ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اندر مصیبت میں گھرے بچوں کی وطن واپسی اور بحالی میں مؤثر طریقے سے مدد کرے گی۔

پرانے نظام اور نئی چائلڈ ہیلپ لائن کی خصوصیات کا تقابلی جدول:

 

Sl No.

CIF

Child Helpline

1.

6 Centralized Call Centres (CCCs) in 05 locations namely: Kolkata, Gurugram, Bengaluru, Chennai and Mumbai

36 WCD Control Rooms

2.

4 Regional Resource Centres for Capacity Building in Delhi, Chennai, Mumbai and Kolkata

Training to be given through C-DAC, NIPCCD, Railways and NIMHAND in collaboration with state training institutes

3.

Urban Model: The Childline program at the City level comprises of the City Level Advisory Board (CAB), one Nodal Organization and one Collaborative Organization.

Urban Model will be DCPU based, Child Help Groups at Sub-district and ward level to rush to immediate aid of children in distress situations and assist CHL unit at DCPU on the spot in such cases.

4.

Rural Model: The Childline program at the district level comprises of the District Level Advisory Board (DAB), one Nodal Organization, one Collaborative Organization and up to six District Sub-Centres.

Rural Model: will be DCPU based, Child Help Groups at Sub-district and Panchayati Raj Institution level to rush to immediate aid of children in distress situations and assist CHL unit at DCPU on the spot in such cases.

5.

Child Help Desk at Railway Stations established to ensure care and protection, security and well- being of run-away, unaccompanied and trafficked children who came into contact with the Railways

Child Help Desk at Railway Stations would continue to operate to ensure care and protection, security and well- being of run-away, unaccompanied and trafficked children who came into contact with the Railways

6.

Child Help Desk at Bus Stand established

Child Help Desk at Bus Stand would continue

7.

As of 31st march 2023 CIF has a network of approximately 1000 plus units in 568 districts only and in 135 Railway stations and 11 bus stands

Child Helpline would take over these units district wise in phased manner

All districts including those so far not covered districts shall be included under Child Helpline

8.

CIF has agreed to migrate legacy data and ensure smooth transition to the new system.

The first phase of 9 States/UTs are Andhra Pradesh, Arunachal Pradesh, Bihar, Dadra and Nagar Haveli & Daman & Diu, Gujarat, Goa, Ladakh, Mizoram and Puducherry for which taking over will be completed by 30.06.2023.

Other States/UTs will also be on-boarded in a phased wise manner.

 


چائلڈ ہیلپ لائن

وزارت نے سابقہ ​​چائلڈ پروٹیکشن سروسز (سی پی ایس) اسکیم کو شامل کرتے ہوئے مشن وتسالیہ اسکیم کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ اس کے تحت چائلڈ ہیلپ لائن کو ریاستی اور ضلعی عہدیداروں بشمول پولیس، کونسلرز، کیس ورکرز کے ساتھ مل کر چلایا جائے گا اور اسے وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے ایمرجنسی رسپانس سپورٹ سسٹم 112 (ای آر ایس ایس-112) کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، وزارت نے ملک میں چائلڈ ہیلپ لائن خدمات کے نفاذ کے لیے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو چائلڈ ہیلپ لائن کا تفصیلی معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) بھی جاری کیا ہے۔ اس کے تحت، ہر ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے میں چائلڈ ہیلپ لائن کے لیے ایک24 گھنٹے ساتوں دن وقف شدہ ڈبلیو سی ڈی کنٹرول روم (ڈبلیو سی ڈی- سی آر) قائم کیا جائے گا اور اسے ای آر ایس ایس-112 کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چائلڈ ہیلپ لائن (سی ایچ ایل) یونٹ ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن یونٹ (ڈی سی پی یو) میں چوبیس گھنٹے دستیاب رہے گا، تاکہ مصیبت میں گھرے بچوں کو ہنگامی اور طویل مدتی دیکھ بھال اور بحالی کی خدمات سے منسلک کیا جا سکے۔ ریلوے کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کے مطابق ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے منتخب ریلوے اسٹیشنوں اور بس اسٹینڈ پر چائلڈ ہیلپ ڈیسک/کیوسک/بوتھ قائم کرنا جاری رکھیں گی۔

وزارت نے چائلڈ ہیلپ لائن-1098 کے آٹومیشن اورای آر ایس ایس-112 کے ساتھ اس کے انضمام کی ذمہ داری کیرالہ میں قائم سینٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ (پراگت سنگنان وکاس کیندر یعنی سی- ڈی اے سی) کوکُل  سولیوشن پرووائیڈر (ٹی ایس پی) کے طور پر سونپی ہے۔

کال پروٹوکول: 1098 پر آنے والی کالوں کو تین زمروں میں درجہ بندی کیا جائے گا- ہنگامی کال، غیر ہنگامی کال اور معلوماتی کال۔ تمام ایمرجنسی کالز 1098 سے 112 تک یا ایک بٹن کے ساتھ اس کے برعکس بھیجی جا سکتی ہیں۔ غیر ہنگامی کالوں کو ڈی سی پی یو میں متعلقہ سی ایچ ایل یونٹس میں منتقل کیا جا سکتا ہے اور معلوماتی کالوں کو ڈبلیو سی ڈی                              سی آر میں ہینڈل کیا جائے گا یا کال کرنے والے کو معلومات فراہم کرنے کے لیے اسے ڈی سی پی یو کے سی ایچ ایل یونٹس میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

1098 پر تمام کالیں متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چائلڈ ہیلپ لائن کے ڈبلیو سی ڈی- سی آر پر آئیں گی اور ہنگامی کالیں ای آر ایس ایس-112 کو بھیج دی جائیں گی۔ چائلڈ ہیلپ لائن کی اصلاح کا کام جاری ہے اور اسے 9 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چائلڈ لائن کو سنبھال کر مرحلہ وار طریقے سے شروع کیا جا رہا ہے۔

***********

ش ح ۔  ح ا  - م ش

U. No.6496



(Release ID: 1935301) Visitor Counter : 84


Read this release in: English , Hindi