نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے نوجوان ذہنوں سے کہا کہ وہ تنقیدی طور پر سوچیں اور حقائق کا تجزیہ کریں؛ دوسرے کی سوچ کا غلام نہ بنیں اور اپنے ذہن کو پراگندہ نہ کریں


 نائب صدر جمہوریہ نے تدریسی برادری سے ملک دشمن طاقتوں کو ختم کرنے اور انہیں بے اثر کرنے کی اپیل کی

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ نوجوانوں کو مثبت اور ترقی پر مبنی خیالات کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپنا غلبہ حاصل کرنا چاہیے

کوئی بھی شہری قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ قانونی راستے کا سہارا لیں، سڑکوں پر نہیں اتریں: نائب صدر جمہوریہ

اساتذہ افرادی قوت تیار کرتے ہیں، ان کی سرپرستی کے لیے ان کی قدر کی جانی چاہیے، نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ معاشرے کو اساتذہ کو جو ترجیح دینی چاہیے وہ سرکاری پروٹوکول سے باہر ہے

ہم ایکلویہ کی طرح ہیں - رسمی تربیت کے بغیر بھی دیہی ہندوستان میں ایک شہری اسمارٹ فون کے ذریعے اپنے آپ کو سکھا سکتا ہے: نائب صدر جمہوریہ

ہم دوسروں کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں کہ وہ ہماری پیمانہ بندی کریں۔ یہ پیمانہ بندی ایک قسم کی غلامی ہے، جو ہماری آزادی اور قوم پرستی سے سمجھوتہ کرتی ہے- نائب صدر جمہوریہ

قومی تعلیمی پالیسی ایک بہت بڑا فائدہ ہے جو آپ کو مل رہا ہے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے ایم این آئی ٹی، جے پور میں طلباء سے بات چیت اور تعلیمی ماہرین سے بات چیت کی میٹنگ سے خطاب کیا

Posted On: 23 JUN 2023 6:40PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج نوجوان ذہنوں کو خبردار کیا کہ وہ دوسرے کی سوچ کا غلام نہ بنیں اور دوسرے کی وجہ سے اپنے ذہن کو پراگندہ ہونے سے بچائیں۔ انہوں نے تدریسی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اس موقع پر اٹھ کھڑے ہوں تاکہ وہ  اپنے وسیع تر سماجی مقام اور انتہائی اثر انگیز آواز کے پیش نظر ملک دشمن قوتوں کو بے اثر کرسکیں۔

نائب صدر جمہوریہ آج جے پور میں مالویہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں طلباء سے بات چیت کے اجلاس اور اساتذہ سے بات چیت کے اجلاس: قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں طلباء اور فیکلٹی ممبران سے خطاب کر رہے تھے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کوئی بھی شہری قانون سے بالاتر نہیں ہے، نائب صدر جمہوریہ نے قانونی راستے کا سہارا لینے کے بجائے قانون کی خلاف ورزی کا نوٹس ملنے پر سڑکوں پر آنے والے لوگوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ‘‘اگر کوئی قانون سے بالاتر ہے یا اسے قانون سے استثنیٰ حاصل ہے تو ہم قانون کے تحت چلنے والا معاشرہ ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ میں سیاست کا اسٹیک ہولڈر نہیں ہوں لیکن میں قانون کی حکمرانی اور سماجی ترقی سے متعلق ہوں۔’’

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ بھارت ‘‘اتنا عروج پر ہے جتنا پہلے کبھی نہیں تھا’’، نائب صدر جمہوریہ نے زور دیکر کہا کہ نوجوانوں کے تعاون سے ملک کی بڑھتی ہوئی رفتار کو مزید تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ وہ وقت نہیں ہے جب ہندوستان کو دنیا کے سامنے اپنی رائے دینا ہوگی۔ وقت بدل گیا ہے؛ دنیا بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ملک پر یقین کریں اور ہندوستان کی کامیابیوں پر فخر کریں۔

ہندوستان کی انٹرنیٹ رسائی کی ستائش کرتے ہوئے اور ملک کے 700 ملین انٹرنیٹ صارفین کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے مہارت حاصل کرنے کے معاملے میں ہندوستانیوں کی خود کفالت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم ہندوستانیوں کے پاس مضبوط ڈی این اے ہے۔ ہم ایکلویہ کی طرح ہیں- بغیر کسی رسمی تربیت کے بھی، دیہی ہندوستان میں ایک شہری صرف اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے خود کو سکھانے کے قابل ہے۔’’

ملک میں اسٹارٹ اپس اور یونیکون کے میدان میں نوجوانوں کی طرف سے ادا کیے گئے اہم کردار کو نوٹ کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے تعریف کی کہ ‘‘نوجوان لڑکے اور لڑکیاں قائم صنعت کاروں کو مشکل وقت دے رہے ہیں۔’’ انہوں نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ناکامیوں سے خوفزدہ ہوئے بغیر یا خود کو مسابقت میں پھنسائے بغیر اپنے خیالات پر عمل کریں اور ان کی پیروی کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 انہیں آگے بڑھانے کے لیے ایک بڑا فائدہ فراہم کرے گی۔

ڈاکٹر سرویلی رادھا کرشنن اور ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا اعتراف کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے نشاندہی کی کہ ان نامور شخصیات کو ہندوستان کے سابق صدر جمہوریہ یا نائب صدر جمہوریہ کے طور پر نہیں، بلکہ ان عظیم اساتذہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے طلباء کی زندگیوں کو بیحد متاثر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ افرادی قوت تیار کرتے ہیں اور اس لیے اساتذہ کی سرپرستی کے لیے ان کا بھرپور احترام کیا جانا چاہیے۔

نائب صدر جمہوریہ نے زور دیا کہ ایک انسٹی ٹیوٹ کتنا اچھا ہے، اس کی تعریف بنیادی ڈھانچے یا عمارتوں سے نہیں ہوتی، بلکہ اس کی تعریف فیکلٹی سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘میں سب سے کہتا ہوں: معاشرے کو اساتذہ کو جو ترجیح دینی چاہیے وہ سرکاری پروٹوکول سے باہر ہے۔ یہ ایک پروٹوکول ہے جو دل اور دماغ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔’’

طلباء کو یاد دلاتے ہوئے کہ انہیں خود کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ دنیا کو بدلنا ہوگا، نائب صدر جمہوریہ نے نوجوان ذہنوں کو تنقیدی سوچ پیدا کرنے، معاملات کا حقیقت سے تجزیہ کرنے اور مثبت، ترقی پر مبنی خیالات کے ساتھ سوشل میڈیا پر غلبہ حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم اپنے اداروں اور ترقی کو بدنام کرنے یا ان کی تذلیل کرنے کے لیے مذموم ذہنوں کی طرف سے نقصان دہ داستانوں کو چلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔’’ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم دوسروں کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارے ذہن کو یرغمال بنائیں۔ یہ ایک قسم کی غلامی ہے، یہ ہماری آزادی اور قوم پرستی سے سمجھوتہ کرا رہی ہے۔’’ انہوں نے بیرون ملک رہتے ہوئے ہندوستان کی جمہوری ساکھ کو داغدار کرنے والے اور ہندوستان کی ترقی کو نقصان پہنچانے کی کوششوں پر بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر پروفیسر این پی پادھی، ڈائریکٹر، ایم این آئی ٹی جے پور، پروفیسر آنند بھلے راؤ، وائس چانسلر، سنٹرل یونیورسٹی آف راجستھان، سینئر فیکلٹی ممبران اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔

بات چیت کے بعد نائب صدر جمہوریہ نے انسٹی ٹیوٹ میں وزارت تعلیم کے بیحد اہم پروگرام پر ایک نمائش کا بھی افتتاح کیا اور اس کا دورہ کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 6439)



(Release ID: 1934929) Visitor Counter : 94


Read this release in: English , Hindi