قانون اور انصاف کی وزارت

حکومت اسکیموں اور پروجیکٹوں کو نافذ کررہی ہے اور آسان، سستے اور تیز ی کے ساتھ  انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے متعدد اقدامات کررہی ہے

Posted On: 24 MAR 2023 6:04PM by PIB Delhi

قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے حالانکہ حکومت کی طرف سے اس کے تعلق سے کوئی  کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی ہے۔ تاہم، حکومت بہت سی اسکیموں اور پروجیکٹوں کو نافذ کر رہی ہے اور آسان، سستے اور انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے حکومت  کئی اقدامات کر رہی ہے، جس کے بارے میں تفصیلات درج ذیل ہیں:-

 

1. حکومت نے اگست 2011 میں انصاف کی فراہمی اور قانونی اصلاحات کے لئے دو مقاصد کے ساتھ قومی مشن قائم کیا ہے ، یہ مقاصد ہیں ، نظام میں تاخیر اور بقایا جات کو کم کرکے اورڈھانچہ جاتی  تبدیلیوں کے ذریعے جوابدہی  میں اضافے اور کارکردگی کے معیارات اور صلاحیتوں کو ترتیب دے کر رسائی میں اضافہ کرنا۔  مذکورہ مشن عدالتی انتظامیہ میں بقایا جات اور التوا کو مرحلہ وار ختم کرنے کےلئے  ایک مربوط نقطہ نظر پر عمل پیرا ہے، جس میں عدالتوں کے لئے بہتر بنیادی ڈھانچہ شامل ہے، جس میں کمپیوٹرائزیشن، ماتحت عدلیہ کی طاقت میں اضافہ، متاثرہ علاقوں میں پالیسی اور قانون سازی،ضرورت سے زیادہ قانونی چارہ جوئی، مقدمات کے فوری نمٹانے کے لئے عدالتی طریقہ کار کی دوبارہ انجینئرنگ اور انسانی وسائل کی ترقی پر زور دینا جیسے اقدامات شامل ہیں۔  نیشنل مشن کے تحت قابل ذکر اقدامات درج ذیل ہیں:-

 

i. عدالتی انفراسٹرکچر کے لئے  مرکزی کی طرف سے چلائی جانے والی  اسکیم کے تحت، عدالتی ہال، عدالتی افسران کے لئے رہائشی کوارٹرز، وکلاء کے ہال، بیت الخلا کمپلیکس اور ڈیجیٹل کمپیوٹر روم کی تعمیر کے لئے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں جو وکلاء اور مدعی افراد  کی زندگی کو آسان بنا سکیں گے، جس کا مقصد  انصاف کی فراہمی میں مدد کرنا ہے۔94-1993 میں عدلیہ کے لئے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی ترقی کے لئے مرکزی اسپانسرڈ اسکیم (سی ایس ایس) کے آغاز سے اب تک 9755.51 کروڑ روپے جاری کئے جا چکے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت کورٹ ہالز کی تعداد 30 جون 2014 میں جو 15,818 تھی، 28 فروری 2023 تک یہ تعداد  بڑھ کر 21,271 ہو گئی ہے، اور رہائشی یونٹوں کی تعداد جو 30جون 2014 کو 10,211 تھی28 فروری 2023 تک یہ تعداد  بڑھ کر 18,734 ہو گئی ہے۔

 

ii.حکومت عدالت عالیہ میں  خالی آسامیوں کو باقاعدگی سے پر کر رہی ہے۔سپریم کورٹ میں  یکم مئی 2014 سے 7 مارچ 2023  تک 54 ججوں کی تقرری کی گئی۔ ہائی کورٹس میں 887 نئے ججوں کی تقرری کی گئی، جبکہ  646 ایڈیشنل ججوں  کو مستقل کیا گیا۔ ہائی کورٹس کے ججوں کی منظور شدہ تعداد  جو مئی 2014 میں 906 تھی، اس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد  فی الحال  بڑھ کر 1114 ہو گئی ہے۔ ضلعی اور ماتحت عدالتوں میں جوڈیشل افسران کی منظور شدہ اور کام کرنے والی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔

 

اس تاریخ تک

منظور شدہ تعداد

کام کرنے والوں کی تعداد

31.12.2013

19,518

15,115

21.03.2023

25,189

19,522

 

 البتہ، ماتحت عدالتوں میں خالی آسامیوں کو پُر کرنا ، ریاستی حکومتوں اور متعلقہ ہائی کورٹس کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

 

iii.اپریل 2015 میں چیف جسٹس صاحبان کی منعقدہ کانفرنس میں منظور شدہ  قرارداد کے مطابق تمام 25 ہائی کورٹس میں  زیر التوا معاملات کو نمٹانے کے لئے کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں تاکہ پانچ سال سے زائد عرصے سے زیر التوا مقدمات کو نمٹا یا جا سکے۔ ضلعی عدالتوں کے تحت بقایا جات کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں۔

 

.ivعدالتوں کے زیر  التوا معاملات کو کم کرنے اور ان کی روک تھام کے مقصد سے، حکومت نے نیگوشی ایبل انسٹرومنٹس (ترمیمی) ایکٹ، 2018، کمرشل کورٹس (ترمیمی) ایکٹ، 2018، مخصوص ریلیف (ترمیمی) ایکٹ، 2018، ثالثی اور مفاہمت (ترمیمی) ایکٹ، 2019 اور فوجداری قوانین (ترمیمی) ایکٹ، 2018 جیسے مختلف قوانین میں حال ہی میں ترمیم کی ہے۔

 

.vتنازعات کے حل کے متبادل طریقوں کو صدق  دلی  سے فروغ دیا گیا ہے۔ اسی کے مطابق، کمرشل کورٹس ایکٹ، 2015 میں 20 اگست 2018 کو ترمیم کی گئی تھی جس میں تجارتی تنازعات کی صورت میں پری انسٹی ٹیوشن میڈیشن اینڈ سیٹلمنٹ (پی آئی ایم ایس) کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ ثالثی اور مفاہمت ایکٹ، 1996 میں ترمیم ثالثی اور مفاہمت (ترمیمی) ایکٹ 2015 کے ذریعے کی گئی ہے تاکہ وقت کی حد کا تعین کرکے تنازعات کے فوری حل کو تیز کیا جا سکے۔

 

2. مزید یہ کہ ای کورٹس مشن موڈ پروجیکٹ کے تحت، ضلعی اور ماتحت عدالتوں کے آئی ٹی کو فعال بنانے کے لئے  انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی)  کا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ کمپیوٹرائزڈ ضلعی اور ماتحت عدالتوں کی تعداد اب تک بڑھ کر 18,735 ہو گئی ہے۔ 99.4فیصد  کورٹ کمپلیکس کو ڈبلیو اے این کنیکٹیویٹی فراہم کی گئی ہے۔ 3,240 کورٹ کمپلیکس اور 1,272 متعلقہ جیلوں کے درمیان ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت کو فعال بنایا گیا ہے۔ عدالتی احاطے میں 689 ای-سیوا کیندرز قائم کئے گئے ہیں تاکہ وکلاء اور مدعیان کی مدد کی جا سکے جن میں کیس کی حیثیت، فیصلے/حکم، عدالت/مقدمہ سے متعلق معلومات، اور فائلنگ کی سہولیات شامل ہیں۔ 17 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 21 مجاز عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔ 31 جنوری 2023  تک، ان عدالتوں میں  2.53 کروڑ سے زیادہ مقدمات کو نمٹا دیا  گیا ہے اورجرمانے کے تحت 359 کروڑ روپے سے زیادہ کی وصولی کی گئی ہے۔  ای کورٹس فیز تِھری شروع ہونے والا ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور بلاک چین کو شامل کرنے کا خواہشمند ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کو مزید مضبوط، آسان اور تمام متعلقہ فریقوں  کے لئے قابل رسائی بنایا جا سکے۔

 

3. چودھویں مالیاتی کمیشن کے تحت، حکومت نے سنگین جرائم کے مقدمات کو نمٹانے کے لئے  فاسٹ ٹریک یعنی معاملات کا تیزی سے نمٹارہ کرنے والی  عدالتیں قائم کی ہیں۔ بزرگ شہریوں، خواتین، بچوں وغیرہ کے مقدمات جن میں 9 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 31 جنوری 2023 سے، سنگین جرائم، خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم وغیرہ کے لئے  843 فاسٹ ٹریک عدالتیں کام کر رہی ہیں۔ مزید یہ کہ ، مرکزی حکومت نے آئی پی سی کے تحت عصمت دری کے زیر التوا مقدمات اور پی او سی ایس او ایکٹ کے تحت جرائم کو تیزی سے نمٹانے کے لئے  ملک بھر میں 1023 فاسٹ ٹریک خصوصی عدالتیں (ایف ٹی ایس سی) قائم کرنے کی اسکیم کو منظوری دی ہے۔اب  تک، 28 ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے اس اسکیم میں شامل ہو چکے ہیں۔

 

4. لوک عدالت تنازعات کے حل کا ایک اہم متبادل طریقۂ کار ہے،  جو عام لوگوں کے لئے  دستیاب ہے۔ یہ ایک ایسا فورم ہے،  جہاں عدالت میں زیر التوا تنازعات/مقدمات یا قانونی چارہ جوئی سے پہلے کے مرحلے پر خوش اسلوبی سے حل/سمجھوتہ کیا جاتا ہے۔ لیگل سروسز اتھارٹیز (ایل ایس اے)  ایکٹ، 1987 کے تحت، لوک عدالت کے ذریعے دیا گیا ایک ایوارڈ سول عدالت کا حکم نامہ سمجھا جاتا ہے اور یہ حتمی اور تمام فریقوں کے لئے پابند عہد ہوتا ہے اور اس کے خلاف کسی بھی عدالت میں کوئی اپیل نہیں ہوتی۔  لوک عدالت کوئی مستقل ادارہ نہیں ہے۔ پہلے سے طے شدہ تاریخ پر تمام تالقوں، اضلاع اور ہائی کورٹس میں قومی لوک عدالتیں بیک وقت منعقد کی جاتی ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران لوک عدالتوں میں نمٹائے گئے کیس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:-

 

Years

Pre-litigation Cases

Pending Cases

Grand Total

2021

72,06,294

55,81,743

1,27,88,037

2022

3,10,15,215

1,09,10,795

4,19,26,010

2023 (till Feb)

1,75,98,095

30,25,724

2,06,23,819

Total

5,58,19,604

1,95,18,262

7,53,37,866

5. حکومت نے 2017 میں ٹیلی لا پروگرام کا آغاز کیا، جس نے ایک مؤثر اور قابل اعتماد ای-انٹرفیس پلیٹ فارم فراہم کیا ، جو ضرورت مند اور پسماندہ طبقوں کو جوڑتا ہے  اور جو کامن سروس پر دستیاب ویڈیو کانفرنسنگ، ٹیلی فون اور چیٹ کی سہولیات کے ذریعےسی ایس سیز اور ٹیلی موبائل ایپ کے ذریعے  قانونی مشورہ اور پینل وکلاء سے مشاورت کر سکتا ہے۔

 

*Percentage Wise break-up of Tele – Law Data

Till 28th Feb, 2023

Cases Registered

% Wise Break Up

Advice Enabled

% Wise Break Up

Gender Wise

Female

11,46,046

33.43

11,23,504

33.49

Male

22,82,642

66.57

22,31,041

66.51

Caste Category Wise

General

7,31,346

21.33

7,12,646

21.24

OBC

10,08,050

29.40

9,83,336

29.31

SC

10,86,611

31.69

10,66,037

31.78

ST

6,02,681

17.58

5,92,526

17.66

Total

34,28,688

 

33,54,545

 

 

6. ملک میں پرو بونو کلچر  اور پروبونو وکالت یعنی فلاحی مقاصد کو فروغ دینے  کے کلچر اور فلاحی مقاصد سے متعلق  وکالت کو ادارہ جاتی بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ ایک تکنیکی فریم ورک قائم کیا گیا ہے جہاں پرو بونو کام کے لئے  رضاکارانہ طور پر اپنا وقت اور خدمات دینے والے وکیل اینڈرائڈاینڈ آئی او ایس ایپس پر پرو بونو ایڈووکیٹ کے طور پر رجسٹر ہو سکتے ہیں۔ نیا بندھو خدمات امنگ پلیٹ فارم پر بھی دستیاب ہیں۔ ریاستی سطح پر 21 ہائی کورٹس میں وکلاء کا پرو بونو پینل شروع کیا گیا ہے۔ ابھرتے ہوئے وکلاء میں پرو بونو کلچر کو فروغ دینے کے لئے  69 منتخب قوانین  اسکولوں میں پرو بونو کلب شروع کیے گئے ہیں۔

 

******

 

ش ح۔ ش م ۔ک ا

U NO 6205



(Release ID: 1932825) Visitor Counter : 81


Read this release in: English