جل شکتی وزارت

ملک میں 146آبی ذخائرمیں موجود پانی کے ذخیرے کی  صورتحال  54.577بی سی ایم ہے


آبی  ذخائر میں موجود پانی کے ذخیرے کی نوعیت، گذشتہ دس  برسوں کے اوسط اورگزشتہ برس کی اسی مدت کے 95فیصد کے  ذخیرے کا123فیصد ہے  

Posted On: 25 MAY 2023 6:39PM by PIB Delhi

مرکزی آبی کمیشن، ہفتہ وار بنیادوں پر ملک کے 146 آبی ذخائر میں موجود پانی کے ذخیرے کی نوعیت   کی صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔ ان آبی ذخائر میں سے 18 آبی ذخائر ہائیڈرو الیکٹرک یعنی پن بجلی کے پراجیکٹس  ہیں جن کی  پانی کا  ذخیرہ کرنے کی گنجائش 34.960 بی سی ایم ہے۔ 146 آبی ذخائر کی پانی کا ذخیرہ کرنےکی موجودہ نوعیت  178.185 بی سی ایم ہے جو کہ ان آبی ذخائرمیں  257.812  بی سی ایم پانی  کا ذخیرہ کرنے کی گنجائش کا تقریباً 69.11فیصد ہے۔ملک میں اتنی مقدارمیں پانی کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پیداکئے جانے کا تخمینہ لگایاگیاہے ۔مورخہ 25مئی 2023 کے آبی ذخائرمیں موجود پانی کے ذخیرے کے بلیٹن کے  مطابق، ان آبی ذخائر میں دستیاب  موجود پانی کے ذخیرہ کی نوعیت  54.577 بی سی ایم ہے، جو ان آبی ذخائر  میں موجود پانی کا  ذخیرہ کرنے کی  کل گنجائش کا 31 فیصد ہے۔ تاہم، پچھلے سال اسی مدت کے لیے ان آبی ذخائر میں کل دستیاب پانی کا   ذخیرہ 57.221 بی سی ایم تھا اور پچھلے 10 سالوں کا اوسط ذخیرہ 44.343 بی سی ایم تھا۔ اس طرح، مورخہ 25مئی2023 کے بلیٹن کے مطابق 146 آبی ذخائر میں دستیاب  پانی کا کل ذخیرہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے کل  ذخیرہ کا 95فیصدہے اور پچھلے دس سالوں کے اوسط کے فیصد ذخیرہ  کا 123فیصدہے۔ مجموعی طور پر ملک میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں مجموعی طور پر ذخیرہ کرنے کی صورت حال  کم ہے لیکن یہ اسی مدت کے دوران پچھلے دس سالوں کے اوسط ذخیرہ سے بہتر ہے۔

 

خطے کے لحاظ سے پانی کے ذخیرے کی صورت حال

شمالی خطہ

شمالی  خطہ  میں ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان کی ریاستیں شامل ہیں۔ مرکزی آبی کمیشن –سی ڈبلیو سی  کی نگرانی کے تحت 10 آبی ذخائر ہیں جن کی کل موجود پانی کا  ذخیرہ کرنے کی گنجائش 19.663 بی سی ایم ہے۔  آبی ذخائرسے متعلق مورخہ 25مئی 2023 کےبلیٹن کے مطابق  ان آبی ذخائر میں دستیاب پانی کا کل ذخیرہ  ذخیرہ 7.343 بی سی ایم  ہے جو ان آبی ذخائر کی پانی کا  کل ذخیرہ کرنے کی گنجائش کا 37فیصد  ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 28فیصدتھی اور پچھلے دس سالوں کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر کی مجموعی گنجائش کے فیصد تھی۔ اس طرح، رواں سال کے دوران ان آبی ذخائرمیں پانی کے  ذخیرہ اندوزی  کی کل صلاحیت گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے بہتر ہے اور اسی مدت کے دوران پچھلے دس سالوں کے اوسط ذخیرہ سے بھی بہتر ہے۔

 

مشرقی خطہ

مشرقی خطے میں جھارکھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال، تریپورہ، ناگالینڈ اور بہار کی ریاستیں شامل ہیں۔ سینٹرل واٹرکمیشن –سی ڈبلیو سی  کی نگرانی کے تحت 21 آبی ذخائر ہیں جن کی  پانی کے  ذخیرہ کرنے کی  کل گنجائش 20.091 بی سی ایم ہے۔ ،مورخہ 25مئی2023 کے آبی ذخائرسے متعلق  بلیٹن کے مطابق، ان آبی ذخائر میں موجود پانی کا کل  ذخیرہ 5.095 بی سی ایم  ہے جو ان آبی ذخائر  میں پانی کی ذخیرہ اندوزی کی کل   گنجائش کا 25 فیصد ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 21فیصدتھی اور پچھلے دس سالوں کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر کی مجموعی گنجائش کے 27فیصد تھی۔ اس طرح موجودہ سال کے دوران ذخیرہ اندوزی گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے بہتر ہے لیکن پچھلے دس سالوں کے اسی عرصے کے اوسط سے کم ہے۔

 

مغربی علاقہ

مغربی خطے میں گجرات اور مہاراشٹر کی ریاستیں شامل ہیں۔ مرکزی آبی کمیشن –سی ڈبلیو سی کی نگرانی کے تحت 49 آبی ذخائر ہیں جن میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی کل  گنجائش 37.130 بی سی ایم ہے۔ مورخہ 25مئی 2023کے ریزروائر سٹوریج بلیٹن کے مطابق، ان آبی ذخائر میں موجودپانی کا  کل  ذخیرہ 10.815 بی سی ایم  ہے جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی  کل گنجائش کا 29فیصد ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 32فیصد تھی اور پچھلے دس سالوں کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر کی مجموعی گنجائش کے 24فیصد تھی۔ اس طرح، موجودہ سال کے دوران  ان آبی ذخائرمیں موجود پانی کا کل ذخیرہ گزشتہ سال کے ذخیرے سے کم ہے لیکن اسی مدت کے دوران پچھلے دس سالوں کے اوسط ذخیرہ سے بہتر ہے۔

 

مرکزی خطہ

مرکزی خطے میں اتر پردیش، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں شامل ہیں۔ مرکزی آبی کمیشن –سی ڈبلیو سی  کی نگرانی کے تحت 26 آبی ذخائر ہیں جن میں پانی کا  ذخیرہ کرنے کی کل  گنجائش 48.227 بی سی ایم ہے۔ آبی ذخائر میں موجودپانی  سے متعلق مورخہ 25مئی 2023کے  بلیٹن کے مطابق، ان آبی ذخائر میںموجود کل پانی کا  ذخیرہ 18.142 بی سی ایم  ہے جو ان آبی ذخائر میں پانی جمع کرنے کی  کل  گنجائش کا 38فیصد ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 33فیصد تھی اور پچھلے دس سالوں کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر کی مجموعی گنجائش کے 29فیصد تھی۔ اس طرح رواں سال کے دوران ان آبی ذخائرمیں پانی کی  ذخیرہ اندوزی  کی صورتحال پچھلے سال کے ذخیرے سے بہتر ہے اور اسی مدت کے دوران پچھلے دس سالوں کے اوسط ذخیرہ سے بھی بہتر ہے۔

 

 جنوبی خطہ

جنوبی خطے  کی  ریاستوں میں  آندھرا پردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں میں 2 مشترکہ منصوبے)، کرناٹک، کیرالہ اور تمل ناڈو شامل ہیں۔ مرکزی آبی کمیشن –سی ڈبلیو سی  کی نگرانی کے تحت 40 آبی ذخائر ہیں جن میں پانی کا  ذخیرہ کرنے کی کل گنجائش 53.074 بی سی ایم  ہے۔ آبی ذخائرمیں موجود پانی کے کل ذخیرے کی نوعیت سے متعلق مورخہ 25مئی 2023 کے بلیٹن کے مطابق، ان آبی ذخائر میں موجود پانی کا  کل  ذخیرہ 13.182 بی سی ایم  ہے جو ان آبی ذخائر کی  ذخیرہ کرنے کی کل  گنجائش کا 25فیصد  ہے۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر میں جمع پانی کی مقدار 36فیصد تھی اور پچھلے دس سالوں کی اسی مدت کے دوران ان آبی ذخائر کی مجموعی گنجائش کے 19فیصد تھی۔ اس طرح رواں سال کے دوران ذخیرہ کرنے کی مقدار اس سے کم ہے۔

پچھلے سال کی اسی مدت کے دوران  ،پچھلے دس سالوں کے  پانی کے اوسط  ذخیرہ سے   رواں سال کے  دوران پانی کے ذخیرے کی صورتحال  بہتر ہے۔ خطہ  کے لحاظ سے  اور آبی ذخائر کے لحاظ سے تفصیلات بلیٹن کے درج ذیل صفحات میں دی گئی ہیں۔

آبی ذخائرمیں موجود پانی کے عام یا حسب معمول ذخیرے  کا مطلب ہے پچھلے دس سالوں کا اوسط  ذخیرہ۔جبکہ  نارمل سٹوریج  یعنی پانی کے عام ذخیرے کے قریب ہونے  کا مطلب ہے جہاں پانی کی کمی 20فیصد تک ہو اورپانی کے  ذخیرہ کی کمی سے  متعلق صورت حال وہ ہوتی ہے جہاں  پانی کی کمی معمول سے  20فیصد سے زیادہ ہو اورمعمول  کے ذخیرے کے  60فیصد تک ہو، انتہائی کمی کا مطلب ہے کہ  جہاں آبی ذخائرمیں موجودہ پانی کی نوعیت  معمول کے 60 فیصد سے زیادہ کم  ہے۔ گنگا، سندھ، سابرمتی، نرمدا، تاپی، کچھ کی ندیوں، گوداوری، کرشنا، مہانادی اور پڑوسی مشرقی بہنے والی ندیوں اور کاویری اور پڑوسی ای ایف آر میں موجود پانی کا معمول سے بہتر ذخیرہ دستیاب ہے۔ سبرناریکھا اور جنوب کی مغربی بہنے والی ندیوں میں معمول کے قریب اور ماہی میں کمی اور نیل میں بہت زیادہ کمی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے میں  اس سال پانی کا زیادہ ذخیرہ کرنے والے آبی ذخائر کی تعداد 56 ہے اور پچھلے دس سالوں کے اوسط سے زیادہ ذخیرہ کرنے والے آبی ذخائر کی تعداد 85 ہے۔ پچھلے سال کی نسبت 20 فیصد سے کم یا اس کے برابر ذخیرہ کرنے والے آبی ذخائر کی تعداد 10 ہے۔ پچھلے دس سالوں کی اوسط کے حوالے سے 20فیصد سے زیادہ یا اس کے برابر پانی کے ذخائرکی تعداد 07ہے ۔پچھلے سال کے حوالے سے 50فیصد سے کم یا اس کے برابر ذخیرہ کرنے والے آبی ذخائر کی تعداد 26 ہے اور اس کے حوالے سے 50فیصد سے کم یا اس کے برابر ذخیرہ کرنے والے ذخائر ہیں۔ پچھلے دس سالوں کی اوسط 16 ہے۔

ہماچل پردیش، پنجاب، راجستھان، جھارکھنڈ، اڈیشہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں پچھلے سال کے مقابلے  پانی کا بہتر ذخیرہ(فیصد میں)  کرنے والی ریاستیں ہیں۔ اسی مدت کے لیے پچھلے سال کے برابر  پانی کا ذخیرہ (فیصد میں)  کرنے والی ریاست ناگالینڈ ہے۔ اسی مدت کے لیے پچھلے سال کے مقابلے کم ذخیرہ کرنے والی ریاستوں میں مغربی بنگال، تریپورہ، بہار، گجرات، مہاراشٹر، اتر پردیش، اتراکھنڈ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں میں دو مشترکہ منصوبے)، آندھرا پردیش، تلنگانہ، کرناٹک، کیرالہ اور تمل ناڈوشامل ہیں۔

***********

(ش ح ۔ ع م۔ ع آ)

U -5611



(Release ID: 1928242) Visitor Counter : 206


Read this release in: English , Hindi