جل شکتی وزارت

زیر زمیں پانی کا استعمال

Posted On: 27 MAR 2023 6:27PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں بتایا کہ سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) کنوں کی نگرانی کے ذریعہ  ملک بھر میں زمینی پانی کی سطحوں کی وقتاً فوقتاً  نگرانی کررہا ہے۔  طویل مدتی بنیاد پر پانی کی سطح میں تبدیلیوں کا اندازہ لگانے کے لئے نومبر 2022 میں سی جی ڈبلیو بی کی جانب سے جمع کئے گئے ڈاٹا کو اوسط دہائی (نومبر 2012 سے نومبر 2021) سے موازنہ کیاگیا ہے۔  پانی کی سطح کے ڈاٹا کا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ 61.1 کنوں کی کی گئی نگرانی سے زمین کی آبی سطحوں میں اضافہ درج کیاگیا ہے۔

تاہم دستیاب معلومات کے مطابق ملک کے بعض حصوں میں زمین کے پانی کی سطحوں میں مختلف استعمال کے لئے تازہ پانی کی بڑھتی ہوئی مانگ، بے ترتیب بارش، بڑھتی ہوئی آبادی، صنعت کاری اور شہرکاری وغیرہ کی مسلسل بڑھتی ہوئی ضروریات کی وجہ سے کمی آرہی ہے۔

پانی، ریاست کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ریاستیں اپنے  تحت آنے والے زیر زمین پانی کی سطحوں کی کمی کے حل کی کوششیں کررہی ہیں۔ تاہم مرکزی حکومت اِس سلسلے میں متعدد اقدامات کررہی ہے، جس کو یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔https://jalshaktidowr.gov.in/sites/default/files/Steps%20taken%20by%20the%20Central%20Govt%20for%20water_depletion_july2022.pdfتاہم ان میں سے کچھ حسب ذیل ہیں۔

  1. حکومت ہند ملک میں جل شکتی ابھیان (جے ایس اے) کو نافذ کررہی ہے۔ پہلا جے ایس اے کو 2019 میں 256 اضلاع کے پانی کی کمی سے متاثر بلاکوں میں شروع کیاگیا تھا، جو سال 2021 اور 2022 میں بھی (ملک کے دیہی اور شہری  دونوں علاقوں میں) مصنوعی بھرپائی کی ساختوں کی تخلیق کے ذریعہ مانسون کی بارش کو مؤثر طریقہ سے استعمال میں لانے کے بنیادی مقصد، گڈھے کے پانی کو نشیبی علاقوں میں منتقل کرنا (واٹر شیڈ مینجمنٹ)، بھرپائی اور دوبارہ استعمال کی ساختوں، بڑے پیمانے پر جنگل بانی اور بڑے پیمانے پر بیداری وغیرہ پیدا کرنے کے ساتھ مہم جاری رہے۔ سال 2023 کے لئے جے ایس اے  کو صدر جمہوریہ ہند نے 4 مارچ 2023 کو ’ پینے کے پانی کے لئے پائیداریت پر مبنی ذرائع‘ کے موضوع کے ساتھ  شروع کیا تھا۔
  2. 24 اپریل 2022 کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے امرت سروور مشن کی شروعات کی تھی۔ آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طو رپر اِس مشن کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی اداروں کی ترقی اور اس کا احیا ہے۔
  3. مرکزی حکومت اٹل بھوجل یوجنا کو نافذ کررہی ہے، جس کے اخراجات 6 ہزار کروڑ روپے ہیں۔ مرکزی حکومت یہ یوجنا گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اترپردیش میں پانی کی کمی سے متاثر علاقوں یں ریاستوں کے ساتھ مل کر نافذ کررہی ہے۔اس اسکیم کا بنیادی مقصد نشان زد علاقوں میں دیر پا زیر زمین پانی کے بندوبست کے لئے دیہی سطحوں پر مقامی برادریوں کو شامل کرکے سائنسی طریقہ سے مانگ پر مبنی بندوبست ہے۔
  4. سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے) کو ملک میں صنعتوں، کانکنی کے پروجیکٹوں، بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے ذریعہ زمینی پانی کے بندوبست اور کنٹرول کے مقصد سے ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 کی دفعہ3 (3) کے تحت تشکیل دیاگیا ہے۔  24 ستمبر 2020 کو وزارت نے اِسے کل ہند سطح پر لاگو کرنے کے ساتھ اِس سلسلے میں تازہ ترین رہنما خطوط کو نوٹیفائی کیا تھا۔  سی جی ڈبلیو اے اور ریاستیں اپنے دائرہ اختیار اور  موجودہ رہنما خطوط مختلف صنعتوں / پروجیکٹوں کی تجاویز کے لئے زیر زمین پانی کو نکالنے کی خاطر غیر اعتراض سرٹیفکیٹ (نوآبجیکشن سرٹیفکیٹ) جاری کرتی ہیں۔
  5. سی جی ڈبلیو بی ملک میں نیشنل ایکوائفر میپنگ پروگرام کو نافذ کررہی ہے اور این اے کیو یو آئی ایم مطالعات کے تحت 25.15 مربع کلو میٹر کا رقبہ (دستیاب نقشہ سازی کے اہل علاقے) کو کور کیاگیا ہے۔ انتظامی منصوبوں کے ساتھ این اے کیو یو آئی ایم کی مطالعاتی رپورٹ کو مناسب اقدامات کے لئے ریاستوں/ مرکزی کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔
  6. ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت (ایم او ایچ یو اے) نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے ماڈل بلڈنگ بائی لاز (ایم بی بی ایل) کو حتمی شکل دی ہے، جس میں بارش کے پانی کو جمع کرنے اور پانی کے تحفظ کے اقدامات کی ضروریات پرمناسب توجہ دی گئی ہے۔  ایم بی بی ایل کے مطابق تمام عمارتیں، جن کا پلاٹ سائز 100 مربع میٹر یا اس سے زیادہ ہے، بارش کے پانی کو قابل استعمال لانے کی مکمل تجاویز لازمی طور پر شامل  ہوگی۔کرناٹک سمیت 35 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بائی لاز کی خصوصیات کو اپنایا ہے۔

سی جی ڈبلیو بی ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر وقتاً فوقتاً ملک میں زیر زمین پانی کے وسائل کا تجزیہ کرتا ہے۔ 2022 کے تجزیہ کے مطابق ملک کے لئے مجموعی طور پر سالانہ زیر زمیں پانی کی بھرپائی 437.6  ارب کیوبک میٹر (بی سی ایم) ہے، جو 2017 کے تجزیہ (431.86 بی سی ایم) کے مقابلے 5.74 ارب کیوبک میٹر زیادہ ہے۔  اس کے علاوہ 2022 کے تجزیہ میں سالانہ  زیر زمین پانی نکالنے کا تجزیہ 239.16 بی سی ایم کیاگیا ہے، جو 2017 کے تجزیہ (248.69 بی سی ایم) کے مقابلے تقریباً  9.53 بی سی ایم کم ہے۔ ملک میں پانی نکالنے کا اوسط 60.08 فیصد ہے، جو 2017 (63.33 فیصد) کے مقابلے 3.25 فیصد کم ہے۔

 اس کے علاوہ 2022 کے تجزیہ کے مطابق ملک میں  کل تجزیاتی یونٹ  (یعنی 7089 تجزیاتی یونٹ) کا صرف 14 فیصد (یعنی 1006 تجزیاتی یونٹس) کی زمرہ بندی کی گئی ہے، جس میں 2017 کا تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ تقریباً 17فیصد تجزیاتی یونٹس زیادہ استعمال والے زمرے میں شامل ہے۔  اس کے علاوہ 2017 کی تجزیاتی معلومات  کے اشاریہ کے مقابلہ 2022 کا تجزیاتی اعداد وشمار یہ بتاتا ہے کہ محفوظ تجزیاتی یونٹس میں 63 سے 67 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

تفصیلی تجزیہ یہ بتاتا ہے کہ ملک میں 2017 کے تجزیہ کے مقابلے 909 تجزیاتی یونٹس میں زیر زمین پانی کے حالات میں بہتری آئی ہے۔

**********

ش ح ۔ ع ح ۔ ع ر

U. No.5172



(Release ID: 1924424) Visitor Counter : 110


Read this release in: English