دیہی ترقیات کی وزارت
پردھان منتری آواس یوجنا - گرامین کی کارکردگی
Posted On:
29 MAR 2023 5:44PM by PIB Delhi
دیہی ترقی کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی ہے کہ دیہی علاقوں میں ‘‘سب کے لیے مکانات’’ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، دیہی ترقی کی وزارت 1 اپریل 2016 سے پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین (پی ایم اے وائی ۔ جی) کو نافذ کر رہی ہے تاکہ 2.95 کروڑ پکے مکانات کی تعمیر میں مدد فراہم کی جا سکے۔ سہولیات کووڈ-19 وبائی امراض کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران، پی ایم اے وائی ۔ جی کے تحت مکانات کی تعمیر سمیت تمام تعمیراتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں جس نے پی ایم اے وائی ۔ جی گھروں کی تعمیر کی رفتار کو روک دیا۔ اس کے علاوہ، پی ایم اے وائی ۔ جی کے ریاستی خزانے سے ریاستی نوڈل اکاؤنٹ میں مرکزی اور ریاستی حصہ کے اجراء میں تاخیر، فائدہ اٹھانے والوں کی رضامندی کے معاملات، نقل مکانی، متوفی استفادہ کنندگان کی متنازعہ جانشینی، بے زمین مستحقین کو زمین کی الاٹمنٹ میں تاخیر، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے، بعض اوقات عام/اسمبلی/پنچایتی انتخابات، اور تعمیراتی سامان کی عدم دستیابی کی وجہ سے بھی تاخیر ہوئی ہے ۔ لہذا، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی درخواستوں پر، پی ایم اے وائی ۔ جی کی تکمیل کی ٹائم لائن کو مارچ، 2022 سے مارچ، 2024 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
پی ایم اے وائی ۔ جی کے تحت 2.95 کروڑ مکانات کی تعمیر کے لازمی ہدف کے معاملے میں ، وزارت نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 2.94 کروڑ مکانات کا ہدف مختص کیا ہے۔ ان میں سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مستفیدین کو 2.85 کروڑ مکانات کی منظوری دی ہے اور 2.22 کروڑ مکانات 24.03.2023 تک مکمل ہو چکے ہیں۔ مختص کیے گئے اہداف، منظور شدہ مکانات اور تعمیر کیے گئے مکانات کی ریاستی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔ وزارت کے ذریعہ مذہب پر مبنی ڈیٹا کو برقرار نہیں رکھا جاتا ہے۔
پی ایم اے وائی۔ جی کے تحت، لوگوں کو فوائد حاصل کرنے کے لیے رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے بجائے، پی ایم اے وائی۔ جی کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی شناخت رہائش سے محرومی کے پیرامیٹرز اور سماجی اقتصادی ذات کی مردم شماری (ایس ای سی سی۔2011) کے تحت طے شدہ اخراج کے معیار کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس بنیاد پر مجموعی طور پر 2.95 کروڑ کا ہدف حاصل کیا گیا۔ ایس ای سی سی، 2011 کے ڈیٹا بیس سے گھرانوں کی خود کار طریقے سے تیار کردہ ترجیحی فہرست ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو گرام سبھا کے ذریعے تصدیق کے لیے فراہم کی گئی تھی جس کے بعد اپیل کی کارروائی کی گئی تھی۔ اس طرح ایس ای سی سی ڈیٹا بیس کے ذریعے دستیاب ہونے والے اہل مستفید ہونے والوں کی تعداد فی الحال 2.08 کروڑ (تقریباً) ہے۔ اس کے بعد، حکومت نے ان مستفیدین کی شناخت کے لیے آواس +سروے کیا جن کا دعویٰ تھا کہ ایس ای سی سی 2011 کے تحت انہیں چھوڑ دیا گیا ہے اور اس طرح ممکنہ فائدہ اٹھانے والوں کی ایک اضافی فہرست تیار کی۔ پی ایم اے وائی۔ جی کے مجموعی ہدف اور ایس ای سی سی 2011کے ذریعے دستیاب استفادہ کنندگان کے درمیان خلا کو پُر کرنے کے لیے،آواس + ڈیٹا کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ آواس + فہرست سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو(تقریباً) 87 لاکھ مکانات مختص کیے گئے ہیں۔
ضمیمہ
24.03.2023 تک پی ایم اے وائی۔ جی کے تحت مختص کیے گئے اہداف، منظور شدہ مکانات اور تعمیر کیے گئے مکانات کی ریاست وار تفصیلات
(یونٹس کی تعداد)
نمبرشمار
|
ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
مختص اہداف
|
ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ منظور شدہ مکانات
|
مکانات مکمل
|
1
|
اروناچل پردیش
|
38,384
|
36,255
|
12,555
|
2
|
آسام
|
20,84,070
|
18,29,972
|
10,96,571
|
3
|
بہار
|
38,64,565
|
37,03,934
|
35,18,034
|
4
|
چھتیس گڑھ
|
11,76,150
|
11,76,061
|
8,55,349
|
5
|
گوا
|
1,707
|
257
|
143
|
6
|
گجرات
|
6,33,772
|
5,80,069
|
4,04,610
|
7
|
ہریانہ
|
30,789
|
29,341
|
24,277
|
8
|
ہماچل پردیش
|
15,483
|
15,451
|
12,256
|
9
|
جموںو کشمیر
|
2,01,230
|
1,99,454
|
1,39,502
|
10
|
جھار کھنڈ
|
16,03,268
|
15,92,824
|
14,70,091
|
11
|
کیرالہ
|
42,212
|
35,231
|
27,898
|
12
|
مدھیہ پردیش
|
37,76,584
|
37,58,218
|
33,23,106
|
13
|
مہاراشٹر
|
14,71,359
|
14,13,423
|
10,28,847
|
14
|
منی پور
|
46,166
|
43,308
|
20,020
|
15
|
میگھالیہ
|
80,848
|
70,113
|
35,171
|
16
|
میزورم
|
20,518
|
20,512
|
6,524
|
17
|
ناگا لینڈ
|
24,775
|
22,987
|
5,873
|
18
|
اوڈیشہ
|
26,95,837
|
26,51,822
|
17,17,399
|
19
|
پنجاب
|
41,117
|
40,322
|
27,270
|
20
|
راجستھان
|
17,33,959
|
17,20,379
|
16,02,365
|
21
|
سکم
|
1,409
|
1,409
|
1,102
|
22
|
تملناڈو
|
8,17,439
|
7,80,116
|
4,99,862
|
23
|
تریپورہ
|
2,82,238
|
2,56,175
|
2,11,956
|
24
|
اترپردیش
|
34,78,718
|
34,72,518
|
26,06,934
|
25
|
اترا کھنڈ
|
47,654
|
46,771
|
27,976
|
26
|
مغربی بنگال
|
46,18,847
|
45,70,344
|
33,99,627
|
27
|
انڈمان ونکوبار جزائر
|
1,631
|
1,347
|
1,195
|
28
|
دادر و نگرحویلی
دمن اور دیو
|
6,831
|
6,343
|
3,451
|
30
|
لکشدیپ
|
53
|
53
|
44
|
31
|
* پڈو چیری
|
-
|
-
|
-
|
32
|
آندھرا پردیش
|
2,56,270
|
2,46,425
|
48,857
|
33
|
کرناٹک
|
3,07,746
|
1,86,575
|
1,01,678
|
34
|
تلنگانہ*
|
-
|
-
|
-
|
35
|
لداخ
|
1,992
|
1,906
|
1,429
|
|
کل
|
2,94,03,621
|
2,85,09,915
|
2,22,31,972
|
*پڈوچیری اور تلنگانہ میں یہ اسکیم نافذ نہیں کی جارہی ہیں۔
*************
ش ح ۔ س ب ۔ رض
U. No.5018
(Release ID: 1923298)
|