ارضیاتی سائنس کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  ڈیپ اوشین مشن کی پہلی اسٹیئرنگ کمیٹی میٹنگ کی صدارت کی


آنے والے برسوں میں، ‘‘ نیلگوں معیشت ’’ ہندوستان کی مجموعی معیشت میں ایک بڑا  کردار ادا کرے گی اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ اعلان کردہ ڈیپ اوشین مشن اس کا بنیادی جزو ہوگا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 10 MAY 2023 6:25PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ارضیاتی  سائنسز؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے  وزیر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ آنے والے برسوں میں، ‘‘ نیلگوں معیشت ’’ ہندوستان کی مجموعی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گی  اور وزیر اعظم نریندر مودی کا اعلان کردہ گہرے سمندر کا مشن اس کا بنیادی جزو قرار پائے گا ۔

وزیر موصوف نے آج پرتھوی بھون، نئی دہلی میں ڈیپ اوشین مشن کی پہلی اعلیٰ سطحی اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کر رہے تھے۔ اس کمیٹی میں نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین کے علاوہ ماحولیات، خارجہ امور، دفاع اور مالیات کے مرکزی وزراء مملکت شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001HCX2.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈیپ اوشین مشن حکومت ہند کے نیلگوں  معیشت  اقدام  کا حصہ ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ مشن ہندوستان کے‘‘ نیلگو ں معیشت ’’ کے دور کی شروعات کی نشاندہی کرتا ہے جو آنے والے سالوں میں ہندوستان کی مجموعی معیشت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے والا ہے۔

ڈیپ اوشین مشن بحر ہند کے گہرے سمندر میں رہنے والے اور غیر جاندار وسائل کی بہتر تفہیم کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کثیر وزارتی، کثیر شعبہ  جاتی پروگرام ہے اور یہ نیلگوں معیشت  کا درجہ حاصل کرنے کی ہندوستان کی کوششوں میں مدد کرے گا۔

اشونی کمار چوبے، وزیر مملکت، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت، پنکج چودھری، وزیر مملکت، وزارت خزانہ، وی مرلی دھرن، وزیر مملکت، وزارت خارجہ، اجے بھٹ، وزیر مملکت، وزارت دفاع، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین سمن کے بیری، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود، ڈاکٹر ایم روی چندرن، سکریٹری، ارضیاتی سائنسز کی وزارت اور مختلف وزارتوں کے دیگر سینئر افسران نے میٹنگ میں شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002AW9E.jpg

مشن اسٹیئرنگ کمیٹی (ایم ایس سی) ڈیپ اوشین مشن (ڈی او ایم) کے تحت تشکیل دیا گیا۔ سب سے اعلیٰ پالیسی ساز ادارہ ہے۔ ایم ایس سی مشن کو وسیع پالیسی کی سمت فراہم کرے گا اور گہرے سمندر کے شعبے کے لیے مرکزی پروگرام اور طرز حکمرانی  کا استعمال کرے گا اور دوسری کمیٹی کو پالیسی اور نفاذ کی حکمت عملیوں میں مشورہ دے گا۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی زیر صدارت ایم ایس سی نے آج مختلف عناصر کی طرف سے  گہرے سمندر کے مشن پر ہونے والی  پیشرفت کا جائزہ لیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ مشن کے تحت تیار کی گئی ٹیکنالوجیز سمندروں میں  تلاش اور  دریافت ، توانائی، تازہ پانی اور اسٹریٹجک معدنیات جیسے غیر جاندار وسائل کے ممکنہ استعمال میں مدد کریں گی۔ تین انسانوں کو لے جانے کے لیے انسان بردار آبدوز کے ذیلی نظام کا ڈیزائن اور تیاری مکمل ہو چکی ہے اور انضمام کا عمل جاری ہے۔

وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ کانکنی کرنے والی  مشین کا ڈیزائن تیار ہے اور پہلے مرحلے میں سمندر کی تہہ میں کانکنی کرنے والے ٹریکٹر کی نمائش کا آزمائشی تجربہ مکمل ہو چکا ہے۔ 2026 کے دوران  سرپرست   بحری جہاز تک نوڈول پمپ کرنے کا منصوبہ ہے جس کے لیے مختلف اجزاء کی جانچ کی جا رہی ہے۔

A group of people sitting at a tableDescription automatically generated with low confidence

سمندری وسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کوبالٹ، نکل، تانبا اور مینگنیز جیسی اسٹریٹجک معدنیات کی تلاش سے ان وسائل کے مستقبل میں تجارتی استفادے  کی راہ ہموار ہونے کی امید ہے۔ ہائیڈروجن سلفائیڈز کے لیے 11 ممکنہ مقامات کی نقشہ کشی کی گئی ہے اور اس علاقے میں 2024 کے آخر میں ریموٹ کنٹرول  سے چلنے والی گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے تفصیلی سروے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقف کثیر مقصدی  جائزے  والا جہاز  حاصل کیا جا رہا ہے۔

میٹنگ میں، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے کہا کہ اس مشن کا مقصد مرکزی حکومت کے ‘نیو انڈیا’ کے وژن کو فروغ دینا ہے جو نیلگوں  معیشت کو ترقی کی دس بنیادی جہتوں میں سے ایک کے طور پر اجاگر کرتا ہے۔

خارجہ امور کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت، جناب وی مرلیدھرن نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ مشن میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں اور ہر ایک کو خاص طور پر ملک کے ساحلی علاقوں میں رہنے والی برادریوں کو اعتماد میں  لینا چاہئے ۔

مرکزی وزیر مملکت، وزارت دفاع، جناب اجے بھٹ نے زمینی سائنس کی وزارت کی اس پیش رفت کے لیے تعریف کی جو اس نے گہرے سمندر کے مشن کو حقیقت بنانے میں حاصل کی ہے اور وزارت دفاع اور انڈین کوسٹ گارڈ کی طرف سے تمام تعاون کو یقینی بنایا۔

نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب سمن کے بیری نے کہا کہ گہرے سمندر کے مشن میں بہت زیادہ امکانات ہیں۔

پروفیسر اجے کمار سود، پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر حکومت ہند نے حاصل کی گئی پیش رفت کے لیے مشن  پر کام کرنے والی  ٹیم کی تعریف کی اور کہا کہ ایک سال میں اس پروجیکٹ نے واقعی کامیابی حاصل کی ہے۔

ارضیاتی  سائنسز کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے گہرے سمندر مشن کے اہداف کو حاصل کرنے کے سلسلے میں  مل کر کام کرنے کے لیے مختلف وزارتوں کا شکریہ ادا کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0049DOH.jpg

گہرے سمندر کے مشن کو ستمبر 2021 میں منظور کیا گیا تھا۔ مشن کی تخمینی لاگت  دو مراحل کے ساتھ 5 سال کے لیے4047 کروڑ روپے ہے: پہلا مرحلہ ۔2823.40 کروڑ روپے ۔ تین سال،  دوسرا مرحلہ ۔پہلے مرحلے  کے کامیاب جائزہ کے بعد1223.60 کروڑ روپے ۔ گہرے سمندر کا مشن 6 موضوعات پر مشتمل ہے:(1) گہرے سمندر میں کان کنی کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی، انسانوں سے چلنے والی آبدوز اور پانی کے اندر روبوٹکس، (2)سمندر کی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مشاورتی خدمات،( 3) گہرے سمندر میں حیاتیاتی تنوع کی تلاش اور تحفظ کے لیے ٹیکنالوجی کی اختراعات،( 4 ) گہرے سمندر کا سروے اور کھوج ،( 5) سمندر سے توانائی اور تازہ  پانی،( 6) سمندری حیاتیات کے لیے جدید سمندری اسٹیشن۔

*************

ش ح ۔ س ب ۔ رض

U. No.5011



(Release ID: 1923277) Visitor Counter : 88


Read this release in: English , Hindi , Tamil