پنچایتی راج کی وزارت

دیہی سطح پر کمپیوٹرٹریننگ /تعلیم

Posted On: 29 MAR 2023 5:45PM by PIB Delhi

پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل نے آج راجیہ سبھا میں ایک  تحریری جواب میں بتایا کہ وزارت تعلیم نے بتایا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی ( این ای پی ) – 2020 دوسری چیزوں کے ساتھ  ڈجیٹل خواندگی ، کوڈنگ اور کمپیوٹیشنل سوچ   پرزوردیتی ہے، جو نصاب کے لئے  لازمی ہے۔ یہ پالیسی  اس چیز کی بھی سہولت فراہم کرتی ہے کہ ریاضی  اور کمپیوٹیشنل تھنکنگ  تعلیمی سال کے دوران  نصاب میں  ہوں گے، جو بنیادی  مرحلے کے ساتھ  شروع ہوتا ہے اور کوڈنگ  کو  مڈل اسٹیج  میں(گریٹس 6-8، 11سے  14سال عمروں  پر محیط) متعارف کرایا جائے گا۔

ڈجیٹل بنیادی ڈھانچے کی دستیابی کو دھیان میں رکھتے ہوئے ڈجیٹل تعلیم سے متعلق   پی آر اے  جی وائی اے  ٹی اے  رہنما خطوط کو  14 جولائی 2020 کو ڈجیٹل  /آن لائن تعلیم  پلیٹ فارموں  پر جاری کیا گیا ہے۔رہنما خطوط  میں  آن لائن موڈ سمیت  ڈجیٹل تعلیم کے مختلف طریقوں  کی جانکاری دی گئی ہے، جو انٹر نیٹ ، جزوی  طورپر آن لائن موڈ کی دستیابی  پرزیادہ منحصر ہے اور یہ  ڈجیٹل ٹکنالوجی  اور دیگر آف لائن سرگرمیوں  کےمشترکہ نقطہ نظر کو استعمال  کرتا ہے اور آف لائن  طریقے  تعلیم  کی ہدایات   کے ایک بڑے ذریعہ کے طورپر ٹیلی ویژن اور ریڈیو  پر استعمال ہوتے  ہیں۔اس میں  خصوصی ضروریات کے حامل طلبا کو معاونت  فراہم  کرنے کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔

ریاستی حکومتوں کو  مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ  ڈجیٹل طریقے سے تعلیم سیکھنے کے لئے درکار  ڈجیٹل رسائی  کی فراہمی  کے ساتھ  طلباء اور اساتذہ کے مطالبات  کی تکمیل کی خاطر  تمام  مقامات  کی موجودہ صورتحال  کی بنیاد پر  کام کریں  ۔ ریاستوں کی ضروریات کے مطابق  وزارت تعلیم  کمپیوٹر لیبس قائم کرنے کے لئے چھ لاکھ 40 ہزار اور اسمارٹ  کلاس روم کے لئے دو لاکھ 40 ہزارروپے کی مالی اعانت فراہم کرتی ہے۔

آن لائن  تعلیم کی سہولت  کے لئے آتم نربھر بھارت ابھیان کے حصے کے طورپر 17 مئی  2020 کو پی  ایم ای -ودیا   نامی ایک جامع  پہل کی شروعات کی گئی ہے، جو ڈجیٹل / آن لائن /آن –ایئر تعلیم سے متعلق تمام کوششوں کو یکجا کرتی ہے تاکہ تعلیم تک   کثیر – موڈ میں  رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔

اس کے علاوہ  سمگر شکشا  کے تحت  آئی سی ٹی جزو کے تحت  درجہ  ششم سےبارہویں  کلاس تک   تمام سرکاری اور امدادی اسکولوں کو کور کرنے کا تصور کیا گیا ہے، جو بجٹ کی فراہمی کی دستیابی سے مشروط  ہے۔اس جزو کے تحت وہ اسکول ،جنہو ں نے آئی سی ٹی کی سہولت حاصل نہیں کی ہے ،وہ چاہیں  تو آئی سی ٹی یا اسمارٹ کلاس روم کا اپنی ضرورت کے مطابق انتخاب کرسکتے ہیں۔ 700سے  زیادہ اندراج کی صورت میں ایک اضافی آئی سی ٹی لیب  پر  غور کیا جاسکتا ہے۔ وہ اسکول  ،جنہوں نے آئی سی ٹی کی سہولت  پہلے سے ہی حاصل کرلی ہے، وہ  اسکیم کے اصولوں کے مطابق  اسمارٹ کلاس روم / ٹیبلیٹ  حاصل کرسکتے ہیں۔آئی سی ٹی لیب کے لئے  ہر اسکول کو  6.4 لاکھ روپے تک  یک وقتی غیر اعادی  گرانٹ  اور  سالانہ  ہراسکول کو د ولاکھ 40 ہزار تک اعادی رقم   پانچ سال کی مدت کے لئے  دی جاتی ہے۔اسمارٹ کلاس روم کے لئے  دو لاکھ 40  ہزارروپے کی یک وقتی غیر اعادی  گرانٹ  اور 0.38 لاکھ روپے کی اعادی گرانٹ  پانچ سال کی مدت کے لئے دی جاتی ہے۔

اس اسکیم کے تحت ملک بھر میں  120614 آئی سی ٹی لیبس اور 82120 اسمارٹ کلاس رومس کی منظوری دی جاچکی ہے۔ آئی سی ٹی اور ڈجیٹل اقدامات کے تحت  گزشتہ دوسالوں میں  ہونے والے اخراجات کی تفصیل اس طرح ہے:

 

(کروڑروپے میں .)

Financial Year

Component

Recurring

Non-Recurring

2020-21

277.85

325.63

2021-22

150.51

455.14

 

*************

ش ح۔ع ح ۔ رم

U-4919



(Release ID: 1922716) Visitor Counter : 74


Read this release in: English