بھارتی چناؤ کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

ای سی آئی نے کرناٹک قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات کی  انتخابی مہم کی سطح میں گراوٹ کے پیش نظر تمام اسٹار  کمپینرز اور تسلیم شدہ قومی اور ریاستی سیاسی جماعتوں کو ایڈوائزری جاری کی ہے


سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بیانات میں احتیاط اور تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ گفتگو کا اعلیٰ معیار برقرار رکھا جا سکے۔ ’مسئلہ‘ پر مبنی بحثیں اٹھائیں، کل ہند  سطح  کا تناظر اور مقامی معاملات کو گہرائی فراہم کریں

ای سی آئی نے انتخابی ماحول کو خراب کرنے  سے بچنے اور سختی سے عمل کرنے  کے لیے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے ضابطوں اور دیگر قانونی ضابطوں پر توجہ مبذول کرائی ہے

ای سی آئی نے موجودہ ریگولیٹری اور قانونی فریم ورک کے مطابق مناسب اور بروقت کارروائی شروع کرنے  اور ایڈوائزری  پر عمل کرنے کے لئے سی ای اوز کو ہدایات دی ہیں

Posted On: 02 MAY 2023 7:08PM by PIB Delhi

الیکشن کمیشن آف انڈیا نے کرناٹک قانون ساز اسمبلی میں عام انتخابات کے دوران انتخابی مہم کی سطح میں گراوٹ  کو سنجیدگی سے  لیتے ہوئے تمام قومی اور ریاستی پارٹیوں اور امیدواروں کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے بیانات میں احتیاط اور تحمل سے کام لیں اور انتخابی ماحول کو خراب نہ کریں۔

کمیشن کی توجہ  انتخابی  مہم کے دوران  مہم چلانے والوں اور خصوصی طور پر  اسٹار کمپینر کی قانونی حیثیت والوں کے ذریعہ نامناسب الفاظ اور زبان کے استعمال کے  واقعات کی طرف مبذول کرائی گئی ہے ۔ اس طرح کے واقعات کے بارے میں مختلف شکایتیں،  جوابی شکایتیں  بھی درج کرائی گئی ہیں  اور  اس پر  میڈیا نے بھی اعتراض کیا ہے۔

مذکورہ بالا صورت حال کو نوٹس لیتے ہوئے، تمام سیاسی جماعتوں کو سختی سے تعمیل کے لیے  ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے جس میں  کمیشن نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹیز اور اسٹار کمپینرز  آر پی ایکٹ کے اندر اضافی مراعات حاصل ہوتی ہیں۔  ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’’تمام پارٹیوں اور  متعلقین  کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے بیانات میں ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ اور قانونی فریم ورک کی حدود میں رہیں تاکہ سیاسی گفتگو کے وقار کو برقرار رکھا جا سکے اور مہم  اور انتخابی ماحول کو خراب نہ کیا جا ئے۔  اس لئے ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ’ایشو‘ پر مبنی بحث کے لیے گفتگو کی سطح کو برقرار رکھنے اور  اوپر اٹھا میں تعاون کریں،  کل ہند تناظر مقامی معاملات کو گہرائی فراہم کریں  اور ووٹرز کے تمام طبقوں کو آزاد اور منصفانہ انتخابات میں مکمل اور بے خوف حصہ لینے کا یقین دلائیں گے۔ ‘‘

ایڈوائزری میں، ای سی آئی نے سیاسی جماعتوں کی توجہ  ایسے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے ضابطوں اور دیگر قانونی ضابطوں کی طرف مبذول کرائی ہے جو اس سلسلے میں نافذ ہوتے ہیں اور متوقع انتخابی مہم کے معاملات  کے فریم ورک کا تعین  کرتے ہیں۔ ای سی آئی نے کہا  کہ ایم سی سی ضاطبوں کے مطابق بھڑکانے والے  اور اشتعال انگیز بیانات کا استعمال، شائستگی کی حدود سے تجاوز کرنے والے غیر شائستہ  زبان اور گالی گلوچ کا استعمال اور سیاسی حریفوں کے ذاتی کردار اور طرز عمل پر حملے  سبھی کو برابری کے  مواقع فراہم کرانے  کے ماحول کو خراب  کرتے ہیں۔

ایم سی سی کے ضابطے:

(a) شق 3.8.2 (ii) میں کہا گیا ہے’’کسی کو بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونا چاہئے یا کوئی ایسا بیان نہیں دینا چاہئے جو کسی شخص کی ذاتی زندگی پر حملے کے مترادف ہو یا ایسے بیانات جو بدنیتی پر مبنی ہوں یا شائستگی اور اخلاقیات کو مجروح کر تے ہوں، نہیں دینے چاہئیں۔‘‘

(b) شق 4.3.1 میں کہا گیا ہے کہ ’’سیاسی جماعتیں اور امیدوار دیگر  جماعتوں کے لیڈروں  اور کارکنان کی  نجی زندگی کے ایسے  تمام پہلوؤں پر تنقید سے گریز کریں، جن کا تعلق عوامی سرگرمیوں سے نہ ہو۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پارٹی یا امیدوار کسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو گا جس سے موجودہ اختلافات میں اضافہ ہو  یا  باہمی نفرت پیدا ہو یا کشیدگی پیدا ہو۔

(c) شق 4.3.2 میں کہا گیا ہے ’’انتخابی مہم کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھیں۔‘‘

(d) شق 4.3.2 (ii)  میں کہا گیا ہے ’’الیکشن کمیشن، سیاسی انکشافات کی بتدریج گرتی ہوئی سطح پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کرے کہ  کہ ماڈل کوڈ کی بار بار خلاف ورزی  کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔‘‘

(e) شق 4.4.2 (B)  (iii) میں کہا گیا ہے کہ ’’کوئی پارٹی یا امیدوار ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگا جو موجودہ اختلافات کو بڑھا دے یا باہمی نفرت پیدا کرے یا مختلف ذاتوں اور برادریوں  چاہے وہ  مذہبی  ہوں یا لسانی  کے درمیان کشیدگی کا باعث بنے۔‘‘

(f) شق 4.4.2 (B)  (v) میں کہا گیا ہے ’’دیگر  جماعتوں یا ان کے کارکنان  کو  پر غیر تصدقہ  الزامات یا تحریف کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ  نہیں بنایا جائے گا۔‘‘

آئی پی سی کے ضابطے

(a) آئی پی سی کی دفعہ 171جی-’’انتخابات کے سلسلے میں جھوٹا بیان۔ ‘‘

(b) آئی پی سی  کی دفعہ 499 میں کہا گیا  ہے کہ ’’ہتک عزت - جو شخص بولے جانے  والے یا لکھے جانے والے  الفاظ کے ذریعے یا  اشاروں سے یا  واضح  نمائندگی سے  کسی ایسے شخص کے بارے میں کوئی الزام لگاتا ہے یا شائع کرتا ہے جس میں نقصان پہنچانے کا ارادہ ہو یا وہ  جانتا ہو یا اس بات پر یقین کرنے کی وجہ رکھتا ہو کہ اس طرح کا الزام   جو ایسے شخص کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گا، لگایا جاتا ہے ،سوائے ان صورتوں کے جن میں اس کے  بعد اس شخص کو بدنام کرنے کی توقع ہو۔‘‘

(c) آئی پی سی  دفعہ 500 میں کہا گیا  ہے کہ ’’ہتک عزت کی سزا- جو کوئی دوسرے کو بدنام کرتا ہے اسے ایک مدت کے لیے معمولی  قید کی سزا دی جائے گی جو دو سال تک کی ہو سکتی ہے، یا جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے، یا  جرنامہ اور سزا دونوں  دی جاسکتی ہیں۔‘‘

(d) آئی پی سی کی دفعہ 504- ’’جو شخص جان بوجھ کر توہین کرتا ہے، اور اس کے ذریعے کسی شخص کو مشتعل کرتا ہے، اس کا ارادہ رکھتا ہے یا یہ جانتا ہے کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی عوامی امن کو خراب کرنے، یا کسی دوسرے جرم کا ارتکاب کرنے کا سبب بنے گی،  یا تو  اس کو  دو سال تک کی مدت کی قید کی سزا دی جائے گی یا  جرمانہ عائد کیا جائے  یا  جرمانی اور قید کی سزا دونوں  دیئے جائیں گے۔‘‘

کمیشن نے تمام متعلقین ، خاص طور پر سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے  تعاون اور مشورے سے، تمام متعلقین  کی اس سلسلے میں حوصلہ افزائی کی کوشش کی ہے کہ وہ  انتخابی مہم کے دوران سیاسی  بیانات کی ایسی  سطح کو برقرار رکھیں جو  دنیا بھر میں ہندوستانی جمہوریت کی وسیع پیمانے پر پذیرائی اور موقف کے لیے موزوں ہو۔

کمیشن نے سی ای اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس ایڈوائزری کی وسیع تر تشہیر   اور اس کی تعمیل کو یقینی بنائیں جس میں ناکامی پر موجودہ ریگولیٹری اور قانونی فریم ورک کے مطابق مناسب کارروائی شروع کی جانی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U- 4760

                          


(Release ID: 1921517) Visitor Counter : 285


Read this release in: English , Hindi