مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت

ٹرائی  نے لداخ کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کوریج اور بیک ہال بنادی ڈھانچہ  کو بہتر بنانے  سے متعلق سفارشات جاری کیں

Posted On: 25 APR 2023 4:10PM by PIB Delhi

 ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) نے لداخ کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کوریج اور بیک ہال  بنیادی ڈھانچہ  کو بہتربنانے سے متعلق سفارشات جاری کی ہیں۔

حالیہ میڈیا رپورٹس  میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) کے نزدیک رہ رہے  لوگوں کے ذریعہ آن لائن تعلیم اور ڈیجیٹل بینکنگ تک رسائی کے لیے  اہم ہائی اسپیڈ  انٹرنیٹ کی پہنچ میں  درپیش چیلنجوں  کو اجاگر کیا گیا ہے۔ لداخ کے بہت سے دور دراز علاقوں میں موبائل ٹاورز کی کمی سے نیٹ ورک کا مسئلہ ہوتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لئے جو  حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی) اور کنٹرول لائن(ایل او سی)کے نزدیک  رہ رہے ہیں۔ یہ علاقے  اسٹریٹجک اہمیت کے حامل ہیں، اس لیے ان علاقوں میں تعینات سیکیورٹی فورسز کو دن رات مواصلاتی سہولت فراہم کرکے علاقے کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے موبائل کنیکٹیویٹی بہت ضروری ہے۔

ٹرائی نے  آپریشنل ٹی ایس پی سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ میں موبائل نیٹ ورک  کوریج اور بیک ہال انفراسٹرکچر لے آؤٹ ڈیٹا کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ  چل رہی یو ایس او ایف اسپانسرڈ ٹیلی کام پروجیکٹوں اور بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں (ڈسکومز) سے آپٹیکل گراؤنڈ وائر (او پی جی ڈبلیو)  بنیادی ڈھانچہ کی دستیابی  کی تفصیلات حاصل کی۔ حکومت کے زیر اہتمام یو ایس او ایف اسکیموں کے فرق کے تجزیہ اور تشخیص کی بنیاد پر، ٹرائی  لداخ کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کوریج اور بیک ہال انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات پیش کی ہیں۔ان سفارشات کی اہم خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:۔

  1. لداخ میں 3 گاؤں ایسے ہیں جن کا نہ تو کوئی کوریج ہے اور نہ ہی انہیں جاری  اسکیموں میں شامل کیا گیا ہے۔ اتھارٹی کے ساتھ  تبادلہ خیال کے دوران، بی ایس این ایل نے اشارہ دیا ہے کہ ان گاؤں کو 4جی موبائل سروسز سیچوریشن پروجیکٹ کے تحت شامل کیا  جائے گا۔ تاہم،  یو ایس او ایف کو’4 جی  موبائل سروسز کی سیچوریشن‘ پروجیکٹ کے تحت لداخ کے کور نہیں کئے گئے تین گاؤوں کو شامل کرنے کو یقینی بنانا چاہیے۔
  2.  لداخ میں 19 گاؤوں ہیں جن میں نہ تو 4 جی کوریج ہے اور نہ ہی وہ 4 جی کوریج  دینے کے لئے  جاری اسکیموں میں شامل ہیں۔ ان 19 گاؤوں میں موجودہ غیر 4جی  پر مبنی سیلولر موبائل انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے لیے کے جانے والے کیپیکس اور اوپیکس اخراجات  کی مالی امدادحکومت کے ذریعہ یو ایس او ایف کے توسط سے کی جانی چاہئے ۔ ان 19 گاؤوں میں سے 12  گاؤوںمیں، اتھارٹی  سفارش کرتی ہے کہ بھارت نیٹ کے تحت فراہم کی گئی وی سیٹ  کنیکٹوٹی 4جی کنیکٹیویٹی کے لیے بیک ہال کے طور پر بھی دوگنی ہو سکتی ہے۔ باقی سات  کور نہیں کئے گئے گاؤوں میں مشترکہ بنیاد پر وی سیٹ کنیکٹیویٹی  پر تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے جب تک کہ او ایف سی  میڈیا پر  کنکٹیوٹی کی توسیع ان گاوں تک نہیں کی جاتی ہے۔
  3.  مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ  میں تمام آپریٹنگ  ٹی ایس پی کوپٹے/کرائے کے ذریعے یا باہمی طور پر متفق ضابطوں اورشرائط پر دیگر ٹی ایس پی/ آئی ایس پی کو اپنی  اضافی بیک ہال ٹرانسمیشن میڈیا وسائل کی صلاحیت تک منصفانہ اورامتیازی  سلوک کے بغیررسائی فراہم کرنی چاہئے ۔ ٹی ایس پی میں وسائل پولنگ  میں مدد کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی ٹرم فیلڈ یونٹ اور سبھی ٹی ایس پی کے نمائندوں کی ایک کمیٹی کی تشکیل جلد سے جلد کی جانی چاہئے۔ ٹیلی مواصلات محکمہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک دوسری سطح کی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے جو کسی بھی متاثرہ  یونٹ کے ذریعہ محسوس کی جارہی کسی بھی رکاوٹ کا وقتاً فوقتاً  جائزہ لے سکے اور  اسے دور کرسکے۔
  4.  اتھارٹی سفارش کرتی ہے کہ پٹہ دار (ٹی ایس پی) کے ذریعہ  اضافی بیک ہال میڈیا ٹرانسمیشن ریسورس کی صلاحیت کے استعمال کے لیے کسی بھی  پٹے دار ٹی ایس پی کو  ادا کی گئی فیس کو قابل اطلاق مجموعی آمدنی (اے پی جی آر) تک پہنچنے کے لیے پٹہ  کی مجموعی آمدنی سے کم  کیاجانا چاہیئے۔
  5.  ایک بلاک ہیڈ کوارٹر (روپشو) ہے، جس میں آپٹیکل فائبر کنیکٹیویٹی نہیں ہے۔ یو ایس او ایف کو روپشو بلاک ہیڈ کوارٹر سے نیوما/چوماتھنگ تک آپٹیکل فائبر پر بیک ہال کنیکٹیویٹی کو فنڈ فراہم کرنا چاہیے۔
  6.   لائسنس یافتہ ٹی ایس پی  کو سروس ڈیمانڈ کی ویٹنگ لسٹ بنائے رکھنی چاہئے ۔ٹیلی مواصلات محکمہ کو سبھی ٹی ایس پی سے ویٹنگ لسٹ  کے ڈیٹا کوحاصل کرنے،  جانچنے اور تجزیہ کرنے کے لیے ایک نظام قائم کرنا چاہیے۔
  7. ٹیلی مواصلات محکمہ  لداخ کے دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں انتظامی ڈھانچہ کو جوڑنے کے لئے ٹی ایس پی/ آئی پی – آئی سے آر او ڈبلیو چارجز نہ لگانے کے معاملے کو متعلقہ افسران کے سامنے  اٹھاسکتا ہے۔ آر او ڈبلیو ضابطوں کو آر او ڈبلیو رولز 2016 کے ساتھ جوڑا جانا چاہئے۔
  8. ٹیلی مواصلات محکمہ کو لداخ سمیت ملک میں اسٹریٹجک اہمیت کے حامل تمام سرحدی علاقوں میں وی سیٹ پر مبنی متبادل مواصلاتی اوورلے کا منصوبہ بنانا چاہیے، جو  زمینی رابطے کے ساتھ ساتھ ایسے سبھی علاقوں میں بیک اپ کمیونیکیشن میڈیم کے   طور پر بیک وقت  ہونا چاہیے۔ یہ قدرتی آفات  کے واقعہ اور /یا  ایسے   علاقوں میں سرحدی  تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سنگین حالات کے دوران اہم مواصلاتی خدمات کے تسلسل کو یقینی بنائے گا۔
  9. ٹرائی نے ہماچل پردیش کے دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام کنیکٹیویٹی/بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سےسفارشات کی ہیں، جن میں سے کئی لداخ  کے لئے  بھی ویلڈ ہیں۔ یوٹیلیٹی/صنعتی چارجز پر ترجیح کے طور پر ٹیلی کام سائٹس کو بجلی فراہم کرنے، ٹیلی کام سائٹس کو پاور کنکشن فراہم کرنے کے لیے آخری میل انسٹالیشن چارجز کو معاف کرنے وغیرہ کی سفارشات  لداخ میں بھی نافذ کی جانی چاہیے۔
  10. ٹیلی مواصلات محکمہ کو دور دراز پہاڑی علاقوں میں اہم اسٹریٹجک ٹیلی کام سائٹس پر سولر پینلز کی تنصیب  کے لئے  ایک  منصوبہ کے ساتھ آنے کے لئے  ایم این آر ای اور مرکز کے زیر انتظام  علاقہ لداخ  کی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانا چاہئے۔
  11. ٹیلی مواصلات محکمہ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کی  انتظامیہ، این ایچ اے آئی  اور بی آر او کے ساتھ یہ بات اٹھانی چاہیے کہ تمام سڑکوں کی تعمیر، سڑک کی چوڑائی یا دیگر متعلقہ کام  ٹی ایس پی کو شامل کرتے ہوئے پیشگی تال میل  کے ساتھ کیا جانا  چاہئے اور ٹی ایس پی کو نقصان کی تلافی کرنے کے لئے ٹھیکہ دار کی ذمہ داری کو معاہدوں میں شامل کیا جانا چاہئے۔  ٹیلی مواصلات محکمہ کو  مستقبل میں سبھی سڑکوں کو چوڑا کرنے اور نئی سڑک کی تعمیر کے پروجیکٹوں میں یوٹیلیٹی ڈکٹ کی تعمیر کے امکانات  کا بھی پتہ لگانا چاہئے اور ڈیفکٹ لائیبلٹی پیریڈ کے دوران  یوٹیلیٹی سروس فراہم کرنے والوں کو آر او ڈبلیو  کی اجازت دینے پر کسی بھی  پابندی کا پتہ لگانا چاہیے۔
  12. ٹیلی مواصلات محکمہ کو ایسی سبھی سائٹوں کا سائٹ وار تجزیہ کرنا چاہیے جو بی ایس این ایل یا کسی دیگر ٹی ایس پی کے ذریعہ وی سیٹ پر لداخ کے دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں چلائے جارہے ہیں۔ ایسی تمام سائٹس کے لیے، جو حکومت کی اسٹریٹجک یا سروس ڈیلیوری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چلائی جارہی ہیں، ان سائٹس کو چلانے کی تمام آپریشنل لاگت حکومت کے ذریعہ  برداشت کی جانی چاہیے۔

ان  سفارشات کو  ٹرائی کی ویب سائٹ www.trai.gov.in پر  ڈال دیا گیا ہے۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 4476) 



(Release ID: 1919623) Visitor Counter : 96


Read this release in: English , Hindi