جل شکتی وزارت
نمامی گنگے پروگرام کے تحت آلودگی کو کم کرنے کے اقدامات
Posted On:
06 APR 2023 6:02PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ بھارتی حکومت (جی او آئی) نے 2014-15 میں نمامی گنگے پروگرام شروع کیا تھا، تاکہ آلودگی کو مؤثر طریقے سے کم کرنے، گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے تحفظ اور اس کے احیاء کے دونوں مقاصد کو پورا کیا جا سکے۔ جی او آئی نمامی گنگے پروگرام کے تحت مالی اور تکنیکی مدد فراہم کر کے دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کی آلودگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کر رہا ہے۔ دریا کے احیاء کے پروگرام کا بنیادی مقصد ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی (ایم او ای ایف اینڈ سی سی) کی وزارت کے ذریعہ نوٹیفائی کئے گئے باہری علاقوں کے پانی کے معیار کے بنیادی پیمانوں کو پورا کرنا ہے۔
دریا کی صفائی ایک مسلسل عمل ہے اور بھارتی حکومت نمامی گنگے پروگرام کے تحت مالی اور تکنیکی مدد فراہم کر کے دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں آلودگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت، دریائے گنگا کی صفائی اور اس کی بحالی کے لیے مختلف قسم کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں گندے پانی کی صفائی، ٹھوس فضلہ کا انتظام، دریا کے آس پاس کا انتظام (گھاٹ اور شمشان گھاٹ کا فروغ )، مسلسل بہاؤ برقرار رکھنا، دیہی صفائی ستھرائی ، جنگل بانی، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور عوامی شراکت داری وغیرہ شامل ہیں۔
نمامی گنگے پروگرام کے تحت گنگا کے احیاء اس کی معاون ندیوں کے لئے گندے پانی کو قابل استعمال بنانے، ٹھوس فضلہ کا بند وبست ، دریا کے آس پاس کا انتظام (گھاٹ اور شمشان گھاٹ کا فروغ)، ای- فلو، جنگل بانی، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور عوامی شراکت داری وغیرہ جیسی سرگرمیوں کے ایک جامع سیٹ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت اب تک، فروری، 2023 تک، کل 424 منصوبے شروع کیے گئے ہیں،جن کی تخمینہ لاگت 35414 کروڑ روپے ، جس میں سے 243 پروجیکٹوں کو مکمل کرلیا گیا ہے اور انہیں قابل استعمال بنایا جا چکا ہے ۔ ان میں شروع کئے گئے زیادہ تر منصوبوں کا تعلق سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق سے ہے ،کیونکہ بغیر قابل استعمال بنایا گیا گھریلو/صنعتی گندا پانی دریا میں آلودگی کی بنیادی وجہ ہے۔ سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کے 182 منصوبے شروع کیے گئے ہیں،جن کی تخمینہ لاگت28744 کروڑروپے ہے، جو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) کی صلاحیت کی 5658 ملین لیٹر فی دن (ایم ایل ڈی) کی تخلیق اور بحالی اور تقریباً 5206 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک بچھانے کے لیے ہیں۔ ان میں سیوریج کے 105 منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں، جس کے نتیجے میں ایس ٹی پی کی 2,173 ایم ایل ڈی صلاحیت کی تخلیق اور باز آبادکاری کی گئی ہے اور 4,362 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک بچھایا گیا ہے۔
2022 میں گنگا کی 5 اہم ریاستوں میں سی پی سی بی کی طرف سے پانی کے معیار کے جائزے کی بنیاد پر، مشاہدہ کئے گئے پانی کے معیار سے پتہ چلتا ہے کہ تحلیل شدہ آکسیجن کی اوسط قدر، جو دریا کی صحت کا ایک اشارہ ہے، نوٹیفائی کئے گئے بنیادی استعمال کے پانی کے معیار کی قابل قبول حد کے اندر پائی گئی ہے۔ تاکہ دریائے گنگا کے تقریباً پورے حصے کے لیے دریا کےایک ماحولیاتی نظام کی خاطر معیار ی اور تسلی بخش مدد فراہم کی جاسکے۔ مزید یہ کہ پانی کے معیار کے پیرامیٹرس یعنی نشانوں کے درمیانی اعداد و شمار کے موازنہ کے مطابق کثیر شعبہ جاتی سرگرمیوں کے نتیجے میں سال 2014 اور 2022 میں تحلیل شدہ آکسیجن (ڈی او)، بائیو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی) اور فائیکل کالیفارمز (ایف سی) میں بالترتیب 32 مقامات پر،بی او ڈی میڈین میں 41 مقامات پر اور ایف سی میڈین میں 27 مقامات پر بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
ان شروع کئے گئے پروجیکٹوں کے نتائج پہلے ہی آنا شروع ہو گئے ہیں اور تمام منصوبے جو عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں، ان کے آپریشنل ہونے کے بعد پانی کے معیار میں مزید بہتری آئے گی۔
صاف ستھری گنگا کے قومی مشن نمامی گنگے(این ایم سی جی) کو مالی سال 2022-23 کے دوران آلودگی میں کمی اور بحالی کے مسائل سے متعلق 121 عوامی شکایات موصول ہوئی تھیں ، اور ان تمام 121 شکایات کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔
نمامی گنگا پروگرام کا آغاز جون 2014 میں 31 مارچ 2021 تک کی مدت کے لیے کیا گیا تھا ،تاکہ دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کا احیاء کیا جا سکے۔ اس پروگرام کو بعد میں 31 مارچ 2026 تک بڑھا دیا گیا۔ مالی سال 2014-15 سے لے کر 31 جنوری 2023 تک قومی مشن برائے صاف ستھری گنگا (این ایم سی جی) کو مجمو عی طور پر 14,084.82 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جس میں سے 13,700.83 کروڑ روپے این ایم سی جی کے ذریعے ریاستی حکومتوں، ریاستی مشن برائے صاف ستھری گنگا اور دیگر ایجنسیوں کو گنگا کے احیاء سے متعلق پروجیکٹوں کے نفاذ کے لیے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ این ایم سی جی کے ذریعہ منصوبوں کے نفاذ کے لیے مختلف ایجنسیوں کو جاری کردہ/ تقسیم کی گئی رقم، 2014-15 سے 31 جنوری 2023 تک، پروجیکٹوں کے بنیادی مقصد کے ساتھ جو ریاست اور ایجنسی کے حساب سے مرتب کی گئی ہیں، ضمیمہ کے طور پر منسلک ہے۔
گنگا کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے نمامی گنگے پروگرام (این جی پی) کے تحت مذکورہ بالا اقدامات کے علاوہ صاف گنگا کے لیے قومی مشن (این ایم سی جی) مختلف اقدامات کر رہا ہے:
- تقریباً 4507 گنگا گراموں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا ہے۔
- آلودگی پر قابو پانے کا مرکزی بورڈ آبی وسائل کی آلودگی کو روکنے اور کنٹرول کرنے کے لیے پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) کے ایکٹ، 1974 اور ماحولیات (تحفظ) کے ایکٹ، 1986، دونوں کی دفعات کو نافذ کر ر ہاہے ۔
- ماحولیاتی آلودگیوں کے اخراج کے عمومی معیارات کو - فضلے (حصہ - اے) اور فضلے کے پانی کے اخراج کے معیارات (حصہ- بی) ماحولیات (تحفظ) کے قواعد، 1986 کے شیڈول-VI کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے ۔
- پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ، 1974 کی دفعات کے سلسلے میں جاری رضامندی کے طریقہ کار کے تحت لازمی طور پر آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کی تعمیل کے لیے کنٹرول کمیٹیاں (پی سی سی)سخت نگرانی، ضابطہ اور نفاذ سی پی سی بی، ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بیز) اور آلودگی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
- ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت کے ذریعہ صنعت کے مخصوص اخراج کے معیارات کو شیڈول-I کے تحت نوٹیفائی کیا گیا ہے: ماحولیاتی تحفظ ایکٹ، 1986 کے 'مختلف صنعتوں سے ماحولیاتی آلودگیوں پر قابو پانے یا اخراج کے معیارات'۔ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ اور آلودگی کنٹرول کمیٹی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بالترتیب ان معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانا ہے۔ اب تک، 47 صنعت کے مخصوص اخراج کے معیارات اور 63 صنعت کے مخصوص اخراج کے معیارات کو نوٹیفائی کیا جاچکا ہے۔
- آن لائن کنٹینیوئس ایفلوئنٹ مانیٹرنگ سسٹمز (او سی ای ایم ایس) 17زمروں کی صنعتوں اور آلودگی پھیلانے والی مجموعی صنعتوں (جی پی آئی) کے ذریعے نصب کیے گئے ہیں ،جو ملک میں صنعتی اکائیوں پر سی پی سی بی کی طرف سے جاری کردہ ہدایتوں کے ذریعے بنائے گئے ہیں ،تاکہ پانی کے معیار اور غیر تعمیل کے بارے میں بروقت میں معلومات حاصل کی جا سکیں، یونٹس کی نشاندہی کی جاسکیں اور ان کے خلاف کارروائیاں کی جاسکیں ۔
- سال 2018 کے دوران سی پی سی بی کے ذریعہ شناخت کردہ 351 آلودہ دریا کے حصوں کے احیاء کے لئے، مجموعی نگرانی اور کوآرڈی نیشن کے تحت متعلقہ ریاستی حکومت / مرکز کے زیر انتظام انتظامیہ کے ذریعہ متعلقہ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے پرنسپل سکریٹری، ماحولیات کے سی پی سی بی کے ذریعہ شناخت شدہ تمام آلودہ ندیوں کو قابل استعمال پانی کے مقاصد کے تحت لانے کے لیے تشکیل کردہ "ریور ریجوی نیشن کمیٹی" (آرآر سی) نامی چار رکنی کمیٹی کے ذریعہ ایک عملی منصوبہ کیا گیا تھا۔
- ریاستی سطح پر آر آر سی اور مرکزی سطح پر جل شکتی کی وزارت کے سکریٹری کی صدارت میں تشکیل دی گئی مرکزی نگراں کمیٹی (سی ایم سی) کے ذریعہ عملی منصوبے پر عمل آوری کی پیش رفت کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جاتا ہے۔
- صنعتوں کو صاف ستھری ٹیکنالوجیوں اور فضلے کو کم کرنے کے طریقوں کو اپنا کر پانی کے استعمال، فضلے کی پیداوار اور آلودگی کے بوجھ میں کمی کے لیے چارٹر پر مبنی شراکتی نقطہ نظر کے ذریعے سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ سیکٹر سے متعلق مخصوص چارٹر کو پلپ اینڈ پیپر، شوگر، ٹیکسٹائل اور ڈسٹلری کے شعبوں میں نافذ کیا گیا ہے ۔
- سی پی سی بی وقتاً فوقتاً ریاستوں کے تمام متعلقہ محکموں کو سیوریج اور صنعتی گندے پانی کے انتظام کے لیے ای (پی) رولز، 1986 کے تحت نوٹیفائی کی گئی دفعات کے مطابق ہدایات جاری کر رہا ہے اور موجودہ ایس ٹی پیز،سی ای ٹی پیز اور صنعتی آلودگی پر قابو پانےکے مناسب طریقہ کار کو یقینی بنانے کے لیے۔ پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ، 1974 کے سیکشن 18 (1) (بی) کے ساتھ ساتھ ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 کے سیکشن 5 کے تحت نافذ کر رہا ہے۔
- صاف ستھری گنگا کے قومی مشن (این ایم سی جی) دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے کنارے واقع سی ای ٹی پیز / ایس ٹی پیز کی نگرانی کے عمل میں بھی شامل ہے اور گندے پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹوں کی تعمیل اور کام کے سلسلے میں مناسب ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔
ضمیمہ
صاف ستھری گنگا کے لئے قومی مشن
|
2014-15 سے 2022-23 کے دوران ریاستوں کے حساب سے جاری فنڈز اور بیسن کے وسیع اخراجات کی تفصیلات (کروڑ میں روپے)
(31 جنوری 2023 تک)
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
ریاستیں
|
2014-15
|
2015-16
|
2016-17
|
2017-18
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
2022-23
|
Total
|
اتراکھنڈ
|
4.26
|
37.04
|
43.97
|
242.49
|
341.44
|
128.20
|
124.82
|
143.63
|
87.79
|
1,153.64
|
اتر پردیش
|
74.58
|
153.35
|
602.90
|
549.88
|
823.77
|
821.09
|
472.46
|
440.21
|
440.64
|
4,378.88
|
بہار
|
-
|
124.23
|
82.03
|
367.18
|
673.03
|
1,185.17
|
194.43
|
249.70
|
650.66
|
3,526.43
|
جھارکھنڈ
|
0.97
|
27.83
|
49.53
|
21.72
|
74.23
|
30.50
|
28.03
|
13.61
|
3.63
|
250.05
|
مغربی بنگال
|
73.85
|
185.49
|
117.25
|
249.35
|
227.62
|
70.60
|
105.06
|
134.43
|
205.47
|
1,369.12
|
مدھیہ پردیش
|
-
|
3.39
|
6.50
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
|
9.89
|
دہلی
|
-
|
4.96
|
2.17
|
81.57
|
310.69
|
214.47
|
235.00
|
405.00
|
-
|
1,253.86
|
ہریانہ
|
-
|
30.00
|
52.73
|
6.88
|
-
|
-
|
-
|
-
|
-
|
89.61
|
راجستھان
|
-
|
-
|
20.00
|
-
|
1.25
|
-
|
-
|
50.00
|
-
|
71.25
|
ہماچل پردیش
|
-
|
-
|
|
-
|
-
|
-
|
1.25
|
2.50
|
-
|
3.75
|
آلودگی پر قابو پانے کا مرکزی بورڈ (سی پی سی بی)
|
0.04
|
1.69
|
6.82
|
12.42
|
10.48
|
20.54
|
26.14
|
44.16
|
37.33
|
159.62
|
این ایم سی جی اور دیگر طاس سے متعلق اخراجات
|
17.29
|
34.32
|
78.91
|
93.52
|
164.03
|
202.52
|
152.78
|
409.46
|
281.90
|
1,434.73
|
این ایم سی جی کے ذریعہ جاری کی گئی کُل رقم
|
170.99
|
602.30
|
1,062.81
|
1,625.01
|
2,626.54
|
2,673.09
|
1,339.97
|
1,892.70
|
1,707.42
|
13,700.83
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
این ایم سی جی کو بھارتی حکومت کے ذریعہ جاری کی گئی مدد
|
326.00
|
1,632.00
|
1,675.00
|
1,423.22
|
2,307.50
|
1,553.40
|
1,300.00
|
1,892.70
|
1,975.00
|
14,084.82
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ش م۔ ق ر
(2023۔04۔19)
U-4270
(Release ID: 1917840)