سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
فیسٹیول آف انوویشن اینڈ انٹرپرینیورشپ(ایف آئی این ای) 2023میں ملک کے اختراعی اور کاروباری ماحول کے نظام کی حیثیت کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا
Posted On:
13 APR 2023 7:25PM by PIB Delhi
فیسٹیول آف انوویشن اینڈ انٹرپرینیورشپ(ایف آئی این ای )2023میں منعقد کی گئی گول میزوں کانفرنسوں کے دوران ملک کے جدت اور کاروباری ماحول کے پروفائل کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا، جو اب تک دنیا کا سب سے زیادہ جامع ایکو سسٹم ہے، یہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا نظام اور بہت سی ترقی پسند معیشتوں کے لئےایک تحریک ہے۔
ایف آئی این ای کے ایک حصے کے طور پر اختراع کے مختلف پہلوؤں پر پانچ گول میز کانفرنسیں منعقد کی گئیں، جس کا اہتمام نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن نے کیا، جو کہ محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس کا افتتاح 10 اپریل 2023 کو صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نےکیا۔
ایجادات، دولت کی تخلیق اور روزگار کے لیے اختراعات، جامع اور پائیدار ترقی، صحت کی دیکھ بھال کی اختراعات کے ساتھ ساتھ توانائی اور ماحولیات کے فروغ اور تجارتی بنانے کے موضوع پر منعقد کی گئی گول میز کانفرنسوں کے تحت حکومت، شعبے سے متعلق اداروں، کسانوں، اختراعیوں کے پالیسی سازوں ، کاروباری افراد، اسٹارٹ اپ کے بانی، ماہرین تعلیم، صنعت کے نمائندے اور انکیوبیٹرز کو اکٹھا کیا گیا ۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ کے سابق سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما اور وزیر اعظم کے دفتر میں سابق نیشنل سائبر سیکیورٹی کوآرڈینیٹر گلشن رائے کی مشترکہ صدارت میں راؤنڈ ٹیبل پر معاصر مسائل اور اسکیلنگ اور کمرشلائزیشن کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جناب دھنیندر کمار، سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ورلڈ بینک؛ سابق، چیئرپرسن، مسابقتی کمیشن آف انڈیا؛ حکومت ہند کے سابق سکریٹری - روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کی وزارت(ایم او آر ٹی ایچ) ، دفاعی پیداوار اور ثقافت کے ساتھ ساتھ فلپ کارٹ، اٹل انوویشن مشن،(اے آئی ایم)،سیکویا کیپٹل، اسرو،کوائل کام،ڈیولائٹ، اورین انوویشن( تعلیم عمودی)،انٹر پرینریورشپ ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ای ڈی آئی آئی)، نیب ونیچرس کے نمائندگان نے بھی اس میں شرکت کی۔
ایمزون انڈیا،سموناتی فائنائشل انٹرمیجی ایشن اینڈ ایمپ; سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ورلڈ بینک نے اس میں شرکت کی۔
گول میز ‘‘دولت پیدا کرنے اور روزگار کے لیے اختراعات’’ کے موضوع پر ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری، بایو ٹکنالوجی ڈیپارٹمنٹ، اور شریک صدارت جناب ہرکیش کمار متل، سابقہ پروگرام ہیڈ آف انوویشن، انٹرپرینیورشپ، اور ٹیک۔ کمرشلائزیشن، سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبہ نے جدت طرازی اور کاروبار کو مزید بااختیار بنا کر ہندوستان میں دولت کی تخلیق اور روزگار پیدا کرنے کے مستقبل کے لیے قابل عمل پالیسیوں پر غور کیا۔ حکومت کی مختلف وزارتوں، اداروں، اور یونیورسٹیوں کے نمائندے جیسے پودوں کی مختلف قسموں کا تحفظ اور کسانوں کے حقوق کی اتھارٹی، قومی حیاتی تنوع سے متعلق اتھارٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن مینجمنٹ، آئی سی اے آر، این آئی اے ایس نیشنل اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز، انسٹی ٹیوٹ آف پیسٹی سائیڈز فارمولیشن ٹیکنالوجی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹرپرینیورشپ اینڈ مینجمنٹ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اور ایمپ; پنچایتی راج، انسٹی ٹیوٹ آف رورل مینجمنٹ، آنند؛ مہارانا پرتاپ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی، چودھری سرون کمار ہماچل پردیش کرشی وشو ودیالیہ؛ جی ڈی گوینکا یونیورسٹی؛ آنند ایگریکلچرل یونیورسٹی،سی ایس آئی آر- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ اور عالمی مالیاتی خدمات کی فرم جیسے گولڈ مین سیچ نے پینلز میں حصہ لیا۔
جامع اور پائیدار ترقی کے لیے درپیش چیلنجز اور ہمارے ارد گرد سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی اختراعی حل کے لیے ان کی نقشہ سازی پر ڈاکٹر ایم روی چندرن، سکریٹری برائے ارضیاتی سائنسز اور پروفیسر ستیہ جیت مجمدار، ڈین آف اسکول آف مینجمنٹ اینڈ لیبر اسٹڈیز، ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی مشترکہ صدارت کے تحت پینل میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ پیشنل مذاکرات کاروں میں ، دیگر کے علاوہ، پی ایس اے کے دفتر، حکومت ہند، بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، ویلز فارگو، پبلس سیپینٹ، یونیسیف، نیشنل اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز، آئی آئی ٹی دہلی، ڈی ایس ٹی، نیکتار، این پی سی آئی، انڈیا ویژن فاؤنڈیشن، ڈی بی ٹی، این آئی ٹی کالیکٹ وغیرہ کے نمائندے شامل تھے۔
پروفیسر راجیش کوٹیچا، سکریٹری، وزارت آیوش کی صدارت میں، اور پروفیسر وائی کے گپتا، صدر، ایمس– بھوپال اور صدر ایمس، جموں کی شریک صدارت میں ‘‘صحت کی دیکھ بھال کی اختراعات’’ پر گول میز پروگرام میں ہندوستان میں سستی صحت کی دیکھ بھال کےمستقبل کے لیے ایک روڈ میپ پر کام کیا گیا ۔ پینلسٹ میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ(این آئی پی ای آر) ، کامدھینو یونیورسٹی، ریجنل میڈیکل ریسرچ سینٹر(آر ایم آر سی) ، گورکھپور؛ کے نمائندے شامل تھے۔ بی آئی آر اے سی ، پرائیویٹ لمٹیڈ۔ دین دیال اپادھیائے ویٹرنری سائنس یونیورسٹی، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، وارانسی؛ بیدیا ناتھ؛ شیو آیوروید، انڈین جینومکس پرائیویٹ لمیٹڈ، سینٹرل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، کرشنا وشوا ودیا پیٹھ، وی اے ایس یو ریسرچ سینٹر، دھوتپاپیشور وغیرہ شامل تھے۔
تقریب کے دوران، این آئی ایف نے آیورویدک سائنسز میں سینٹرل کونسل آف ریسرچ(سی سی آر اے ایس) کے تعاون سے، دیسی ادویاتی نظاموں میں استعمال ہونے والے 48 دواؤں کے پودوں کے اضافی آیورویدک فارماکوپیا کا آغاز کیا۔ جدید دور کے توانائی اور ماحولیات کے مسائل، اور ان کے آس پاس کے ممکنہ جوابات، جن میں سے زیادہ تر سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی( ایس اینڈ ٹی) اختراعی حل سے حاصل ہو سکتے ہیں، پر ڈاکٹر انجن رے، ڈائریکٹر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم دہرادون اور ڈاکٹر۔ ایس سندر منوہرن، ڈائریکٹر جنرل، پنڈت دین دیال انرجی یونیورسٹی، احمد آباد کی مشترکہ صدارت کے تحت گول میز کانفرنس میں غور کیا گیا ۔ ٹی ای آر آئی ؛ نیتی آیوگ؛ اسرو توانائی، ماحولیات اور پانی کی کونسل(سی ای ایس ڈبلیو) ، چکر انوویشن، اے ایل او ای،ای سی ای ایل ایل ، پھول - کانپور فلاور سائیکلنگ، گووند بلبھ پنت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین انوائرمنٹ(این آئی ایچ ای) ، نیشنل پاور ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ(این پی ٹی آئی) ، بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز، انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹیکلچر دوسروں کے درمیان ٹیکنالوجی اور سوئچ موبلٹی جیسی عالمی فرموں کے نمائندوں نے پینلز میں حصہ لیا۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.4233
(Release ID: 1917586)
Visitor Counter : 128