وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

ایس سی او کی  نوجوان مصنفین کی  دو روزہ کانفرنس ،کامیابی سے اختتام پذیر

Posted On: 13 APR 2023 10:30PM by PIB Delhi

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے نوجوان مصنفین کی  "ایس سی او  رکن ملکوں کے درمیان تہذیبی مذاکرات " کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس 13  اپریل 2023  کو  اختتام پذیر ہوئی ، جس میں ایس سی او  رکن ملکوں  کے مندوبین نے شرکت کی۔

خارجہ امور اور تعلیم کے مرکزی وزیر مملکت  جناب راج کمار رنجن سنگھ  نے   آج  ایس سی او  کے نوجوان مصنفین کی کانفرنس کی اختتامی تقریب میں  مہمان خصوصی کے طور پر صدارت کی۔ کانفرنس  کا انعقاد  وزارت  تعلیم  نے  12-13  اپریل 2023  کو نئی دہلی کے  لیلا پیلس میں کیا تھا اور  نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا  اس کو نافذ کرنے والی ایجنسی تھی۔

جناب راج کمار رنجن سنگھ نے کہا کہ  بھارت  تنظیم  کی تعاون کی  تمام سرگرمیوں میں  حصہ لے رہا ہے اور  تنظیم کا ایک  بہت اہم رکن ہے۔ ایس سی او  کے  نوجوان مصنفین کی کانفرنس میں  تہذیبی  رشتوں پر مشترکہ توجہ  اس خطے کے عوام کے حقیقی  عکاس ہیں اور  یہ کانفرنس تنظیم کی کامیابی  میں تعاون  کے لئے ہمارے عہد  کا ثبوت  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001SYL7.jpg

این بی ٹی کے  چیئر مین  پروفیسر  گووند پرساد شرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ  مذاکرات  کسی بھی انسانی معاشرے اور تہذیب کو زندہ رکھنے کے لئے ایک بنیادی  ذریعہ ہے۔ کانفرنس میں نوجوانوں کے  نہ صرف اپنے  سماج کے رابطوں کو بلکہ  پڑوسی ملکوں کے ساتھ رابطوں کو  اجاگر کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بین سماجی تعاون  کو مزید  گہرا کرنے کے ان کے ویژن کو  بھی اجاگر کیا ہے۔

این بی ٹی کے ڈائریکٹر جناب یووراج ملک نے  شکریہ کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ  یہ کانفرنس علم میں اضافے  کا سبب بنی ہے، جس میں باہمی تناظر  اور  تصورات کا تبادلہ کیا گیا۔ مذاکرات میں انسانوں اور  معاشرے کے درمیان ایک دوسرے پر انحصار پر روشنی ڈالی گئی اور  زبان کو  ایک خصوصی  آلے کے طور پر پیش کیا گیا ، جو مختلف برادریوں کے درمیان بات چیت  میں سہولت پیدا کرتی  ہے اور علم کو فروغ دیتی ہے۔

ایس سی او کے نوجوان مصنفین کی کانفرنس کا موضوع تھا "ایس سی او  رکن ملکوں کے درمیان تہذیبی مذاکرات  " جس میں  تاریخ  وفلسفہ ، معیشت ، مذہب ، ثقافت ، ادب اور سائنس  اور  میڈیسن پر  6 اجلاس  منعقد کئے گئے ۔ پہلا اجلاس  تاریخ اور  فلسفے پر منعقد کیا گیا، جس میں "مشترکہ تہذیبی  روابط اور جدید اخلاقیات پر  اس کے اثرات" کے موضوع پر  منعقد  ہوا  اور اس کی صدارت  ڈاکٹر  یوتیکا مشرا  نے روسی فیڈریشن  کی ایکاتھیرینا ایس مانوئیلو نے کی اور  بھارت کی ڈاکٹر عائشہ گوتم  پینلسٹ میں شامل تھیں۔ اس اجلاس کی نظامت  پروفیسر اجوئے کرناتی  نے کی۔ مقررین نے  ایس سی او ملکوں کے درمیان  موجود یکسانیت ، مذاکرات کی ضرورت  اور  تاریخی تبادلوں  پر غور کرتے ہوئے  مذاکرات  اور تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مفاہمت ، اخلاقیات اور روایات کے درمیان تعلق  اور  ملکوں کے درمیان فکری نظام کو فروغ دینے کے حالات  پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر  آرشی دوا ، ڈاکٹر  روسی ورما  اور جناب  فہد نحوی نے  اجلاس  میں اپنے  تفصیلی بیانات اور سوالوں کے ذریعہ  زبردست معلومات فراہم کی۔

دوسرا اجلاس  معیشت  کے موضوع پر تھا ، جس میں  تجارت اور  کامرس کے رابطوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس اجلاس  کی صدارت  ڈاکٹر سنیل اشرا  نے  روسی فیڈریشن کی محترمہ  انستاسیا  ری وولودینا  کے ساتھ کی، اور  بھارت کے  ڈاکٹر پرویش  کمار  مقررین میں شامل تھے۔ اجلاس کی نظامت  جناب کمار وکرم نے کی۔ اجلاس میں مقررین نے  فلم اور  کتابوں کی صنعت کے درمیان  رابطوں کو اجاگر کیا اور  معیشت ،  بھارت  اور  وسطی ایشیاملکوں کے درمیان تاریخی  تجارت  اور  صدیوں  میں  تیار ہونے والے تجارتی راستوں کے بارے  میں  گفتگو کی گئی۔ ڈاکٹر رتیکا جوشی اور ڈاکٹر تاشا اگروال نے ، جو  مقررین میں شامل تھے، اپنے مشاہدات  پیش کئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0027PTK.jpg

تیسرا اجلاس مذہب کے موضوع پر تھا، جس میں  ایس سی او  خطے میں  مذہبی نظریات  اور  تفکرات کی تحریک پر  زور دیا گیا ۔ اجلاس کی صدارت  جناب  چامو کرشنا شاستری  نے کی اور  نظامت  محترمہ  دیپا سنگھ نے کی۔ اس اجلاس کے  پینل میں کرغز جمہوریہ  کی محترمہ نور لان ایزی بیگیم،  بھارت کے ڈاکٹر پرانشو سمدرشی اور  قزاقستان کی محترمہ  عین الراخمیتوا  شامل ہیں۔ مقررین  نے اپنے ملکوں میں  کثیر  مذہبی اور  کثیر جہتی  سماج کی موجودگی ،  روحانیت کی مرکوزیت ، ایس سی او ملکوں کے درمیان قدیم رابطوں  اور  مذاکرات  کے تصور کو توسیع دینے کے لئے  تعاون کے جذبے  کے بارے میں گفتگو کی۔ ڈاکٹر آرشی دوا  اور  ڈاکٹر ریتکا جوشی نے  قصہ گوئی کے رول اور مذہبی  نظریات  کو مشتہر کرنے میں سوشل میڈیا کے رول پر  تبادلہ خیال کیا۔

 چوتھا اجلاس  ثقافت کے گرد  مرکوز  رہا، جس میں عصری  ثقافتوں کی   تہذیبی جڑوں پر  زور دیا گیا۔ اجلاس کے لئے  صدر ڈاکٹر جے کے بجاج  تھے، جبکہ محترمہ نیرا جین نے نظامت کی خدمات انجام دیں۔ بھارت کی  رشمنی کوپارکر، قزاقستان کے جناب  ارکانت  قطبکلی اور  محترمہ انستاسیا وی ولودینا مقررین میں  شامل تھے۔ مقررین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تیز تر ترقی کا یہ دور کس طرح ہمارے کلچر ، شناخت اور وراثت  کا تحفظ کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ بھارت  اور  وسط ایشیائی ممالک عہد قدیم سے ہی  نظریات ، تجارت اور لسانی تبادلوں کے گواہ رہے ہیں، جس سے ایک مشترکہ ثقافتی وراثت  وجود میں آئی ہے۔ محترمہ  آئی  وی حندیق  اور جناب مینک سنگھ نے  اپنے  جامع  تبصرے کے ساتھ  مذاکرات کو آگے بڑھایا۔

پانچواں اجلاس  ادب کے موضوع پر تھا، جس میں  ادبی   متن کے ترجمے اور  ترجمانی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ا س اجلاس کی صدارت  پروفیسر بدوی نارائن نے کی ، جبکہ نظامت  جناب  کمار وکرم نے کی۔ اجلاس کے مقررین میں  روسی فیڈریشن کی محترمہ  ایکاتھرینا  ایس مانوئیلو، بھارت محترمہ  تانوی نیوی، قزاقستان کی محترمہ این الر اخمیتووا  اور بھارت کے ڈاکٹر  سونو سینی  شامل تھے۔ مقررین نے  تمام ایس سی او ملکوں میں  موجود  وسیع  ادب  کے ترجمے   پر زور دیا  اور  ثقافتوں اور زبانوں کے درمیان  مصالحت  اور ان کی پیچیدگیوں کو اجاگر کیا۔ اجلاس میں محترمہ  اناگھا گوپال اور  جناب سومنت سالونکے نے  اپنے  نظریات  اور افکار پیش کئے ۔

ایس سی او  کے نوجوان مصفین کی  دو  روزہ کانفرنس کا آخری اجلاس  سائنس اور میڈیسن پر منعقد کیا گیا، جس میں ایس سی او  کے رکن ملکوں کے سائنس اور  طبی علم کے نظاموں کے تناظر پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اجلاس کے  معزز مقررین نے  بھارت کے ڈاکٹر ادتیہ کولاچنا اور  قزاقستان کی  محترمہ نور لان  کیزی بیگین شامل تھیں۔ روسی فیڈریشن کے جناب  میکسم اے  زمشیو نے صدارت کی ، جب کہ محترمہ نیرجا آنند نے نظام کے فرائض انجام دیئے۔ مقررین نے 21 ویں صدی کے میڈیسن کے رول اور  روایتی اور جدید  طبی پریکٹس  کے درمیان توازن قائم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ بھارت  آیوروید جیسی  روایتی طب اور اس کی  لائسنس شدہ پریکٹس میں کامیاب رہا ہے۔ اس  میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ روایتی طبی علم کے نظام کے کرغیز اور  بھارت  دونوں میں  بہت کامیاب رہے ہیں۔ ڈاکٹر محترمہ دامنی رائے نے  سوال وجواب  کے اجلاس کے ساتھ اس کو آگے بڑھایا۔

کانفرنس میں مندوبین،  دانشوروں اور مقررین کے ذریعہ ہماری ثقافت  اور وراثت نے  باہمی اور  مختلف خصو صیات  کی تلاش کے ساتھ ساتھ  معاشروں کے درمیان روابط میں اضافہ کرنے کی خاطر ادب کے رول  کا اعتراف کرتے ہوئے تازہ تناظر کو پیش کیا۔

***********

 

ش ح ۔ وا  ۔ق ر

(18-04-2023)

U. No.4230


(Release ID: 1917568) Visitor Counter : 136


Read this release in: English , Hindi