ارضیاتی سائنس کی وزارت

موسم پر مبنی زرعی ایڈوائزری  خدمات

Posted On: 05 APR 2023 5:50PM by PIB Delhi

سائنس  اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ بھارت کاموسمیات کا محکمہ (آئی ایم ڈی) ملک میں کسان برادری کے فائدے کے لیے ایک آپریشنل زرعی موسمیاتی مشاورتی خدمات (اے اے ایس) یعنی گرامین کرشی موسم سیوا (جی کے ایم ایس) اسکیم چلاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت، اگلے پانچ دنوں کے لیے ضلع اور بلاک سطح پر درمیانے درجے کی موسم کی پیش گوئی کی جاتی ہے اور اس پیش گوئی کی بنیاد پر، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یوز)، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے اداروں میں واقع 130 ایگرومیٹ فیلڈ یونٹس(اے ایم ایف یوز) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) وغیرہ اور آئی سی اے آر نیٹ ورک کے تحت کرشی وگیان کیندروں (کے وی کیز) میں ڈسٹرکٹ ایگرومیٹ یونٹس (ڈی اے ایم یوز) ہر منگل اور جمعہ کو اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے اضلاع اور ضلع کے بلاکس کے لیے ایگرومیٹ ایڈوائزری تیار کرتے ہیں۔  تاکہ ان کے محل وقوع اور روزمرہ کے زرعی کاموں کے بارے میں فیصلہ لینے کے لیے کسانوں سے بات چیت کی جاسکے۔

اس وقت تمام زرعی لحاظ سے اہم اضلاع (~700) اوراے 130ایم ایف یوز اور199ڈی اے ایم یوز کے ذریعے تقریباً 3100 بلاکس کے لیے ہر منگل اور جمعہ کو زرعی ایڈوائزری تیارکی جا رہی ہے۔

موسم زراعت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور موسم کے نمونوں میں تبدیلی فصل کی پیداوار پر نمایاں اثر ڈالتی ہے۔ موسم پر مبنی فصل سے متعلق مشاورتی خدمات کاشتکاروں کو موسم کے نمونوں، فصلوں کی صحت اور مناسب اقدامات کے بارے میں بروقت صحیح معلومات فراہم کر سکتی ہیں تاکہ وہ فصلوں کے انتظام کے مختلف طریقوں کے بارے میں باخبر فیصلے کر سکیں  تاکہ زیادہ پیداوار اور آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔ کسان برادری کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے، ملک بھر میں واقع130 اے ایم ایف یوز کے نیٹ ورک کے ذریعے آئی سی اے آر اورایس اے یوز کے ساتھ مل کر ضلعی سطح پر اے اے ایس کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد موسم کی مزید متعلقہ معلومات اور مقام اور فصل سے متعلق مخصوص مشورے فراہم کرنا تھا۔ ضلعی سطح کے اے اے ایس کے کامیاب نفاذ اور اعلیٰ ریزولیوشن ماڈلز کو متعارف کروانے کے بعد،آئی سی اے آر کے کے وی کیز کے احاطے میں ڈی اے ایم یوز کے قیام کے ساتھ سروس کو بلاک سطح تک بڑھا دیا گیا ہے۔ آئی ایم ڈی کی طرف سے پیش کردہ  اے اے ایس موسم پر مبنی فصل اور مویشیوں کے انتظام کی حکمت عملیوں اور فصلوں کی پیداوار اور خوراک کی حفاظت کو بڑھانے کے علاوہ غیر معمولی موسم کی وجہ سے فصلوں کے نقصان اور نقصان کو کم کرنے  کے سلسلے میں وقف کارروائیوں کی جانب ایک قدم ہے۔

دو ہفتہ وار بلیٹن کے ساتھ ساتھ، روزانہ موسم کی پیش گوئی اور موجودہ معلومات بھی کسانوں کو علاقائی موسمیاتی مراکز (آر ایم سیز) اور آئی ایم ڈی کے موسمیاتی مراکز (ایم سیز) کے ذریعے  فراہم کی جاتی ہیں۔ موسم کے موسمیات سے متعلق قومی مرکز(این ڈبلیو ایف سی)، نئی دہلی اور آر ایم سیز اور ایم سیز کی طرف سے ملک بھر کی مختلف ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مختلف اضلاع کے لیے موسم کے شدید انتباہات کی بنیاد پر اے ایم ایف یوز اور ڈی اے ایم یوز کے ذریعے زراعت کے لیے اثرات پر مبنی پیش گوئی (آئی بی ایفز) بھی تیار کی جا رہی ہے۔

 

زرعی مشورے کسانوں کو ملٹی چینل ڈسمینیشن سسٹم جیسے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا،دور درشن، ریڈیو، انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے کسانوں تک پہنچائے جاتے ہیں اورکسان پورٹل کے ذریعے موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے ایس ایم ایس اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ کے تحت نجی کمپنیوں کے ذریعے بھی زرعی مشورے فراہم کئے جاتے ہیں۔

موبائل ایپ میگھ دوت کے ذریعہ جو بھارتی حکومت کے ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ذریعہ شروع کی گئی ہے کسان موسم کی معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں جس میں ان کے اضلاع کے لیے مخصوص الرٹس اور متعلقہ زرعی مشورے شامل ہیں ۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی طرف سے شروع کی گئی ایک اور ایپ’کسان سوویدھا‘ کے ذریعے بھی موسم  سے متعلق تفصیلات کسانوں تک قابل رسائی ہیں۔

’واٹس ایپ‘ جیسے سوشل میڈیا کا استعمال موسم کی پیش گوئی اور زرعی مشورے کو تیزی سے پھیلانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ کسانوں کے واٹس ایپ گروپس مختلف اے ایم ایف یوز اور ڈی اے ایم یوز نے زرعی خدمات کو پھیلانے کے لیے بنائے ہیں۔ ان واٹس ایپ گروپس میں ضلع اور بلاک سطح کے ریاستی محکمہ زراعت کے افسران بھی شامل ہیں۔

آئی ایم ڈی ملک کے مختلف حصوں میں اے ایم ایف یوز اور ڈی اے ایم یوز کے ساتھ مل کر کسانوں کے بیداری پروگرام (ایف اے پیز) کا انعقاد کر کے کسان برادری میں خدمات کو مقبول بنانے  کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ اے ایم ایف یوز اورڈی اے ایم یوز کے ماہرین کے ساتھ آئی ایم ڈی  محکمہ بھی خدمات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کسان میلوں، کسانوں کے دن وغیرہ میں حصہ لیتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچے۔

موسم کی پیش گوئی پر مبنی ایڈوائزری کے معاشی اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے، ایک آزاد فریق ثالث تنظیم یعنی نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکنامک ریسرچ (این سی اے ای آر) کے ذریعہ  اس سلسلے میں سال 2009،سال 2015 اور حال ہی میں سال  2020 میں متعدد مطالعات کا انعقاد کیا گیا۔

2020 کے حالیہ مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جائزہ کئے گئے کسانوں میں سے 98 فیصد (بھارت کی 11 ریاستوں کے 121 اضلاع کے 3,965 کسان) نے موسمی مشوروں کی بنیاد پر کم از کم نو طریقوں میں سے ایک میں ترمیم کی ہے۔کاشتکاری کرنے والے ان گھرانوں کی اوسط آمدنی میں 1.98 لاکھ  کا اضافہ ہوا ہے جنہوں نے کوئی ترمیم نہیں کی تھی  اورانہیں 3.02 لاکھ روپے  کا اضافہ ہوا جنہوں نے 9 طریقوں کو اپنایا تھا۔ بارش سے متاثرہ علاقوں میں غریبی کی سطح سے نیچے رہنے والے  کسان کنبوں  کی سالانہ اضافی  آمدنی کا  فی کنبہ تخمینہ12500 روپے لگایا گیا تھا جبکہ بارش سے متاثرہ اضلاع میں یہ اندازہ 13,331 کروڑ روپےسالانہ کا ہے ۔ 1000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 5 سال کی مدت میں تقریباً 50000 کروڑ روپے کے معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔

**********

ش ح ۔ ش م ۔ م ش

U. No.4011



(Release ID: 1915793) Visitor Counter : 216


Read this release in: English