جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

دریاؤں اورآبی ذخائرمیں جمع تہہ نشین ریت نکالنا

Posted On: 06 APR 2023 5:50PM by PIB Delhi

سیلابی دریاؤں کی تہہ میں ریت کا جمع  ہوجانا ایک فطری قدرتی عمل ہے ۔ دریااپنے بہاؤکے ساتھ ریت لے کرچلتے ہیں اوروہ ریت مختلف النوع  طریقوں سے دریا کی تہہ میں جمع ہوتی جاتی ہے ۔ البتہ قدرتی آبی ذخائراور جھیلوں وغیرہ کی تہہ میں ریت کے جمع ہونے کی وجہ سے ، ان ذخائر میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کمی ہوتی ہے ۔ اس لئے ان کی پانی جمع کرنے سے متعلق موجودہ صلاحیت اورگنجائش کاجائزہ لینے کی غرض سے سروے کاکام بنیادی طورپر آبی ذخائر کے مالکان اورباندھ وغیرہ کے مالکان کے ذریعہ کیاجاتاہے اور یہ مالکان عام طورپر ریاستیں سرکاریں ہوتی ہیں ۔ مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) نے ہائیڈروگرافک تکنیک کا استعمال کرکے ، 58چنند ہ آبی ذخائر کی تہہ میں جمع ریت وغیرہ کاسروے کیاہے اس کے علاوہ ریموٹ سینسنگ  تکنیک کے ذریعہ مختلف النوع  آبی ذخائراور جھیلوں وغیرہ کے 179مطالعات بھی کئے گئے ہیں ۔ ان سروے اورمطالعات کے نتائج کو متعلقہ ریاستی حکومت/باندھ کے مالکان کے ساتھ ساجھا کیاگیاہے ۔

آبی ذخائر اورباندھوں وغیرہ کی تہہ میں جمع ریت اورمٹی نکالنا، بنیادی طورپر آبی ذخائر اور باندھ کے مالکان کی ذمہ داری ہے ، ریاستی سرکاروں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی تکمیل کی غرض سے دریاؤں کی ترقی اورگنگا کے احیاء کاآبی ذخائر کا محکمہ (ڈی اوڈبلیو آر، آرڈی  اینڈ جی آر) اس سلسلے میں تکنیکی اورمالی مدد فراہم کرتاہے  تاکہ مختلف اسکیموں اورپروگراموں جیسے آبی ذخائر کی مرمت ، تزئین کاری اوربحالی (آرآرآر) اورباندھوں کی تعمیرنو اوربہتری سے متعلق پروجیکٹ (ڈی آرآئی پی) کے ذریعہ ، آبی ذخائر کی ہمہ گیرترقی اورموثر بندوبست کی حوصلہ افزائی کی جاسکے ۔

آبی ذخائر  کی آرآرآر اسکیم کے بہت سے مقاصد ہیں ۔ جن میں آبی ذخائرکی بہتری اوربحالی کے ذریعہ یقینی آبپاشی کے تحت قابل کاشت علاقے اورآراضی میں توسیع کرناشامل ہے ۔ جس کے نتیجے میں آبپاشی کے تحت قابل کاشت علاقے اور آراضی میں توسیع کرناشامل ہے ، جس کے نتیجے میں آبپاشی  کے ختم ہوچکے امکانات کااحیاءاور تالابوں میں پانی کاذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، پانی کے استعمال میں کفایت ہوگی ، پانی کی بچت وغیرہ سے متعلق پائیدار اورہمہ گیرطورطریقے متعارف ہوں گے ، زیرزمین پانی کی سطح بلندہوگی ، پینے کے صاف پانی کی دستیابی میں اضافہ ہوگا اوردیاؤں اورتالابوں کے آس پاس کے نشین علاقوں  کو بہتربنایاجاسکے گا۔ مذکورہ اسکیم کے تحت حکومت نے سال 16-2015کے بعد سے ، مختلف ریاستوں  کو مرکزی اعداد کے طورپر ، 450.79کروڑروپے کی رقم فراہم کی ہے ۔ جس کے نتیجے میں 131.46ہزارہیکٹیئرس اراضی کی آبپاشی کی گنجائش  اورصلاحیت بحال ہوئی ہے ۔ اس مرکزی امداد میں 16.41کروڑروپے اترپردیش کو دیئے گئے ہیں تاکہ آبپاشی کے امکان  اورگجائش والے 2.35ہزارہیکٹیئرس  اراضی کو بحال کیاجاسکے ۔

ورلڈ بینک کی جانب سے فنڈ کی فراہمی والی ڈی آرآئی پی اسکیم کے تحت (2021-2012)2567کروڑروپے کی لاگت سے 223باندھوں کی بازآبادکاری اوربحالی کاکام مکمل کیاگیاہے ۔ اس اسکیم میں بعض آبی ذخائر کی تہہ میں جمع ریت اورمٹی نکالکر اوران کی کھوئی ہوئی صلاحیت  اورگنجائش کوزیادہ سے زیادہ ممکن حدتک بحال کرنے کا بھی التزام ہے۔ حکومت ہند ، بیرونی مدد والی اسکیم ڈی آرآئی پی (2031-2021)کے دوسرے اورتیسرے مرحلے کا نفاذ کررہی ہے ۔ اس اسکیم کے تحت 736باندھوں کی بحالی اورمرمت وغیر ہ کرکے انھیں معمول پرلانے کا بھی بندوبست کیاگیاہے ۔ اس اسکیم میں ڈی آرآئی پی کے پہلے مرحلے کی  ہی طرح چنندہ آبی ذخائر کی تہہ میں جمع ریت اورمٹی نکالنے کے کام کا بندوبست کیاگیاہے ۔

اس اسکیم کے تحت آبی ذخائر کی تہہ میں جمع ریت اورمٹی وغیرہ نکالنے سے متعلق مجوزہ اقدامات میں دوسر  باتوں کے علاوہ دریاؤں کے آس پاس کے نشیبی علاقوں  کی بحالی اورآبی ذخائر کی تہہ میں جمع ریت اور مٹی وغیرہ نکالناشامل ہیں ۔

***********

(ش ح ۔ع م۔ ع آ)

U -4009

 


(Release ID: 1915790) Visitor Counter : 157
Read this release in: English