جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پانی کی بڑھتی ہوئی مانگ اور آبی وسائل کے موثر انتظام کے لیے کوششیں

Posted On: 06 APR 2023 5:58PM by PIB Delhi

سال 2025 اور 2050 کے لیے آبپاشی کی خاطر ملک میں پانی کی ضرورت کا اندازہ نیشنل کمیشن آن انٹی گریٹیڈ واٹر ریسورسز ڈیولپمنٹ -1999 نے بالترتیب 611 بی سی ایم (بلین کیوبک میٹر) اور 807 بی سی ایم  لگایا ہے۔

سال 2017، 2020 اور 2022 کے لیے زیر  زمینیپانی کے وسائل کے تجزیئے کے مطابق، آبپاشی کے شعبے کے ذریعے زیر استعمال پانی کی نکاسی بالترتیب 221.46 بی سی ایم ، 217.61 بی سی ایم  اور 208.49 بی سی ایم ہے۔ ڈائنامک گراؤنڈ واٹر ریسورسز اسیسمنٹ 2022 کے مطابق زرعی شعبے میں زیر زمین پانی کے وسائل سے ریاستی سطح پر پانی کی طلب کو ضمیمہ I میں دیا گیا ہے۔ ہندوستانی طاسوں کے اوسط سالانہ استعمال کے قابل سطح کے آبی وسائل 690 بی سی ایم  ہیں جو کہ دوسری باتوں کے  ساتھ ساتھ آبپاشی کی ضروریات کو بھی پورا کرتے ہیں۔

پانی کے ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل میں اضافے، اس کے تحفظ اور موثر انتظام سے متعلق اقدامات بنیادی طور پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے انہیں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

حکومت ہند، ریاست کے ساتھ شراکت  داری میں، 2024 تک ملک کے ہر دیہی گھر میں نل کے پانی کی فراہمی  کے لیے جل جیون مشن (جے جے ایم) کو نافذ کر رہی ہے۔

حکومت ہند نے 2015 میں اٹل مشن فار ریجووینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اےایم آر یوٹی) کا آغاز کیا ہے جو بنیادی شہری انفراسٹرکچر کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ خاص طور پر پانی کی فراہمی اور 500 شہروں میں ہر گھر تک نل کنکشن تک رسائی کی ۔ اسے آگے بڑھاتے ہوئے، اےایم آر یوٹی 2.0 کو 2021 میں شروع کیا گیا ہے جس میں پانی کی فراہمی کے ہمہ گیر کوریج کو یقینی بنانے کے لیے ملک کے تمام قانونی شہروں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

پانی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت ہند 2015-16 کے بعد سے پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے  ایس وائی ) کو نافذ کر رہی ہے۔ پی ایم کے ایس وائی -ایکسیلیریٹڈ اری گیشن بینفٹ پروگرام (اے آئی بی پی ( کے تحت، 2016-17 کے دوران 99 جاری بڑے/درمیانے آبپاشی پروجیکٹوں کو ریاستوں کے ساتھ مشاورت سے ترجیح دی گئی۔ سال 2021-22 سے 2025-26 کی مدت کے لیے پی ایم کے ایس وائی کے نفاذ کو حکومت ہند نے منظوری دے دی ہے، جس پر مجموعی طور پر  93,068.56 کروڑ روپے کا خرچ آیا ہے۔

حکومت ہند فی ڈراپ مور کراپ اسکیم کو نافذ کررہی ہے جو کہ ملک میں 2015-16 سے چل رہی ہے۔ فی ڈراپ مور کراپ اسکیم بنیادی طور پر مائیکرو اریگیشن (ڈرپ اور اسپرنکلر ایریگیشن سسٹم) کے ذریعے کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی کارکردگی پر مرکوز ہے۔

مشن امرت سروور کا آغاز 24 اپریل 2022 کو  پنچایتی راج کے قومی دن کے موقع پر آزادی کا امرت مہوتسو کے جشن کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا جس کا مقصد مستقبل کے لیے پانی کو محفوظ کرنا تھا۔ اس مشن کا مقصد ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینا اور ان کی تجدید کرنا ہے۔

جل شکتی ابھیان کے ایس اے-1 کا انعقاد 2019 میں ملک کے 256 پانی کے دباؤ والے اضلاع کے 2,836 بلاکوں میں سے 1,592 بلاکوں میں کیا گیا تھا اور اسے 2021 میں ’’جل شکتی ابھیان: کیچ د ی رین‘‘ (جے ایس  اے-سی ٹی آر) کے طور پر بڑھایا گیا تھا۔ ملک بھر کے تمام اضلاع (دیہی اور شہری علاقوں) کے تمام بلاکوں کا احاطہ کرنے والے اس پروگرامم کی تھیم تھی ’’کیچ دی رین- ویئر اٹ فالس، وین اٹ فالس‘‘۔ ’’جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین‘‘ جے ایس  اے-سی ٹی آر) 2022 مہم جو کہ جے ایس اے  کی تیسری سیریز ہے،  29 مارچ 2022 کو شروع کی گئی تھی تاکہ پورے ملک کے اضلاع کے تمام بلاکوں  (دیہی اور شہری علاقوں) کا احاطہ کیا جا سکے۔ اب جے ایس اے: سی ٹی آر  2023 کو ہندوستان کے معزز صدر نے  4 مارچ 2023 کو پورے ملک میں لانچ کیا ہے۔

حکومت ہند اٹل بھوجل یوجنا کو نافذ  کر رہی ہے، جو کہ ایک مرکزی سیکٹر  کی اسکیم ہے جس کی لاگت 6,000 کروڑ روپے ہے۔ اس میں 7 ریاستوں کے 80 اضلاع کے 229 بلاکس کے تحت 8,220 گرام پنچایتوں (جی پیز) کے پانی کے دباؤ والے علاقے شامل ہیں۔  یہ ریاستیں  ہیں گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان اور اتر پردیش ۔ اس کا مقصد کمیونٹی کی قیادت میں پائیدار زیر زمین پانی کے انتظام کے ذریعے زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کو روکنا ہے۔ یہ اسکیم یکم اپرل 2020 سے 5 سال کی مدت کے لیے نافذ کی جا رہی ہے۔

ملک میں زیر زمین پانی کے پائیدار انتظام کے لیے مرکزی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے اہم اقدامات کو یو آر ایل پر دیکھا جا سکتا ہے:

 http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/files/Steps%20taken%20by%20the%20Central%20Govt%20for%20water_depletion_july2022.pdf

(e) دستیاب زیر زمین پانی کے وسائل کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔

یہ جانکاری جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

ضمیمہ-1

ہندوستان کے ریاست کے لحاظ سے زیر  زمین پانی کے وسائل - 2022 (بی سی ایم میں)

 

نمبرشمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام خطے

موجودہ سالانہ زمینی پانی کا اخراج

 

آبپاشی

میزان

 

 

1

آندھرا پردیش

6.46

7.45

 

2

اروناچل پردیش

0.02

0.03

 

3

آسام

2.06

2.65

 

4

بہار

10.01

13.5

 

5

چھتیس گڑھ

4.62

5.46

 

6

دہلی

0.0904

0.3627

 

7

گوا

0.026

0.078

 

8

گجرات

12.1

13.09

 

9

ہریانہ

10.30

11.54

 

10

ہماچل پردیش

0.18

0.35

 

11

جھارکھنڈ

0.93

1.78

 

12

کرناٹک

10.01

11.22

 

13

کیرالہ

1.17

2.73

 

14

مدھیہ پردیش

17.39

19.25

 

15

مہاراشٹر

15.29

16.65

 

16

منی پور

0.02

0.04

 

17

میگھالیہ

0.003

0.05

 

18

میزورم

0.000

0.01

 

19

ناگالینڈ

0.002

0.02

 

20

اوڈیشہ

5.83

7.23

 

21

پنجاب

26.69

28.02

 

22

راجستھان

14.18

16.56

 

23

سکم

0.0089

0.0147

 

24

تمل ناڈو

13.68

14.43

 

25

تلنگانہ

7.257

8

 

26

تریپورہ

0.02

0.10

 

27

اتر پردیش

40.72

46.14

 

28

اتراکھنڈ

0.63

0.89

 

29

مغربی بنگال

8.38

10.07

 

30

انڈمان اور نکوبار

0.0001

0.0075

 

31

چنڈی گڑھ

0.01

0.04

 

32

دادرہ اور نگر حویلی

0.01

0.11

 

 

دمن اور دیو

0.003

0.057

 

33

جموں و کشمیر

0.31

1.07

 

34

لداخ

0.00037

0.03

 

35

لکشدیپ

0

0

 

36

پڈوچیری

0.08

0.13

 

 

مجموعی عدد

208.49

239.16

 

 

ضمیمہ-1I

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001EZZL.png

 

*************

 ش ح۔م م ۔ رم

U-3972         

 

 




(Release ID: 1915537) Visitor Counter : 151


Read this release in: English