کارپوریٹ امور کی وزارتت
آئی آئی سی اے نے کاروبار کی سماجی پائیداری کو یقینی بنانے کے لئے
کاروباری اور انسانی حقوق کے پیشہ ور افراد پر سمینار کا انعقاد کیا
Posted On:
10 APR 2023 7:14PM by PIB Delhi
حکومت ہند کی کارپوریٹ وزرت کے تحت کام کرنے والے ایک خود مختار ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز (آئی آئی سی اے) نے ملک میں کاروباری اور انسانی حقوق (بی ایچ آر ) کے پیشہ ور افراد کا ایک نیا کیڈر شروع کیا ہے۔ کاروباری اور انسانی حقوق کے پیشہ ور افراد کو تیار کرنے کے پروگرام کے لیے آج منعقد ہونے والے ایک پیش نظارہ پروگرام میں، آئی آئی سی اے نے ملک میں بی ایچ آر کے نامی گرامی پیشہ ور افراد کی اہمیت اور موزونیت کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی۔
سکریٹری جنرل نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی ) جناب دیویندر کمار سنگھ
جناب دیویندر کمار سنگھ، سکریٹری جنرل، قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب سے جناب سین کرسٹوفر لیز، بی ایچ آر اسپیشلسٹ، یو این ڈی پی ایشیا پیسیفک، بنکاک؛ جناب پروین کمار، ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز (آئی آئی سی اے)؛ جناب اندردیپ سنگھ دھاریوال، جوائنٹ سکریٹری، کارپوریٹ امور کی وزارت، حکومت ہند؛ جناب دیانیشور کمار سنگھ، جوائنٹ سکریٹری، قومی کمیشن برائے درج فہرست ذات، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت، حکومت ہند۔ جناب آر مکندن، منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او، ٹاٹا کیمیکلز لمیٹڈ؛ اور ڈاکٹر گریما ددھیچ، ہیڈ، سینٹر فار بزنس اینڈ ہیومن رائٹس، آئی آئی سی اے نے بھی خطاب کیا۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے، جناب دیویندر کمار سنگھ، سکریٹری جنرل، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی ) نے کہا کہ سماجی انصاف کے اصول جیسے رسائی، مساوات، تنوع، شرکت اور انسانی حقوق کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے اہم مقاصد ہیں۔ ہمارا آئین اور جمہوری نظام نمایاں طور پر تمام شہریوں کے لیے سماجی انصاف کے نظام کو یقینی بناتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں اور کاروبار اور انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے رہنما اصولوں کی بھی حمایت کی ہے۔ چونکہ انسانی حقوق کا مکمل دائرہ ایک اہم جزو ہے، اس لیے انہوں نے ہندوستان میں بی ایچ آر پیشہ ور افراد کا ایک کیڈر تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تربیت یافتہ افرادی قوت وقت کی ضرورت ہے اور کارپوریٹ امور کی وزارت کے تحت آئی آئی سی اے نے کاروبار اور انسانی حقوق میں کارپوریٹ کارکنوں کی استعداد کار میں اضافے کے ذریعے بدلتی ہوئی صنعتوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بروقت پہل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ آر سی انسانی بنیادوں پر مبنی نقطہ نظر اور 'سب خوش رہیں' کے مینڈیٹ کی پیروی کرتا ہے، جو کہ جی-20 کا نصب العین بھی ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کے ٹرسٹی شپ کے اصول اور عوام کی فلاح و بہبود پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بی ایچ آر سے متعلق مختلف شعبوں میں این ایچ آر سی کے کچھ اقدامات جیسے ٹرک ڈرائیوروں کے لیے ایڈوائزری، وغیرہ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک میں بی ایچ آر کے ایجنڈے کو مضبوط بنانے کے لیے این ایچ آر سی اور آئی آئی سی اے کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی تلاش کرنے پر زور دیا۔
آئی آئی سی اے کے ڈی جی اور سی ای او جناب پروین کمار نے کہا کہ آئی آئی سی اے ایک معروف سرکاری ادارہ ہے، جو کارپوریٹ امور کے بہت سے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ آئی آئی سی اے کے اسکول آف بزنس انوائرمنٹ نے کاروبار اور انسانی حقوق پر اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام شروع کیا ہے تاکہ کارپوریٹ پیشہ ور افراد کو خصوصی علم اور صلاحیتیں پیدا کرنے میں مدد ملے تاکہ انسانی حقوق کے تقاضوں کو ٹھوس حکمت عملیوں اور عملی اقدامات سے وضع کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 'منافع سے پہلے کا مقصد' کاروبار کو دیا گیا ایک نیا وژن ہے۔ کاروباری اداروں کو یہ دیکھنا چاہیے کہ ان کی پالیسیاں، عمل، ان پٹ اور آؤٹ پٹ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسکول آف بزنس انوائرمنٹ، آئی آئی سی اے ،بی ایچ آر پر قومی ایکشن پلان کا مسودہ تیار کرنے ، ذمہ دار کاروباری طرز عمل سے متعلق قومی رہنما خطوط، کاروباری ذمہ داری اور پائیدار ترقی کی رپورٹنگ، سی ایس آر پر اعلیٰ سطحی کمیٹی وغیرہ میں تکنیکی پالیسی جاتی ان پٹ فراہم کرنے میں اہم کردار اداکررہا ہے۔
جناب سین کرسٹوفر لیز، بی ایچ آر کے ماہر، یو این ڈی پی ایشیا پیسیفک ریجن، نے اس بات پر زور دیا کہ کاروباری اسٹیک ہولڈرز، بین الاقوامی معاہدوں اور قومی ضوابط کے بڑھتے ہوئے مطالبات نے کاروبار کو ایسے طریقوں پر عمل کرنے پر مجبور کیا ہے جو منافع بخش اور ماحول دوست دونوں ہیں۔ انہوں نے ایشیا پیسیفک خطے کے مختلف ممالک میں بی ایچ آر کی پالیسیوں اور ان پر عمل درآمد کے اپنے تجربے کا اشتراک کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان اقتصادی اہداف کے ساتھ ساتھ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں ترقی کے مرحلے میں ہے، اس لیے دونوں محاذوں پر متوازن نقطہ نظر ملک کو پائیدار مستقبل کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کاری نے عالمی سطح پر اور ہندوستان میں تکنیکی اور اقتصادی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور اس طرح کی ترقی نے کاروبار کے میدان میں انسانی حقوق کے حصول میں مختلف خدشات کو جنم دیا ہے۔
بزنس انوائرمنٹ اسکول، آئی آئی سی اے کی سربراہ، ڈاکٹر گریما ددھیچ نے کہا کہ کاروبار اور انسانی حقوق کو کاروباری پالیسیوں اور طریقوں میں ضم کرنے سے، ایک کاروباری گھرانہ آج کی ذمہ داریوں میں مسابقتی فائدہ حاصل کرتا ہے اور سماجی پائیداری کو لاحق خطرات کو روکنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ . انہوں نے کہا کہ 'آئی آئی سی اے سرٹیفائیڈ بی ایچ آر پروفیشنل پروگرام' ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام ہے۔ پروگرام کے مختلف مقاصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ بی ایچ آر نہ صرف پائیدار ترقی کے پیشہ ور افراد کے لیے ہے بلکہ ایچ آر پروفیشنلز، پروکیورمنٹ اور سپلائی چین پروفیشنلز، وغیرہ کے لیے بھی اتنا ہی اہم ہے۔ کاروبار کے ساتھ ساتھ اس کی ویلیو چین میں بی ایچ آر کا انضمام بھی اتنا ہی اہم ہے۔ سرمایہ کاروں، خریداروں، صارفین، شیئر ہولڈرز سمیت متعدد اسٹیک ہولڈرز کے بڑھتے ہوئے دباؤ نے کاروبار کو، کاروبار اور انسانی حقوق کے اصولوں اور طریقوں کو اپنانے کا غیر تحریری مینڈیٹ دیا ہے۔ بی ایچ آر کو اپنانے سے، کاروبار ،مختلف قومی اور بین الاقوامی معیارات کے تحت مطلوبہ ضروریات کو بھی پورا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کاروباری اداروں کے لیے عالمی اور قومی سطح پر کاروبار اور انسانی حقوق کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح اس پروگرام کو منفرد انداز میں ڈیزائن اور تیار کیا جا رہا ہے تاکہ بی ایچ آر کے طریقہ کار کو نافذ کرنے کے خلا کو پر کیا جا سکے۔
جناب اندردیپ سنگھ دھاریوال، جوائنٹ سکریٹری، کارپوریٹ امور کی وزارت، حکومت ہند نے کہا کہ حکومت نے انسانی حقوق کے تناظر میں کاروبار کو چلانے کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ کارپوریٹ امور کی وزارت کارپوریٹس کی ریگولیٹری اتھارٹی ہے اور ہندوستان میں "کاروبار اور انسانی حقوق" کو فروغ دیتی ہے۔ ایم سی اے نے ہمیشہ پائیدار کاروبار اور جامع ترقی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ذمہ دارانہ طرز حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے، ایم سی اے موجودہ کارپوریٹ منظر نامے اور کارپوریٹس سے توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً کمپنیز ایکٹ میں ترمیم کرتا رہا ہے، جس میں ماحول اور معاشرے کا احترام کرنے کی ان کی ذمہ داری بھی شامل ہے۔ حکومت نے کاروبار اور انسانی حقوق پر قومی ایکشن پلان (این اے پی- بی ایچ آر) کا مسودہ تیار کیا ہے اور ذمہ دار کاروباری طرز عمل (این جی آر بی سی) کے لئے قومی رہنما خطوط بھی شروع کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ کی اوسط عمر کئی اندرونی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے کم ہو رہی ہے اور ان عوامل میں سے ایک کاروبار اور انسانی حقوق ہیں۔ انہوں نے کاروبار کے لیے 'انسانی حقوق کے فلسفے' کو اجاگر کیا جس میں تمام انسانوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔
جناب آر مکندن، مینیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او، ٹاٹا کیمیکلز لمیٹڈ، نے بی ایچ آر کو کاروباری پالیسیوں اور طریقوں میں ضم کرکے کاروباری خطرات کو کم کرنے کی بات کی، بنیادی طور پر مختلف بین الاقوامی اور قومی لازمی اور رضاکارانہ تعمیل کی ضروریات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کارپوریٹ کی صلاحیت سازی کی ضرورت پر زور دیا۔ ایگزیکٹو یو این جی سی، جی آر آئی ، این جی آر بی سی، اور بی آر ایس آر وغیرہ کے تحت کاروباری اور انسانی حقوق کے انکشافات ،کاروبار کے لیے نہ صرف اس کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ایک ذمہ دار کاروباری امیج قائم کرنے کے لیے بلکہ سماجی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں۔ آج، کاروبار کے مختلف اسٹیک ہولڈرز جیسے سرمایہ کار، صارفین، کمیونٹی، شیئر ہولڈرز وغیرہ کاروبار کو ذمہ دار ہونے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچنے اور انسانی حقوق کے تحفظ اور احترام کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محض انکشافات کو شفافیت نہیں سمجھا جا سکتا، انکشاف شفافیت کا صرف ایک جزو ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ کاروبار بھلے ہی آج اپنی پہل میں مکمل نہ ہوں لیکن انہیں اجتماعی طور پر مسلسل بہتری کے عمل سے گزرنا چاہیے۔ آئی آئی سی اے کے ذریعہ اس طرح کی پہل ؛ کاروبار کو بی ایچ آر کی مشق میں مددکرنے اور انہیں زیادہ ذمہ دار بننے میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
تقریباً 150 سینئر کارپوریٹ ایگزیکٹوز نے پروگرام میں شرکت کی۔ ڈاکٹر روی راج اترے، چیف پروگرام ایگزیکٹیو، آئی آئی سی اے اور محترمہ سدھا راجگوپالن بھی دیگر معززین کے ساتھ موجود تھیں۔ شکریہ کی تحریک محترمہ نصرت خان، بی ایچ آر نیشنل اسپیشلسٹ، یو این ڈی پی انڈیا نے پیش کیا، جس میں یواین ڈی پی،ا ی یو اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ افیئرز کے درمیان کارپوریٹ صلاحیت سازی کے اقدامات کے ذریعے بی ایچ آر کو فروغ دینے کے لیے تعاون پر روشنی ڈالی۔
*************
ش ح۔م م ۔ رم
U-3965
(Release ID: 1915513)
Visitor Counter : 149