ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
حکومت پروجیکٹ ٹائیگر اور پروجیکٹ ایلفینٹ کونافذ کرنے کیلئے ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو مالی امداد فراہم کررہی ہے
Posted On:
06 APR 2023 8:07PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، جس میں سروے ، ایجاد کاری، درجہ بندی کی توثیق اور پھولوں اور حیوانات کے وسائل کے خطرے کی تشخیص شامل ہے۔ منصوبہ بندی اور نگرانی کے ساتھ ساتھ جنگلات کے تحفظ اور دیکھ ریکھ کے لیے ایک درست ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لیے تشخیص، نیشنل پارکس، جنگلی جانوروں کی محفوظ پناہ گاہیں، تحفظ اور کمیونٹی ریزرو کے ایک محفوظ ایریا نیٹ ورک کا قیام،کمیونٹی ریزرو، نمائندہ ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے بایوسفیئر ریزرو کو نامزد کرنا، پرجاتیوں پر مبنی پروگراموں کا آغاز، جیسے پروجیکٹ ٹائیگر، پروجیکٹ ایلیفینٹ، پروجیکٹ ڈولفن کو باہر کی نسلوں کے جانوروں کے تحفظ کی کوششوں سے تقویت ملی ہے۔
ملک کے 10 بائیوگرافک زونز میں حیوانات کی کل 1,02,718 انواع اور نباتات کی 54,733 انواع کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔محفوظ علاقوں میں نباتات اور حیوانات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے، ریاستی محکمہ جنگلات کے ذریعے انتظامی منصوبے تیار کیے جاتے ہیں جن میں دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ دس سال کی مدت میں ہونے والی سرگرمیوں کا پروگرام بھی شامل ہے۔ جنگلی جانوروں کے (تحفظ) ترمیمی قانون ، 2022 حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک محفوظ علاقہ میں ریاستی حکومت کی طرف سے کسی بھی سرگرمی کو منظوری دینے سے پہلے مستعدی برتنے کے لیے زور دیتا ہے۔
مرکزی حکومت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں کے تحت مالی امداد فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیمیں ہیں جنگلی حیات اور ان کے مسکن کے بہتر تحفظ اور دیکھ ریکھ کے لئے پروجیکٹ ٹائیگر اور پروجیکٹ ایلفینٹ اور جنگلی حیات اور ان کے مسکن کی مربوط ترقی۔
ہندوستان میں جنگلات کا کل رقبہ کل جغرافیائی رقبہ کا 21.71فیصد ہے، جب کہ جنگلات اور درختوں کا احاطہ 25فیصد ہے۔ 998 محفوظ علاقے، جو کہ 5.3 فیصد جغرافیائی رقبہ پر محیط ہیں جن میں جنگلی جانوروں کی محفوظ پناہ گاہیں، نیشنل پارکس، آبی جانوروں کے محفوظ علاقہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 22 فلیگ شپ نسلیں ماحولیاتی نظام پر مبنی تحفظ کے تحت ہیں ۔ دلدلی زمین کے تحفظ کے لئے ہندوستان میں رامسر سائٹس کی تعداد بڑھ کر 75 ہو گئی ہے۔ جنوبی ایشیا میں رامسر سائٹس کی سب سے زیادہ تعداد ہندوستان میں ہے۔
مزید برآں، حیاتیاتی تنوع ایکٹ، 2002 بھی نافذ کیا گیا ہے جس کا مقصد ملک کے حیاتیاتی وسائل کے تحفظ اور ان وسائل تک رسائی کے ضابطے کو یقینی بنانا ہے تاکہ ان کے استعمال سے پیدا ہونے والے فوائد کی مساوی تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ حیاتیاتی تنوع کے قانون کے نفاذ کے لیے جو چند اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان میں ،تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریاستی حیاتیاتی تنوع بورڈز (ایس بی بیز) اور یونین ٹیریٹری بائیو ڈائیورسٹی کونسلز (یو ٹی بی سیز) کی تشکیل، 36 حیاتیاتی تنوع ورثہ سائٹس (بی ایچ ایس ) کا اعلان، خطرے سے دوچار نسلوں کے بارے میں اطلاع جو کہ 18 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقہ (آسام، بہار، گوا، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، منی پور، میگھالیہ، میزورم، اڑیسہ، پنجاب، تامل ناڈو، تریپورہ، اتراکھنڈ) کے لیے ناپید ہونے کے دہانے پر ہیں۔ اتر پردیش، اور مغربی بنگال اور انڈمان اور نکوبار اور دیو اور دمن)، 2.77 لاکھ بائیو ڈائیورسٹی مینجمنٹ کمیٹیوں کا قیام اور 28 ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام 7 علاقوں میں 2.67 لاکھ پیپلز بائیو ڈائیورسٹی رجسٹروں کی تیاری شامل ہیں۔
حکومت ہند نے صحرا بندی اور خشک سالی کے لیے قومی ایکشن پلان، آب وہوا میں تبدیلی کے لئے قومی ایکشن پلان، پائیدار مسکن سے متعلق قومی مشن، قومی آبی مشن، ہمالیائی ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے کے لئے قومی مشن، گرین انڈیا مشن، پائیدار زراعت کے لئے قومی مشن، آبی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لئے قومی منصوبہ اور گھریلو، بیرونی امداد کے ساتھ آبی اداروں کی مرمت، تزئین کاری اور بحالی کے لئے آبی وسائل پروگرام کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، تاکہ حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کیا جاسکے۔
........................................................
ش ح۔ ح ا۔ع ر
U. NO : 3971
(Release ID: 1915508)
Visitor Counter : 644