صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
خواہشمند اضلاع میں حفظان صحت کے نظام کو مستحکم بنانے سے متعلق پہل قدمیاں
پی ایم آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم- ابھیم) کا مقصد، ان علاقوں میں حفظان صحت سے متعلق سرکاری بنیادی ڈھانچہ میں موجود اہم خامیوں کو دور کرنا ہے
Posted On:
24 MAR 2023 5:24PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہحکومت ہند نے 112 خواہش مند اضلاع کی نشاندہی کی ہے۔یہ نشاندہی، صحت اور غذائیت، تعلیم، زراعت اور آبی وسائل، مالیاتی شمولیت اور ہنر مندی کے فروغ اور بنیادی انفراسٹرکچر جیسے پانچ موضوعات پر محیط کلیدی کارکردگی کے 49 اشاریوں (کے پی ایلز) میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پرکی گئی ہے۔ 112 خواہش مند اضلاع کی فہرست ضمیمہ میں پیش کی گئی ہے۔
طے شدہ اصول و ضوابط کے مطابق، دیہی علاقوں میں 5,000 کی آبادی(میدانی علاقوں میں) اور 3000 کی آبادی(پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں) کے لیے ایک ذیلی صحت مرکز، 30,000 کی آبادی (میدانی علاقوں میں) اور 20,000 کی آبادی(پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں) کے لیے ایک بنیادی صحت مرکزاور 1,20,000 کی آبادی(میدانی علاقوں میں) اور 80,000 کی آبادی(پہاڑی اور قبائلی علاقوں میں) کے لیے برادری کا ایک کمیونٹی ہیلتھ سینٹر تجویز کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پسماندہ علاقوں سمیت دیہی اور شہری علاقوں کے لیے فرسٹ ریفرل یونٹ، سب ڈسٹرکٹ اسپتال (ایس ڈی ایچ) اور ڈسٹرکٹ اسپتال (ڈی ایچ) ثانوی نگہداشت کی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
دیہی صحت سے متعلق اعدادوشمار (آر ایچ ایس) ایک سالانہ اشاعت ہے، جو ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ذریعہ فراہم کردہ حفظان صحت اور صحت کی دیکھ بھال کے انتظامی اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ پسماندہ علاقوں سمیت دیہی علاقوں میں کام کرنے والے ذیلی مراکز،پی ایچ سیز ،سی ایچ سیز ، سب ڈویژنل اسپتال، ڈسٹرکٹ اسپتال اور میڈیکل کالجوں کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تعداد کی تفصیلات کو آرایچ ایس 22-2021 کے درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے:
https://main.mohfw.gov.in/sites/default/files/RHS%202021%2022.pdf
حکومت، مرکزی اور ریاستی سطح کی نگرانی کے طریقہ کار کے ذریعے،خواہشمند اضلاع سمیت ہر ریاست میں صحت کے مراکز کی فعالیت اور کام کاج کے ساتھ ساتھ ہر ریاست میں صحت کے مختلف پروگراموں کے نفاذ کا جائزہ لیتی ہے۔ مرکزی سطح پر، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ،قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے نفاذ کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے مشترکہ جائزہ مشن (سی آر ایم) کا انعقاد کرتی ہے۔اس کے علاوہ،صحت کے بندوبست سے متعلق اطلاعاتی نظام (ایچ ایم آئی ایس)کے ڈیٹا کو ریاستوں کے ذریعہ اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے جو سہولت کی سطح تک الگ الگ دستیاب ہے۔ اسی طرح نیتی آیوگ کے ذریعہ متعین اشاریوں کی بنیاد پر خواہش مند ضلع کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے۔
سال 2014 کے بعد سے اب تک سال کے لحاظ سے ،سی آر ایم کی رپورٹس اورحفظان صحت یعنی صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی کارکردگی کے جائزے کو، لنک https://nhsrcindia.org/php-crm-reports سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح، خواہش مند ضلع کی سالانہ رپورٹ، لنک https://www.niti.gov.in/annual-reports سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
نیشنل ہیلتھ مشن یعنی صحت سے متعلق قومی مشن(این ایچ ایم) میں حفظان صحت سے متعلق مساویانہ ،منصفانہ،سستی اور معیاری خدمات تک عام رسائی کے حصول کی بات کہی گئی ہے جو لوگوں کی ضروریات کے لیےدستیاب اور جوابدہ ہوں۔صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ،ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو سرکاری حفظان صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے،جوپروگرام کے نفاذ کے منصوبوں (پی آئی پیز) کی شکل میں موصول ہونے والی تجاویز کی بنیاد پردی جاتی ہے۔ حکومت ہند ،ضابطوں اور دستیاب وسائل کے مطابق ریکارڈ آف پروسیڈنگز (آر او پیز) کی شکل میں تجاویز کے لیے منظوری دےتی ہے۔
15ویں مالیاتی کمیشن نے مقامی حکومت کے توسط سے سال 22-2021 کے مرکزی کے بجٹ کے حصے کے طور پر صحت سے متعلق امداد کا اعلان کیا ۔ اس نے حفظان صحت سے متعلق بنیادی سطح پرصحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے، پانچ سالوں (2026-2021) کی مدت کے دوران 70,051 کروڑ روپے کے بقدر مجموعی امداد کی سفار ش کی ہے۔
پی ایم آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن (پی ایم- ابھیم) 64,180 کروڑ روپے کے بجٹی اخراجات کے ساتھ، کا مقصد صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے میں موجود اہم خامیوں کو دور کرنا ہے۔مرکزکی سرپرستی والی اسکیم (سی ایس ایس) کے پروگراموں میں، ذیلی صحت مراکز، شہری صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز، بلاک پبلک ہیلتھ یونٹس، مربوط ضلع سرکاری صحت لیبارٹریز اور کریٹیکل کیئر اسپتال کے بلاکس کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے معاونت شامل ہے۔
این ایچ ایم کے تحت، صحت کے ماہرین اوراسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی ملک کے مختلف خطوں کے ساتھ ساتھ ملک کے دیہی اور دور دراز کے دشوار علاقوں میں اپنی خدمات فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کے مقصد سے درج ذیل قسم کی ترغیبات، مراعات اور اعزازیہ فراہم کیے جاتے ہیں:
- ماہر ڈاکٹروں کو دیہی اور دور دراز علاقوں میں خدمات انجام دینے اور ان کے قیام و طعام کے لیے مشکل علاقوں میں ڈیوٹی سے متعلق الاؤنس۔
- ماہرامراض نسواں/ زچگی اور ایام زچگی سے متعلق ایمرجنسی نگہداشت (ای ایم او سی) کے تربیت یافتہ ڈاکٹروں، ماہر اطفال اور اینستھیٹسٹ/ زندگی بچانے والی اینستھیزیا سکلز (ایل ایس اے ایس) کے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو اعزازیہ۔
- ڈاکٹروں کے لیے خصوصی مراعات جیسے،بروقت اے این سی چیک اپ اور ریکارڈنگ کو یقینی بنانے کے لیے اے این ایم کے لیے ترغیب، نوزائدہ کی تولیدی اور جنسی صحت کی سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے مراعات۔
- ریاستوں کو ماہرڈاکٹروں کو راغب کرنے کے لیے قابل تصفیہ تنخواہ کی پیشکش کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے جس میں’’آپ بتائیں ہم ادائیگی کریں‘‘جیسی حکمت عملیوں میں لچک دار رویہ بھی شامل ہے۔
- این ایچ ایم کے تحت غیر مالیاتی مراعات جیسے کہ مشکل اور دشوار گزارعلاقوں میں خدمات انجام دینے والے عملے کے لیے پوسٹ گریجویٹ کورسز میں ترجیحی داخلہ اور اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں رہائش کے انتظامات کو بھی بہتر بنایاگیا ہے۔
- ماہر ڈاکٹروں کی کمی پر قابو پانے کے لیے این ایچ ایم کے تحت ڈاکٹروں کی کثیرصلاحیت سازی میں بھی معاونت کی جاتی ہے۔
***********
ش ح ۔ ع م ۔ م ش
U. No.3335
(Release ID: 1911107)
Visitor Counter : 126