قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بچوں کی عدالتوں کے قیام کے لیے عطیات

Posted On: 24 MAR 2023 6:12PM by PIB Delhi

 

قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دیں کہ بچوں کی عدالت ماتحت عدالتوں میں سے ایک ہے جو ریاستی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتی ہے جو اپنی متعلقہ ہائی کورٹس کے مشورے سے اپنی ضروریات اور وسائل کے مطابق ایسی عدالتیں کھولتی ہے۔ فوجداری قانون (ترمیمی) ایکٹ، 2018 کی تعمیل میں 12 سال سے کم عمر کی لڑکی کی عصمت دری کے لیے سزائے موت اور سوموٹو 1/2019 مجریہ   25.07.2019میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی ہدایت کو شامل کرکے عصمت دری جیسے جرائم کی سزا کو مزید سخت بناتا ہے جس میں کہا گیا ہے  کہ ’’ملک کے ہر ضلع میں، اگر پاکسو ایکٹ کے تحت 100 سے زیادہ مقدمات ہیں، تو ایک خصوصی/نامزد خصوصی عدالت قائم کی جائے گی، جو پاکسو ایکٹ کے تحت  آنے والے جرائم کے علاوہ کسی اور جرم کی سماعت نہیں کرے گی۔‘‘ یونین آف انڈیا نے اکتوبر 2019 میں 1023 تیز رفتار خصوصی عدالتوں(ایف ٹی ایس سی) کے قیام کے لیے ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم شروع کی جس میں سے 389 خصوصی پاکسو (ای۔پاکسو) عدالتیں عصمت دری اور پاکسو ایکٹ کے تحت ا ٓنے والے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے مختص کی گئیں۔

               آج تک، 28 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے(یوٹیز) اس اسکیم میں شامل ہو چکے ہیں۔ یہ اسکیم ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے تھی جسے مارچ 2023 تک توسیع دے دی گئی ہے۔ ہائی کورٹس کی طرف سے دستیاب معلومات کے مطابق، 764 ایف ٹی ایس سیزجن میں 411 خصوصی  پاکسو عدالتیں شامل ہیں ، 28 ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں کام کر رہی ہیں۔

کسی خاص قانونی امدادی اسکیم/پروگرام کے لیے کوئی علیحدہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے ہیں۔ قومی قانونی خدمات اتھارٹی کی طرف سے ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قومی قانونی خدمات اتھارٹیز کو فنڈز مختص کرناقومی خدمات اتھارٹیز قانون 1987 کے مطابق قانونی امداد سے متعلق تمام سرگرمیوں کے لیے یکجا بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ریاستی قانونی خدمات اتھارٹیز کےلئےفنڈز/ عطیات کا صرف قانونی امداد کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے نہ کہ آبزرویشن ہومز وغیرہ کے قیام اور دیکھ بھال کے لیے۔ مالی سال 2019-20، 2020-21، 2021-22 اور 2022-23 ( 10 مارچ 2023 تک) ریاستی قانونی خدمات اتھارٹیز، جن میں سپریم کورٹ، قانونی خدمات کمیٹی اور ثالثی اورمصالحت پروجیکٹ کمیٹی شامل ہیں ، کےلئے  فنڈز کاریاست وارمختص کیا جانا ضمیمہ I کے تحت دیا گیا ہے۔

ضمیمہ-I

’بچوں کی عدالتوں کے قیام کے لیے عطیات ‘۔

مالی سال 2019-20، 2020-21، 2021-22 اور 2022-23 (10.03.2023تک)  کے دوران ریاستی قانونی خدمات اتھارٹیز، جن میں سپریم کورٹ، قانونی خدمات کمیٹی اور ثالثی اورمصالحت پروجیکٹ کمیٹی شامل ہیں ،کو دیئے جانے والے فنڈز۔

(روپیوں میں)

 

نمبرشمار

ایس ایل ایس اے کانام

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23 (10.03.2023)کے مطابق

1

آندھرا پردیش

20000000

34000000

50000000

45000000

2

اروناچل پردیش

20000000

10000000

14000000

25000000

3

آسام

30000000

37000000

64000000

66500000

4

بہار

45000000

37000000

76000000

84000000

5

چھتیس گڑھ

60000000

39500000

52500000

66000000

6

گوا

 

5000000

1500000

2500000

7

گجرات

35000000

34500000

57500000

82000000

8

ہریانہ

90000000

45000000

65000000

74000000

9

ہماچل پردیش

40000000

18500000

24500000

37000000

10

جموں و کشمیر

60000000

35000000

46500000

61000000

11

جھارکھنڈ

40000000

40000000

73500000

69000000

12

کرناٹک

70000000

62500000

75000000

85000000

13

کیرالہ

110000000

52500000

99000000

79500000

14

مدھیہ پردیش

45000000

30000000

50000000

66000000

15

مہاراشٹر

60000000

62500000

82500000

94000000

16

منی پور

40000000

10000000

10500000

10000000

17

میگھالیہ

10000000

5000000

5000000

15000000

18

میزورم

25000000

5000000

11500000

13500000

19

ناگالینڈ

25000000

5000000

11500000

16500000

20

اوڈیشہ

60000000

32500000

42500000

68000000

21

پنجاب

100000000

32500000

64000000

54500000

22

راجستھان

65000000

45500000

70000000

83500000

23

سکم

25000000

5000000

6500000

12500000

24

تمل ناڈو

50000000

42000000

60000000

74000000

25

تلنگانہ

35000000

35000000

41000000

50500000

26

تریپورہ

30000000

28000000

26500000

26000000

27

اتر پردیش

30000000

65000000

60000000

116000000

28

اتراکھنڈ

20000000

25000000

25500000

30500000

29

مغربی بنگال

90000000

52000000

70000000

85000000

30

انڈمان و نکوبار جزائر

 

 

 

500000

31

مرکزکے زیر انتظام علاقہ  چندی گڑھ

10000000

8000000

5500000

5000000

32

دادرا اور نگر حویلی

 

250000

 

 

33

دمن اور دیو

 

250000

 

 

34

نئی دہلی

80000000

50000000

93000000

122000000

35

لکشدیپ

 

 

 

500000

36

مرکزکےزیرانتظام علاقہ پڈوچیری

 

1000000

2000000

7200000

37

مرکزکےزیرانتظام  علاقہ لداخ

 

 

6500000

2500000

38

سپریم کورٹ ایل ایس سی

 

10000000

10000000

9000000

39

ثالثی اور مفاہمت پراجیکٹ کمیٹی( ایم سی پی سی )

 

 

 

12500000

 

مجموعی

1420000000

1000000000

1453000000

1751200000

 

**********

 

 

ش ح۔ س ب۔ ف ر

 

U. No.3337


(Release ID: 1911099) Visitor Counter : 165


Read this release in: English