وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی پروری، مویشی  پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر (ایف اے ایچ ڈی) جناب پرشوتم روپالا نے ماہی گیری کے ماحولیاتی نظام اور ذریعہ معاش کو  مضبوط بنانے کے نظریہ سے جائزہ میٹنگ پروگرام کے لیے اُڈیشہ کا دورہ کیا

Posted On: 25 MAR 2023 5:27PM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کرشی سنینترا میلہ ، 2023 میں شرکت کے لیے دیگر کام کاج سمیت ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کو مستحکم کرنے  کے وژن کے تحت  جائزہ میٹنگ پروگرام کے لیے اُڈیشہ کا دورہ کیا۔  بالاسور میں ماہی گیروں، ماہی پروری سے متعلق کسانوں  اور مختلف متعلقہ فریقوں  کے ساتھ محکمہ ماہی گیری کے  افسران کے ذریعہ ان کا استقبال کیا گیا۔  ملک کی دیگر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بھی جائزہ میٹنگ سے متعلق پروگرام شروع کیا جاچکا ہے جہاں  جناب  پرشوتم روپالا نے ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے سلسلے میں  مستفیدین، ، ماہی گیروں، ماہی پروری سے متعلق کسانوں ، تاجروں اور دیگر متعلقہ فریقین سے بات چیت کی ہے۔

 

جائزہ میٹنگ کا یہ پروگرام آج 25 مارچ 2023 کو بمپاڈا میں نارتھ اوڈیشہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (این او سی سی آئی) کی بالاسور انفراسٹرکچر کمپنی میں ماہی گیروں،  ماہی پروری  سے متعلق کسانوں اور  ماہی گیری کے شعبے کے دیگر فریقوں کے ساتھ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) جیسی اسکیموں پر روشنی ڈالتے ہوئے منعقد کیا گیا تھا۔ موجودہ چیلنجز، کامیابیوں اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا اور شرکاء نے ان منصوبوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے اور تجاویز  پیش کیں۔ پروگرام کی شروعات  بالاسور میں معزز شخصیات کی موجودگی میں شمع روشن کر کے کی گئی ۔  میٹنگ میں شامل دیگر  معزز افراد میں مرکزی وزیر زراعت، جناب نریندر سنگھ تومر (ویڈیو کے ذریعے)، جناب سواوار دھننیا، (چیئرمین، ربڑ بورڈ)، جناب راجندر راوت، چیئرمین (ریمونا بلاک)،  جناب سدھانشو شیکھر پریدا (ایم ایل اے، ریمونا  انتخابی حلقہ )، جناب پرتاپ چندر سولنکی (ایم پی، بالاسور)، جنات  دتاتریہ بھاؤ صاحب شندے (ضلع مجسٹریٹ، بالاسور)، جناب ایم سی ڈومینک (بانی اور ایڈیٹر انچیف، کرشی جاگرن) شامل تھے ماہی پروری،  مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی کابینہ کے وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کرودہ علاقے میں زرعی پلانٹ کے مختلف پروگراموں میں حصہ لیا اور تقریباً 75 مقامی کامیاب کسانوں کی عزت افزائی کی ۔

آگے بڑھتے ہوئے، ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر، جناب پرشوتم روپالا نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور نیل گوں انقلاب( بلیو ریولیوشن) کی دیگر ہمہ جہت  سرگرمیوں  جس میں( بین الاقوامی اور سمندری دونوں کے لئے )  مچھلی کی پیداوار اور پیداواریت بڑھانے  اور ا سے سے منسلک ایسی سرگرمیوں ، جن میں بنیادی ترقی ،  مارکیٹنگ، برآمدات اور ادارہ جاتی نظام  وغیرہ شامل ہے ، پر  خصوصی توجہ دی گئی ہے، کے بارے میں ایک جلسہ  سے خطاب کیا۔ اس سلسلے میں بالاسور میں ان کی صدارت میں  ایک جائزہ  میٹنگ ہوئی ۔ انہوں نے معززشخصیات/افسران، پی ایم ایم ایس وائی اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے مستفیدین سے بات چیت کی ۔ اس کے علاوہ، انہوں نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے نفاذ کے نفاذ پر روشنی ڈالی اور مستفیدین ، ماہی گیروں ، مچھلی کسانوں  اور کے سی سی کے لئے  پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا اور کے سی سی  جیسی حکومت ہند کی اہم حصولیابیوں جیسے کہ، 47 نئی میٹھے پانی کی فن فش، 2 پرون ہیچریز، 4  کھارے پانی  کی  ہیچریز، 4 بڑی میرین فن فش ہیچریز، اسٹارنگا (نواگڑھ) پوری ضلع  میں  اسٹیج  II فشنگ ہاربر، 18 آئس پلانٹ/کولڈ اسٹوریج، 12 فش ریٹیل مارکیٹ اور 32 فش کیوسک، 18 نئی فش فیڈ مل یونٹس اور 3 فش فیڈ پلانٹس پر روشنی ڈالی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005CB5T.jpg

اس کے علاوہ انہوں نے 8 کولڈ اسٹوریجز کی جدیدکاری کی منظوری ، آبی زراعت کے لیے 750 ہیکٹر رقبے کی توسیع، کھارے پانی کی آبی زراعت کے لیے 800 ہیکٹر رقبے کی توسیع، روایتی ماہی گیروں کے لیے 5 نئے گہرے سمندر میں  مچھلی پکڑنے کے جہازوں کے حصول، 2 آبی ذخائر کا قیام،  2300 ریزروائر کیجز کا قیام، 7  سجاوٹی مچھلی پروری  اور  تولیدی اکائیوں کا قیام، 157 ریسرکیولیٹری ایکوا کلچر سسٹمز کا قیام ، 750 پوسٹ ہارویسٹ ٹرانسپورٹ اکائیوں کی منظوری (10 ریفریجریٹیڈ گاڑی ، 115 انسولیٹیڈ گاڑی، 5 لائیو فش وینڈنگ سنٹر سمیت )  برف کے بکسے (آئس باکس )کے ساتھ 400 موٹر سائیکل، اور برف کے بکسے کے ساتھ 220 تھری وہیلر گاڑی،  موٹرسے چلنے والے مچھلی پکڑنے  کے جہازوں میں 10 بائیو ٹوائلٹس کی تنصیب، 1700 کمیونیکیشن اور/یا  وی ایچ ایف /ٹرانسپونڈر وغیرہ  جیسے روایتی اور موٹر سے چلنے والے جہازوں کے لئے ٹریکنگ ڈیوائس، 560 کشتیاں اورروایتی ماہی گیروں کے لیے جال، روایتی اور موٹرسے چلنے والے جہازوں کے ماہی گیروں کے لیے 781 سکیورٹی کٹس کی منظوری ، مچھلی پکڑنے کے جہاز، 8 بیماریوں کی شناخت اور کوالٹی کی جانچ کے لئے  8لیبارٹریز، موبائل لیب/کلینکس وغیرہ  کو  نمایاں کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006WGNH.jpg

انہوں نے اس دوران یہ بھی بتایا کہ 2020-21 سے 2022-23  کے دوران مچھلی پکڑنے پر  پابندی ہونے/اس کی میعاد کم رہنے کے دوران ساگر مترا کے لئے 600 کثیر المقاصد روزگار اور 44,417 سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ اورسرگرم  روایتی ماہی گیر کنبوں کو تغذیہ بخش غذا اور ذریعہ معاش سے متعلق مدد دی گئی ۔ اس کے علاوہ، انہوں نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور حکومت ہند کی دیگر اسکیموں کے لیے ماہی  پروری  کے شعبے کے تحت مالی حصولیابیوں پر 967 کروڑ روپے کی کل  سرمایہ کاری کے ساتھ 372 کروڑ روپے کے مرکزی فنڈ کے مختص  کئے جانے پر بھی روشنی ڈالی۔

بات چیت پر مبنی یہ اجلاس یقینی طور پر  سامنے  آنے والے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگا اور مچھلی کے شعبے کی ترقی میں بہتری کے لیے  اس پر کام بھی کیا جائے گا۔ جائزہ  میٹنگ  پروگراموں کا  مستقبل کی نسلوں پر اہم اور دیرپا اثرپڑے گا، کیونکہ  ان سے ماہی پروری کے شعبے کو بڑھانے  اور ترقی کے لیے دور رس مثبت نتائج کے ساتھ مختلف ترقیاتی مسائل کا جامع طور پر حل نکالا جاسکےگا۔

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 3308)



(Release ID: 1911017) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Urdu , Hindi , Odia