زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زراعت کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مخلوط خصوصیات کے حامل  تدریسی نظام  کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح


زراعت کے شعبے کے چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے تعلیم، ٹیکنالوجی اور علم بہت اہم ہیں – جناب تومر

Posted On: 21 MAR 2023 7:46PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج نئی دہلی میں زراعت میں اعلیٰ تعلیم کے لیے مخلوط خصوصیات کے حامل  تدریسی نظام کے  موضوع پر  بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔  جناب تومر نے عالمی بینک کے تعاون سے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے زیر اہتمام کانفرنس میں بلینڈڈ لرننگ پلیٹ فارم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ مستقبل میں زراعت کو درپیش چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے زرعی تعلیم، ٹیکنالوجی اور علم کا ہونا ضروری ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RC5I.jpg

مہمان خصوصی، مرکزی وزیر جناب تومر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرشی میگھ (نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ ایجوکیشن سسٹم -  کلاؤڈ انفراسٹرکچر اینڈ سروسز) جیسی سہولیات، جو اگست 2020 میں شروع ہوئی تھیں اور ورچوئل کلاس روم،  اپریل 2021 میں شروع ہوئے تھے، نے وبائی امراض کے دوران تدریس میں ایک اہم کردار ادا کیا۔   یہ مخلوط تدریسی  نظام پلیٹ فارم کرشی میگھ کو ملک بھر کی زرعی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے اساتذہ اور طلباء کے لیے مزید مفید بنائے گا۔ بلینڈڈ لرننگ پلیٹ فارم کے لیے کرشی میگھ کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا گیا ہے، تاکہ طلبہ مستفید ہوں۔ جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی کال پر امرت کال کے 25 سالوں کے دوران، ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال سے لے کر صد سالہ سال تک کا عرصہ، ہماری سوچ، طریقہ کار، رفتار اور نظریہ اتنا جامع ہونا چاہیے کہ سال 2047 میں، ہندوستان، تمام ٹیکنالوجیز حاصل کرنے کے بعد، ترقی یافتہ ممالک کی جماعت میں جگہ لے لے۔ بلینڈڈ لرننگ کا اس سفر میں بڑا حصہ ہوگا۔ ٹیکنالوجی کو زرعی زمین تک پھیلانا ہماری ذمہ داری ہے۔ زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی مدد بہت ضروری ہے، تاکہ زرعی شعبے کو سہولت میسر ہو، نئی نسل کو راغب کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا ہوں، ان پٹ لاگت میں کمی ہو اور پیداوار کا معیار بہتر ہو۔  یہ سب کچھ خلوص اور لگن کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے مقصد کو پورا کرنے میں زراعت کے شعبے کا تعاون بھی بہت اہم ہے، کیونکہ زراعت ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی طاقت قوم کو کسی بھی صورت حال میں ثابت قدم رہنے اور آگے بڑھنے کے لیے تیار کرنے میں مدد دے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ فوڈ سکیورٹی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے 2047 تک آنے والے چیلنجز کے لیے بھی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم ہمہ جہت متوازن ترقی کے ویژن پر کام کرتے ہیں۔  ملک کے غریبوں، مزدوروں، کسانوں اور قبائلی بھائیوں اور بہنوں سمیت سبھی کا معیار زندگی بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ اس وسیع مقصد کی تکمیل کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں  کہ ہندوستان اپنے اصولوں، نیاپن اور عظیم مقصد کی بنیاد پر جغرافیائی سیاسی عالمی منظر نامے میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ حکومت آنے والے چیلنجوں، ٹیکنالوجی کی ضرورت اور ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کی سمت میں، جو بھی اصلاحی کام کرنے کی ضرورت ہے، وہ کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل لین دین کے معاملے میں ہندوستان سب سے بہتر ہے۔ آج کروڑوں کسانوں کے بینک کھاتوں میں 2.40 لاکھ کروڑ روپے بغیر کسی دلال کے کردار کے براہ راست منتقل ہو رہے ہیں، یہ ملک کے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے بھی شاندار ہے۔ ہندوستان نے آیوشمان بھارت اسکیم، گیس سبسڈی اور ڈی بی ٹی کے ذریعے ایم ایس پی پر زرعی خریداریوں کی ادائیگی کی سمت میں بھی تیزی سے قدم اٹھائے ہیں، جس کی وجہ سے دنیا میں ہمارے اعتبار اور ساکھ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002A28T.jpg

انہوں نے کہا کہ آج تمام شعبوں میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، لیکن زراعت کا شعبہ خاص ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں حکومت نے زرعی شعبے کو نئی جہتوں سے جوڑ دیا ہے۔ دیرینہ چیلنجز سے نمٹنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ آج فصل بیمہ اسکیم پورے ملک میں کام کر رہی ہے۔ جب سے یہ اسکیم شروع ہوئی ہے، اب تک بیمہ کمپنیوں نے کسانوں کو ان کی فصلوں کے نقصان کے معاوضے میں 1.30 لاکھ کروڑ روپے دیے ہیں۔ کسانوں کو 20 لاکھ کروڑ روپے تک کے قلیل مدتی قرضے فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، تاکہ کسان بااختیار ہوں۔  اسی طرح، زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں نجی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے کی دیرینہ کمی کو پورا کرنے کے لیے، آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا بندوبست کیا گیا ہے۔  بینکوں نے پہلے ہی ایگری انفرا فنڈ کے تحت 14,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے منصوبوں کو  منظوری دے دی ہے۔  ان تمام اقدامات کے اچھے نتائج زرعی شعبے میں جلد نظر آئیں گے۔ قبل ازیں جناب تومر نے شری انّ سے بنا ہوا کیک کاٹا۔

سکریٹری، ڈی اے آر ای اور ڈائریکٹر جنرل، آئی سی اے آر ، ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (زرعی تعلیم) اور نیشنل ڈائریکٹر -  نیشنل ایگریکلچرل ہائر ایجوکیشن پروجیکٹ ڈاکٹرآر سی   اگروال اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ا ک- ق ر)

U-3177


(Release ID: 1909881) Visitor Counter : 124


Read this release in: English , Hindi