زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کسان ڈرونز کے لئے فنڈز

Posted On: 21 MAR 2023 6:14PM by PIB Delhi

کسان ڈرونز کو فروغ دینے کے لئے، زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن  ( ایس ایم اے ایم )  کے رہنما خطوط کے تحت درج ذیل انتظامات کئے گئے ہیں۔

(i) زیادہ سے زیادہ روپئے  تک ڈرون کی لاگت کے    100 فی صد  پر مالی امداد۔ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ، فارم مشینری ٹریننگ اینڈ ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹ، کرشی وگیان کیندرز  ( کے وی کیز ) ، اسٹیٹ ایگریکلچر یونیورسٹیز  ( ایس اے یوز ) ، ریاستی اور دیگر مرکزی حکومت کے زرعی اداروں/محکموں کے ذریعے ان کے مظاہرے کے لئے ڈرون کی خریداری کے لئے 10 لاکھ فی ڈرون فراہم کئے جاتے ہیں اور حکومت ہند کے پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگس ( پی ایس یوز )  زرعی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشنز  ( ایف پی اوز )  کو کسانوں کے کھیتوں میں اس کے مظاہروں کے لئے زرعی ڈرون کی لاگت کی   75 فی صد  تک گرانٹ فراہم کی جاتی ہے۔ ان نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو 6000 روپئے فی ہیکٹر کا ہنگامی خرچ فراہم کیا جاتا ہے   ، جو ڈرون نہیں خریدنا چاہتیں لیکن کسٹم ہائرنگ سینٹرز  ( سی ایچ سیز ) ، ہائی ٹیک ہبس، ڈرون مینوفیکچررز اور اسٹارٹ اپس سے مظاہروں کے لئے ڈرون کرایہ پر لیں گی۔ ڈرون مظاہروں کے لئے ڈرون خریدنے والی ایجنسیوں کے لئے ہنگامی اخراجات 3000 روپئے  فی ہیکٹر تک محدود ہیں۔

(ii) کسانوں کو کرائے کی بنیاد پر ڈرون خدمات فراہم کرنے کے لئے، 40% کی شرح سے زیادہ سے زیادہ روپے تک کی مالی امداد۔ کوآپریٹو سوسائٹی آف فارمرز، ایف پی او اور دیہی کاروباریوں کے تحت CHCs کے ذریعے ڈرون کی خریداری کے لئے 4.00 لاکھ روپے فراہم کئے جاتے ہیں۔ CHCs قائم کرنے والے ایگریکلچر گریجویٹس ڈرون کی لاگت کے 50% کے حساب سے زیادہ سے زیادہ 5.00 لاکھ روپے فی ڈرون تک مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں۔

(iii) انفرادی ملکیت کی بنیاد پر ڈرون کی خریداری کے لئے، چھوٹے اور پسماندہ، درج فہرست ذات/ شیڈول ٹرائب، خواتین اور شمال مشرقی ریاست کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ روپئے  تک لاگت کے 50 فی صد  کی شرح سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

اب تک موصول ہونے والی تجاویز کی بنیاد پر  کسان ڈرون کے فروغ کے لئے 129.19 کروڑ روپئے کے فنڈ  جاری کئے گئے ہیں   ۔ آئی سی اے آر  کو 300 کسان ڈرون خریدنے اور   100  کے وی کیز ، 75 آئی سی اے آر اور 25 ایس اے یوز کے ذریعے  75000 ہیکٹر میں کسانوں کے کھیتوں پر  ، ان کے مظاہروں کا اہتمام کرنے کے لئے 52.50 کروڑ روپئے  جاری کئے گئے۔ اس میں کسانوں کو سبسڈی پر 240 سے زیادہ کسان ڈرون کی فراہمی اور کسانوں کو ڈرون خدمات فراہم کرنے کے لئے 1500 سے زیادہ کسان ڈرون سی ایچ سی کے قیام کے لئے مختلف ریاستی حکومتوں کو جاری کئے گئے فنڈز بھی شامل ہیں۔

آئی سی اے آر : ( بی ) نے اپنے مظاہرے کے پروجیکٹ میں ریاست گجرات کے چار ایس اے یوز دو آئی سی اے آر  انسٹی ٹیوٹ اور پانچ کے وی کیز کو شامل کیا ہے اور انہیں کل 13 کسان ڈرونز کی منظوری دی گئی ہے۔ ریاست گجرات نے ابھی تک کسان ڈرون سبسڈی اور ایس ایم اے ایم  کے تحت کسان ڈرون  سی ایچ سیز  کے قیام کے لئے کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔

( سی ) اور ( ڈی ) :  ڈرون کے استعمال کے کچھ الگ فوائد ہیں جیسے کہ زیادہ فیلڈ گنجائش اور کارکردگی، کم ٹرن اراؤنڈ ٹائم اور دیگر فیلڈ آپریشنل تاخیر، اعلی درجے کی ایٹمائزیشن کی وجہ سے کیڑے مار ادویات اور کھادوں کے ضیاع میں کمی، پانی کی بچت روایتی چھڑکاؤ کے طریقوں کے مقابلے میں انتہائی کم حجم والی اسپرئینگ  ٹیکنالوجی، چھڑکاؤ کی لاگت میں کمی اور روایتی طریقوں کے مقابلے میں کھاد کے استعمال میں کمی کے علاوہ خطرناک کیمیکلز سے انسانی نمائش میں کمی  کا  سائنسی مطالعہ کیا جاتا ہے اور ڈرون ایپلی کیشن کو سپورٹ کرنے والا ڈیٹا تیار کیا جاتا ہے۔ مختلف طریقوں کے ساتھ پائلٹ اسٹڈیز جیسے ریموٹ سینسنگ ٹیکنالوجی کا استعمال بشمول سیٹلائٹ ڈاٹا اور ڈرون پر مبنی تصاویر خاص طور پر فصلوں کی کٹائی کے تجربات کی منصوبہ بندی، گرام پنچایت کی سطح پر براہ راست پیداوار کا تخمینہ، ضلع کی رسک میپنگ اور تنازعات/علاقے کی تضادات کے حل کے لئے وغیرہ  نیشنل کراپ فورکاسٹنگ سینٹر  ( ایم این سی ایف سی )  ،  معیاری آپریٹنگ پروسیجرز  ( ایس او پیز )  جو کیڑے مار ادویات اور غذائی اجزاء کے استعمال کے لئے ڈرون کے مؤثر اور محفوظ آپریشنز کے لئے جامع ہدایات فراہم کرتے ہیں، جاری کئے گئے ہیں۔ مظاہروں اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کے ذریعے کسانوں میں بیداری پیدا کی جا رہی ہے۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک  سوال کے تحریری جواب میں  فراہم کیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )  

U. No. 3085



(Release ID: 1909312) Visitor Counter : 212


Read this release in: English