شہری ہوابازی کی وزارت
مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے ہندوستانی شہری ہوابازی کی صنعت کی ترقی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا
وزیرموصوف نے سی اے پی اے انڈیا کے ذریعہ ہوا بازی سے متعلق سربراہ کانفرنس 2023 سے خطاب کیا
Posted On:
20 MAR 2023 8:32PM by PIB Delhi
شہری ہوا بازی اور فولاد کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ سندھیا نے آج سی اے پی اے ہندوستان کی سربراہ کانفرنس 2023 سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی ہوا بازی کی صنعت کی ترقی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیااور ان پر روشنی ڈالی۔
اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جناب سندھیا نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہوائی اڈوں پر ایک بھی مسافر نہیں ہوتا تھا اور آج ہم یہاں دیکھ رہے ہیں کہ ایک ہی دن میں گھریلو مسافروں کی تعداد 4.56 لاکھ کو عبور کرچکی ہے ۔ ہندوستان میں مالی سال 2024 میں مسافروں کی تعداد 140 ملین سے زیادہ ہوجائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2014 سے لے کر مالی سال 2020 کے چھ سال کے عرصہ میں گھریلو مسافروں کی تعداد14.5 فیصد کے سی اے جی آر پر120 ملین سے بڑھ کر 275 ملین سے زیادہ ہوگئی ہےجو کہ دوگنا سے زیادہ ہےاورکووڈ جیسی وبا نہیں پھوٹتی تو ہماری یہ تعداد 18سے20 فیصد تک پہنچ جاتی ۔
غیر معمولی ترقی کے دائرے کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان نشست کی گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا سب سے بڑا گھریلو بازار ہے، لیکن بین الاقوامی نشستوں کی گنجائش کے لحاظ سے ہم اب بھی 18ویں نمبر پر ہیں۔ لہذا، مارکیٹ میں طویل مدتی مسلسل ترقی کا امکان بہت مضبوط لگتا ہے۔ مالی سال 2030 میں ہندوستان کی حقیقی جی ڈی پی بڑھ کر تقریباً 252 ٹریلین روپے تک پہنچنے کی توقع ہے اور فی کس جی ڈی پی کم درمیانی آمدنی والے ملک سے بڑھ کر ایک اعلی متوسط آمدنی والے ملک کی طرف بڑھے گی۔ ہندوستان میں بڑھتی ہوئی شہری کاری کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے، اور اس کے 2020 میں 34.9 فیصد سے بڑھ کر 2030 میں 40 فیصد تک متوقع ہے۔ متوسط اور اعلی آمدنی والے گھرانوں کی ڈسپوزایبل آمدنی قومی اوسط سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی میں سے ایک ہونے والا ہے، جس میں عام طور پر سفر کرنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے۔
سپلائی سائیڈ چیلنجوں کو حل کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت صلاحیتوں کو پیدا کرنے،رکاوٹوں کو دور کرنے اور عمل کو آسان بنانے کے لیے بے مثال اقدامات کر رہی ہے تاکہ ملک کے پاس ضروری ہوابازی کا بنیادی ڈھانچہ موجود ہو سکے۔ توجہ اس بات پر دی جانی ہے کہ 2047 میں جب ملک اپنی آزادی کے 100 سال کا جشن منائے گیاتو اس کے پاس ہوا بازی کا ایک نظام موجود ہوگا جو 20 ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت کو سہارا دے سکتا ہے۔اس وژن کے حصے کے طور پر، حکومت نے گزشتہ ساڑھے آٹھ سالوں میں ہوائی اڈوں کی تعداد کو دوگنا کر دیا ہے جو 2014 میں 74 سے بڑھ کر اب 148 ہو گئے ہیں۔ مرکزی حکومت اس شعبے میں کاروبار میں آسانی کو یقینی بنانے کے لیے ضوابط کو آسان بنا رہی ہے۔پالیسیوں کو آزاد کیا گیا ہے تاکہ ملک میں پائلٹس، کیبن کریو، انجینئرز وغیرہ کی مناسب دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔صرف پچھلے تین سالوں میں، اے ٹی سی او کے عملے کی پوزیشن میں تقریباً 33 فیصد بہتری آئی ہے اور اس کے مقابلے میں 2019 میں 2702 اسامیوں کو پُر کیا گیااور آج 3692 سے زیادہ اسامیوں کو پُر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ، ہم امید کر رہے ہیں کہ اس سال مزید 396 اے ٹی سی عملہ بھرتی کیا جائے گا۔
مزید برآں، طویل مدت میں پائلٹوں کی تربیت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے، حکومت نے ایف ٹی او پالیسی کو نرم کیا ہے جس کے نتیجے میں ہم ملک میں ایف ٹی اوز کا پھیلاؤ دیکھ رہے ہیں۔ ہوائی اڈے کی رائلٹی (ایف ٹی اوز کی طرف سے اے اے آئی کو ریونیو شیئر کی ادائیگی) کا تصور ختم کر دیا گیا ہے اور زمین کے کرایے کو معقول بنایا گیا ہے۔ ہمارے پاس اس وقت 35 ایف ٹی اوز ہیں۔ 9 دیگر ایف ٹی اوز 5 ہوائی اڈوں پر آ رہے ہیں۔ اے اے آئی کی طرف سے 5 ہوائی اڈوں پر 6 ایف ٹی او سلاٹ دیئے گئے ہیں جو دسمبر 2023 تک کام کر جائیں گے (تعداد 50 تک لے کر)۔
ایرو اسپیس مینوفیکچرنگ اور ایم آر او پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب سندھیا نے کہا کہ میک ان انڈیا مہم کے ایک حصے کے طور پر، حکومت اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے کہ ہندوستان عالمی سپلائی چینز کا ایک لازمی حصہ بن جائے، جیسا کہ شہری ہوا بازی کی صنعت میں’’ایئربس-ٹاٹا کے مشترکہ منصوبے کے ذریعہ سی - 295 ٹرانسپورٹ طیاروں کے لئے نجی مینوفیکچرنگ کا آغاز خود انحصاری کے مقصد کو حاصل کرنے کی طرف ایک اہم پیشرفت ہے۔ مستقبل قریب میں ہندوستانی جہازوں سے تقریباً 1500 سے 1700 طیاروں کا آرڈر دینے کی توقع کے ساتھ، ہمیں ہندوستان کو ایرو اسپیس مینوفیکچرنگ بیس بنانے کی سمت کام کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی، ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ ہم ہوائی جہاز کے لیے ایم آر اوز کے لیے ایک ماحولیاتی نظام تیار کریں۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے ایم آر او خدمات پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصدسے کم کر کے 5 فیصد کر دی ہے اور اس شعبے میں100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دی ہے۔ یہاں تک کہ ہم نے ایم آر او رہنما خطوط کو آسان بنایا ہے ۔ ایم آر اوز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جب سے ہم نے جی ایس ٹی میں 25 فیصدکی کمی کی ہے (آج ڈی جی سی اے کے ذریعہ منظور شدہ 113 سے 140 ایم آر اوز)۔ میں اپنی ایم آر او انڈسٹری پر زور دیتا ہوں کہ وہ بڑا سوچیں، عالمی سوچیں اور عالمی سطح پر کام کریں - اس شعبے کا کاروبار 2 بلین امریکی ڈالر کے قریب ہے لیکن ہمارا کام آج مارکیٹ کے 15 سے 20 فیصد تک محدود ہے، جسے ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ مکمل طور پر استعمال کیا جائے۔
ملک میں ڈرون صنعت کے فروغ اور ترقی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ ڈرون مارکیٹ کا حجم 2020 میں 2900 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2025 میں تقریباً 77,300 کروڑ روپے تک 80 فیصد کی سی اے جی آر پر متوقع ہے اور2030 تک اس کے مزید 2,95,000 کروڑ روپے تک پہنچنے کی امید ہے۔ روزگار کے امکانات کے لحاظ سے، یہ مینوفیکچرنگ اور ڈرون فلائنگ دونوں شعبوں میں 3 لاکھ کے قریب ہے۔ ہندوستانی معیشت کے لیے ڈرون کی صلاحیت کو مکمل طور پر محسوس کرنے کے لیے، کئی اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں ڈرون کے نئے قواعد 2021 کا نوٹیفکیشن بھی شامل ہے، جس کے تحت کئی لائسنس، فیس اور فارمز کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ڈرون ایئر اسپیس میپ 24 ستمبر 2021 کو شائع کیا گیا تھا - ہندوستان کا 90 فیصدحصہ اب ایک گرین زون ہے جہاں ڈرون چلانے کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ پی ایل آئی اسکیم ڈرون مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ نتیجے کے طور پر، ہم ملک میں بڑے پیمانے پر ڈرونز کو اپنانے اور ڈرون کی تیاری میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
*************
ش ح ۔ ح ا ۔ م ش
U. No.3032
(Release ID: 1909037)
Visitor Counter : 147