الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نےمجوزہ ڈیجیٹل انڈیا بل (ڈی آئی بی) پر شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کیا
پہلی بار، کسی بل کے ڈیزائن، تیاری اور اہداف پر شراکت داروں کے ساتھ تعارف سے پہلے کے مرحلے پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے
اس سے ہندوستان کے ان ممالک کے صف اول کے گروپ میں شامل ہونے کے عزائم کو تقویت ملے گی جو ٹیکنالوجیوں کے مستقبل کو تشکیل دیں گے
Posted On:
10 MAR 2023 5:21PM by PIB Delhi
ہنر مندی اور انٹرپرینیورشپ اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے جلد ہی متعارف کرائے جانے والے ڈیجیٹل انڈیا بل پر شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کی ہے –مستقبل کے لیے تیار ایک قانون سازی، جس کا مقصد ان قوموں کے ساتھ ہندوستان کے اہم پیکیج میں شامل ہونے کے عزائم کو متحرک کرنا ہے جو مستقبل کی ٹیکنالوجیوں کو تشکیل دیں گی۔
پہلی بار کسی بل کے ڈیزائن، تیاری اور اہداف پر شراکت داروں کے ساتھ، اس کے تعارف سے پہلے کے مرحلے پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ یہ مشورے ڈیجیٹل انڈیا مذاکرات کا حصہ ہیں، جو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے قانون اور پالیسی سازی کے لیے مشاورتی نقطہ نظر کے عین مطابق ہیں۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے بل کے مقاصد اور اہداف پر ا یک پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ بل کا مقصدہندوستان کو کھرب ڈالر کی ڈیجیٹل معیشت بننے کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے نیز ڈیجیٹل مصنوعات، آلات، پلیٹ فارمز اور حل کے لیے ، عالمی اقداری سلسلے میں ایک قابل اعتماد کھلاڑی بننا ہے۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ مجوزہ ڈیجیٹل انڈیا قانون کا مقصد، ہندوستان کو عالمی سطح پر مسابقتی اختراع اور کاروباری ماحولیاتی نظام کے طور پر ترقی دینے میں مدد کرنا اور ساتھ ہی ساتھ اپنے شہریوں کے حقوق کا تحفظ بھی کرنا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ سن 2000 میں معلوماتی ٹیکنالوجی کے قانون (آئی ٹی قانون) کے مورد وجود میں آنے کے بعد، عام طور پر ٹیک حیاتیاتی نظام اور خاص طور پر انٹرنیٹ نے، نمایاں طورپر ترقی کی ہے۔ جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ اس نئے قانون کو مارکیٹ کے بدلتے ہوئے رجحانات، ٹیکنالوجیوں میں رکاوٹ کے ساتھ قابل ارتقاء اور ہم آہنگ ہونا چاہئے اور صارف سے متعلق نقصانات سے ڈیجیٹل ’ناگرکوں‘ کے تحفظ کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔
وزیر موصوف نے واضح کیا کہ ’’انٹرنیٹ، جس کا آغاز اچھائی کی طاقت کے طو رپر ہوا تھا، آج صارف کے مختلف قسم کے پیچیدہ نقصانات سے بھرا پڑا ہے جس میں کیٹ فشنگ، سائبر اسٹاکنگ، سائبر ٹرولنگ، گیس لائٹنگ، فشنگ، ریوینج پورن، سائبر-فلیشنگ، ڈارک ویب، خواتین اور بچے،بدنامی، غنڈہ گردی، ڈوکسنگ،سلامی سلائسنگ وغیرہ جیسے سائبر کے خطرے شامل ہیں۔ اس ضمن میں آن لائن دیوانی اور فوجداری جرائم کے لیے ، ایک خصوصی اور مرکوز عدالتی طریقہ کار کی فوری طور پر ضرورت ہے‘‘۔
اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ڈی آئی بی حکومت کی طرف سے عالمی معیار کے سائبر قوانین لانے کی کوشش کر رہی ہے، جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ ’’ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کھلا اور آزاد، محفوظ، بھروسے مند اور جوابدہ ہو اور اسی کے ساتھ جدت اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو تیز کیا جائے نیز ایک لائحہ عمل تیار کیا جائے تاکہ حکومت کے ڈیجیٹلائیزیشن کو تیز کرنے اور جمہوریت اور حکمرانی کومستحکم بنانے کی راہ ہموار ہو‘‘۔
جناب راجیو چندر شیکھر نے ، اس کے بعد ، مجوزہ قانون سازی کے لیے کچھ رہنما اصول بیان کئے جن میں انٹرنیٹ کی پیچیدگیوں کا انتظام اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر ثالثوں کی اقسام میں تیزی کے ساتھ توسیع، شہریوں کے حقوق کا تحفظ، مختلف ثالثوں کے لیے انتظامات اور حفاظتی انتظامات شامل ہیں۔
وزیر موصوف نے آزاد بازار تک رسائی اور منصفانہ تجارتی طریقوں کو فروغ دینے اور کاروبار میں آسانی نیز اسٹارٹ اپس کے لیے تعمیر میں سہولت اور آن لائن اور موبائل پلیٹ فارمس کے ذریعے عوامی خدمات کی فراہمی کو ایک ہی سلسلے میں سادہ ، قابل رسائی، بین کارروائی جاتی اور شہریوں کے دوستانہ انداز میں فراہم کرنے کی بات کی۔ بل کو مستقبل کے لیے تیار قرار دیتے ہوئے، جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ ’’نئے قانون کو ایسے ضابطوں کے ذریعے تیار کیا جانا چاہئے جنھیں اپ ڈیٹ کیا جاسکے اوراس میں ڈیجیٹل انڈیا کے اصولوں کو حل کیا جاسکے نیز ضابطے کے لیے قواعد اور اصولوں پر مبنی نقطہ نظر کے مطابق ڈیزائن کیا جاسکے‘‘۔
مجوزہ قانون کے تحت، ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کے مختلف پہلوؤں کے علاوہ، انٹرنیٹ پر صارف کو ہونے والے نقصان کے سوال سے تفصیل سے نمٹا جائے گا۔ جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ ’’انٹرنیٹ ایک ذمے داری کی جگہ ہوسکتی ہے اور نئے قانونی مواد کو یقینی طور پر ہندوستانی انٹرنیٹ پر کوئی جگہ نہیں ملے گی‘‘۔
وزیر موصوف کی پریزنٹیشن کے بعد، انھوں نے مختلف شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کی جس میں صنعت کے نمائندے، وکلاء، ثالث، صارفین کے گروپ اور دیگر افراد شامل تھے۔ انھوں نے اس بارے میں ان کے خیالات کو مدعو کیا۔
*****
U.No. 2886
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1908546)
Visitor Counter : 166