صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

بنیادی صحت مراکز میں دماغی صحت سے متعلق خدمات کے بارے میں تازہ ترین جانکاری


ضلعی دماغی صحت پروگرام کے تحت 716 اضلاع کی منظوری دی گئی

25 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 36 ٹیلی مانس سیل قائم کیے ہیں اور ہیلپ لائن نمبر پر 63806 کالیں موصول ہوئی ہیں

Posted On: 17 MAR 2023 5:11PM by PIB Delhi

ملک میں شہریوں بشمول غریب اور پسماندہ افراد کو سستی اور قابل رسائی ذہنی صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے  حکومت ملک میں قومی دماغی تندرستی پروگرام (این ایم ایچ پی) کو نافذ کر رہی ہے۔ این ایم ایچ پی کے ضلعی دماغی صحت پروگرام (ڈی ایم ایچ پی) جزو کو 716 اضلاع میں لاگو کرنے کی منظوری دی گئی ہے جس کے لیے قومی صحت مشن کے ذریعے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔ کمیونٹی ہیلتھ سینٹر (سی ایچ سی) اور پرائمری ہیلتھ سینٹر (پی ایچ سی) کی سطح پر ڈی ایم ایچ پی کے تحت دستیاب سہولیات میں بیرونی مریضوں کی خدمات، تشخیص، مشاورت / نفسیاتی سماجی اقدامات، شدید ذہنی عارضے میں مبتلا افراد، منشیات کے عادی افراد کی دیکھ بھال اور مدد، آؤٹ رچ سروسز، ایمبولینس خدمات وغیرہ شامل ہیں۔ مندرجہ بالا خدمات کے علاوہ ضلعی سطح پر 10 بستروں پر مشتمل ان مریضوں کی سہولت کا بھی انتظام ہے۔ ضلعی دماغی صحت پروگرام کے تحت منظور شدہ 716 اضلاع کی ریاستی فہرست https://main.mohfw.gov.in/sites/default/files/Approved_0.pdf  پر دستیاب ہے۔

مذکورہ بالا امور کے علاوہ حکومت نے 10 اکتوبر 2022 کو ایک "قومی ٹیلی دماغی صحت پروگرام" شروع کیا ہے، تاکہ ملک میں معیاری ذہنی صحت سے متعلق مشاورت اور دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ 9 مارچ 2023 تک 25 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 36 ٹیلی مانس سیل قائم کیے ہیں اور دماغی صحت کی خدمات شروع کی ہیں۔ ہیلپ لائن نمبر پر 63806 کالز کی گئی ہیں۔ نوجوانوں کی مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے 2014 میں ملک کے 25.30 کروڑ نوعمروں تک پہنچنے کے لیے راشٹریہ کشور سواستھیہ کاریاکرم (آر کے ایس کے) کا آغاز کیا۔ آر کے ایس کے کے تحت دماغی صحت ان چھ کلیدی موضوعاتی شعبوں میں سے ایک ہے جن کی شناخت پروگرام کے تحت ترجیح دینے کے لیے کی گئی ہے جس میں جنسی اور تولیدی صحت، غذائیت، چوٹیں اور تشدد (بشمول صنفی بنیاد پر تشدد)، غیر متعدی بیماریاں اور مادے کا غلط استعمال شامل ہیں۔ آیوشمان بھارت کے تحت اسکول ہیلتھ پروگرام کے تحت این سی ای آر ٹی نے ‘‘تربیت اور وسائل کا مواد:اسکول جانے والے بچوں کی صحت اور تندرستی’’ کے عنوان سے ایک جامع پیکیج تیار کیا ہے۔ ‘‘جذباتی بہبود اور دماغی صحت’’ پر ایک مخصوص ماڈیول شامل کیا گیا ہے، جس میں طلباء اور اساتذہ کی ذہنی صحت اور بہبود سے متعلق سرگرمیاں ہیں۔

وزارت تعلیم نے ایک فعال اقدام کیا ہے، جس کا نام ہے، ’منودرپن‘، جس میں طالب علموں، اساتذہ اور کنبوں کو ذہنی صحت اور ذہنی تندرستی کے لیے کووڈ کے وبا کے دوران اور اس سے آگے کی نفسیاتی مدد فراہم کرنے کے لیے سرگرمیوں کی ایک وسیع رینج کا احاطہ کیا گیا ہے۔ منودرپن پہل کے تحت ایک ویب صفحہ (URL: http://manodarpan.education.gov.in ) بنایا گیا ہے جس میں مشاورتی رہنما خطوط، اکثر پوچھے جانے والے سوالات (ایف اے کیوز)، عملی تجاویز، پوسٹرز، ویڈیوز، کیا کرنا اور نہ کرنا شامل ہیں۔ طلباء، اساتذہ/فیکلٹی اور خاندان کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کے لیے ویب پیج پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔ ایک قومی ٹول فری ہیلپ لائن (8448440632) اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء تک ملک گیر رسائی کے لیے ہے، تاکہ انہیں کووڈ-19 کی صورتحال کے دوران اور اس کے بعد ان کی ذہنی صحت اور نفسیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ٹیلی کاؤنسلنگ فراہم کی جاسکے۔

این سی ای آر ٹی نے اپریل 2020 میں 'اسکول کے بچوں کے لیے این سی ای آر ٹی کونسلنگ سروسز' شروع کی ہیں تاکہ ملک بھر کے اسکولی طلباء کو اپنے خدشات کا اظہار کرنے میں مدد کی جا سکے۔ یہ سروس ملک کے مختلف علاقوں میں تقریباً 270 مشیران کے ذریعے مفت فراہم کی جاتی ہے۔ 'سہیوگ: بچوں کی ذہنی تندرستی کے لیے رہنمائی' پر براہ راست بات چیت پر مبنی سیشنز رات 12 بجےای ویدیا ڈی ٹی ایچ-ٹی وی چینلز پر پہلی جماعت سے 12ویں جماعت کے لیے ٹیلی کاسٹ کیے جاتے ہیں۔ تناؤ اور اضطراب سے نمٹنے کے لیے یوگا پر ریکارڈ شدہ ویڈیوز 12 ڈی ٹی ایچ ٹی وی چینلز کے ذریعے ٹیلی کاسٹ کیے جاتے ہیں۔ یکم ستمبر، 2020 کلاس 1 سے 12 تک اور ڈیجیٹل وسائل بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، یعنی دکشا میں دستیاب ہیں۔

سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) سنٹرلائزڈ ٹول فری ہیلپ لائن کے ذریعے امتحان سے قبل اور بعد میں ٹیلی کونسلنگ کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ حکومت نے 2016 میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (این آئی ایم ایچ اے این ایس)، بنگلورو کے ذریعے نیشنل مینٹل ہیلتھ سروے (این ایم ایچ ایس)کروایا جس کے مطابق 18 سال سے زیادہ عمر کے بالغوں میں ذہنی امراض کا پھیلاؤ تقریباً 10.6 فیصد ہے۔ دماغی عوارض کے علاج میں فرق مختلف امراض کے لیے 70 فیصد سے 92 فیصد کے درمیان ہے۔

این ایم ایچ پی کے سہ سطحی نگہداشت کے جزو کے تحت 25 سنٹرز آف ایکسیلنس کو منظوری دی گئی ہے تاکہ ذہنی صحت کی خصوصیات میں پی جی شعبہ جات میں طلباء کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ تیسرے درجے کے علاج کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ مزید برآں حکومت نے 19 سرکاری میڈیکل کالجوں/ اداروں کو دماغی صحت کی خصوصیات میں 47 پی جی محکموں کو مضبوط کرنے کے لیے بھی مدد فراہم کی ہے۔ 22 ایمس میں دماغی صحت سے متعلق خدمات کا بھی انتظام ہے۔یہ خدمات پی ایم جے اے وائی کے تحت بھی دستیاب ہیں۔ ملک کے دیہی علاقوں میں پریکٹس کرنے والے ماہر نفسیات اور مشیران کی تعداد سے متعلق ڈیٹا کو مرکزی طور پر نہیں رکھا جاتا ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ بات کہی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ م ع۔ع ن

 (U: 2898)



(Release ID: 1908142) Visitor Counter : 99


Read this release in: English