ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت بھارت     کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی سطح کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے


نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کا مقصد بھارت کو گرین ہائیڈروجن کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے عالمی مرکز بنانا ہے

Posted On: 16 MAR 2023 6:17PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ بھارتی حکومت پرعزم ہے اور اس نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی سطح کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ گلاسگو میں سی او پی 26 ( کاپ  26) میں  بھارت  کے ذریعہ بیان کردہ پانچ عناصر کو پیرس معاہدے کے تحت بہتر قومی سطح پر طے شدہ شراکت (این ڈی سیز ) اور 2070 تک کاربن کے صفر  اخراج کی طرف طویل مدتی کم کاربن کے فروغ سے متعلق  حکمت عملیوں کو مناسب طور پر مساوات اور مشترکہ اصولوں کے مطابق لیکن   مختلف قومی حالات کی روشنی میں مختلف ذمہ داریاں اور متعلقہ صلاحیتیں (آرسی۔سی بی ڈی آر ) کے مطابق شامل کیا گیاہے۔

آب وہوا کی تبدیلی کے لیے بھارت  کا قومی ایکشن پلان یعنی عملی منصوبہ (این اے پی سی سی  ) اپنے قومی مشنوں کے ذریعے شمسی توانائی، توانائی کی کارکردگی، پانی، پائیدار، زراعت، صحت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، پائیدار رہائش، گرین انڈیا اور مخصوص شعبوں میں  آب وہوا کی تبدیلیوں کے تخفیف اور موافقت کے لیے جامع پالیسی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ این اے پی سی سی   آب وہوا کی تبدیلی کے لئے ہندوستان اور اسٹریٹیجک علم آب وہوا کی تبدیلی تناظر میں کلیدی اہداف کے حصول کے لیے کثیر الجہتی، طویل مدتی اور مربوط حکمت عملیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ این اے پی سی سی    کے مطابق، چونتیس ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے  آب وہوا کی  تبدیلی پر اپنے متعلقہ ریاستی عملی منصوبے مرتب کئے ہیں۔

حکومت نے ملک میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اوربھارت  میں یہ شعبہ تیزی سے وسعت کے دور کا سامنا کر رہا ہے، ایسا حکومت کی مضبوط توجہ اور پالیسی کی حمایت  کے سبب  ہے۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کواس مقصد کے تحت منظوری دی گئی ہے کہ بھارت  کو گرین ہائیڈروجن اور اس کے  استعمال اور برآمد سے حاصل اجزاء کو پیداوار کے استعمال اور برآمد کے لئے ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔

بھارت نے آہستہ آہستہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے معاشی ترقی کو دوگنا کرنا جاری رکھا ہے۔ محض بھارتی ریلوے کے ذریعہ 2030 تک خالص صفر کا ہدف سالانہ 60 ملین ٹن اخراج میں کمی کا باعث بنے گا۔ اسی طرح، بھارت کی بڑے پیمانے پر ایل ای ڈی بلب کی مہم سالانہ 40 ملین ٹن اخراج کو کم کر رہی ہے۔بجلی کے سیکٹر میں، بہت سے  حرارتی بجلی پلانٹس نے کارکردگی کو بہتر بنانے اور اس طرح کوئلے کی کھپت کو کم کرنے اور اخراج کو کم کرنے کے لیے مؤثر ٹیکنالوجی کے استعمال کو اپنایا ہے۔ غیر فعال اور پرانے تھرمل پاور جنریشن یونٹس کے 260 یونٹ  کی پہلے ہی 31دسمبر 2022 تک مدت ختم ہوچکی ہے۔

تحریری جواب میں اس بات کا تذکرہ  کیا گیا کہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ  کی اسکیم نیشنل  بیمبو مشن (این بی ایم) کے تحت بانس کے شعبے کی مکمل ویلیو چین کی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے تاکہ کاشتکاروں کو پودے لگانے کے مٹیرئل سے شروع کرتے ہوئے  جمع کرنے، اکھٹا کرنے، ڈبہ بند کرنے، برانڈ بنانے کی پہل، وغیرہ کے لیے سہولیات کی تخلیق  کے تحت انھیں  صارفین سے منسلک کیا جا سکے۔  این بی ایم  نے معیاری  بانس کے پودے  لگانے کو فروغ دینے کے لیے بانس کی دس (10) تجارتی لحاظ سے اہم اقسام کی نشاندہی کی ہے ۔ یہ ہیں: (1) بامبوسا ٹلڈا (2) بامبوسا بامبوس (3) بامبوسا بالکوا (4) بامبوسا کیچارنسس (5) بامبوسا پولیمورفا (6) بامبوسا نٹنس (7) ڈینڈروکلامس ایسپر (8) ڈینڈروکلامس ہیملٹونی (9) تھیرسوسٹیچیز  اولیوری (10) میلوکانا بیکیفرا۔ 31 دسمبر 2022 تک؛ 24819-ہیکٹر غیر جنگلاتی علاقے کو  جو کسانوں اور سرکاری ایجنسیوں سے تعلق رکھتا ہے بانس کے ساتھ لگایا گیا ہے۔ بانس کی نرسریوں کی تعدادکو بڑھا کر 367، بانس کے علاج اور اس کے تحفظ کی تعدادکو بڑھا کر  78، پروڈکٹ ڈیولپمنٹ اور پروسیسنگ یونٹس کی تعدادکو بڑھا کر 416، اور بانس مارکیٹ وغیرہ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعداد کو بڑھا کر  106 کیا گیا ہے۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف سی سی ) نے آلودگی پھیلانے والی صنعتی اکائیوں کے لیے اخراج اور اخراج کے معیارات کی نشاندہی کی  ہے۔ صنعتوں کے ذریعہ ماحولیاتی معیارات کی تعمیل متعلقہ ریاستی آلودگی پر قابو پانے سے متعلق بورڈز/ آلودگی پر قابو پانے سے متعلق  کمیٹیوں کے ذریعہ نافذ کی جاتی ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ آلودگی پر قابو پانے سے متعلق مرکزی بورڈ (سی پی سی بی ) نے انتہائی آلودگی پھیلانے والی تمام صنعتوں کے سبھی  17 زمروں کو سی پی سی بی سرور سے ریئل ٹائم ڈیٹا کنیکٹوٹی کے ساتھ آن لائن کنٹینیوئس ایفلوئنٹ/ایمیشن مانیٹرنگ سسٹم (او سی ای ایم ایس) کو انسٹال کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ سی پی سی بی نے فگیٹیو اخراج کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک گائیڈ لائن بھی تیار کی ہے۔ صوتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے، سی پی سی بی نے ’ڈیزل جنریٹر سیٹوں کے لیے شور کی حدود کے ساتھ تعمیل کے لیے نظام اور طریقہ کار‘ وضع کیا ہے۔

*****

U.No:2873

ش ح۔ش م۔س ا

 


(Release ID: 1907964) Visitor Counter : 72


Read this release in: English