خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت  نے نقص تغذیہ کے مسئلے کو اعلیٰ ترجیح دی ہے اور تغذیہ  کے اچھے نتائج کے حصول کے لئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے


پوشن 2.0 ماں کے تغذیہ نومولود اور چھوٹے بچوں  کی خوراک کے ضابطوں  ایم اے ایم /ایس اے ایم کے علاج  اور آیوش کے ذریعہ تندرستی  پر توجہ مرکوز کرتا ہے

Posted On: 15 MAR 2023 5:23PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آج راجیہ سبھا  میں ایک تحریری جواب  میں ایوان کو مطلع کیا کہ گلوبل ہنگر انڈیکس  ( جی ایچ آئی ) بھارت کی درست تصویر پیش نہیں کرتا ہے کیونکہ بھوک کو ماپنے کا اس کا طریقہ کار خامیوں سے پُر ہے۔اس کو جیسا کہ پیش کیا گیا ہے ، نہیں  لیا جانا چاہئے کیونکہ یہ نہ تو  ملک  میں موجود  بھوک سے متعلق  درست تصویر  پیش  کرتا ہے اور نہ ہی درست نمائندگی کرتا ہے۔اس کے چار پیمانوں میں سے صرف ایک پیمانہ یعنی تغذیہ کی کمی کا تعلق  براہ راست بھوک سے ہے ۔دو پیمانے یعنی  نشوونما میں کمی اور توجہ سے محرومی دراصل دیگر کئی  عناصر   کی کمی کا نتیجہ ہے ،جس میں  صفائی ستھرائی ، جینیات ، ماحولیات اور بھوک  میں کھائی جانے والی خوراک وغیرہ شامل ہیں، جنہیں  جی ایچ آئی کے پیمانوں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ  چوتھا پیمانہ یعنی  بچوں کی شرح اموات   کو بھی بھوک سے متعلق ثبوت نہیں سمجھا جاسکتا ۔

گلوبل ہنگر انڈیکس  2022 کی رپورٹ  کے مطابق کُل آبادی میں   نقص تغذیہ  کی شرح  16.3 فیصد ،  بچوں کی نشوونما میں  کمی کی شرح 35.5فیصد اورتوجہ سے محرومی کی شرح  19.3فیصد  ہے جبکہ  بچوں کی شرح اموات  کی شرح  3.3فیصد کی گئی ہے ۔ آبادی میں نقص تغذیہ کی قدر  میں خامی ہے کیونکہ  یہ  بہت چھوٹے سیمپل سائز  پر کی گئی رائے عامہ کی بنیاد پر ہے  اور اس میں   حکومت  ہند کے ذریعہ ملک میں  خوراک کی کفالت کو یقینی بنانے کے لئے کئے گئے سلسلے وار اقدامات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

ملک میں تغذیہ سے متعلق  پیمانوں کے اعدادوشمار ،صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ذریعہ کرائے جانے والے قومی  ،خاندانی صحت سروے  (این ایف ایچ ایس ) سے حاصل کئے جاتے ہیں ۔ حالیہ این ایف ایچ ایس -5 (21-2019) کی رپورٹ کے مطابق  پانچ سال سے کم عمر کے بچوں  میں تغذیہ  کی شرح میں   این ایف ایچ  ایس -4 ( 16-2015) کے مقابلے  بہتری آئی ہے۔ نشوونما  میں کمی میں  بھی  بہتری آئی ہے اور یہ 38-4فیصد سے بڑھ کر  35-5فیصدہوگیا ہے۔ توجہ میں کمی کے پیمانے  میں بھی بہتری آئی ہے اور یہ 21.0 فیصد سے بڑھ کر 19.3فیصد ہوگیا ہے اور بچوں کے وزن کی کمی  کے پیمانے میں  بھی بہتری آئی ہے اور یہ   35.8 فیصد سے بہتر ہوکر 32.1فیصد ہوگیا ہے۔

حکومت نے نقص تغذیہ  کے مسئلے کو اعلیٰ ترجیح دی ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے ۔ آنگن واڑی خدمات اور پوشن ابھیان کے تحت  اضافی تغذیہ کے پروگرام کے تحت سکشم آنگن واڑی اور پوشن  2.0 (مشن پوشن  2.0)  کا احیاء کیا گیا ہے اور اسے مضبوط  بنایا گیا ہے۔ا س میں  بچوں  ، نوعمر لڑکیوں  ،حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں  میں نقص تغذیہ کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے  تغذیہ کے مشمولات میں کبھی  بھی تبدیلی کے ذریعہ  ایک ایسا ماحول تیار کرنے   کی کوشش کی  گئی ہے ،جس سے ایسے طریقہ کار کو فروغ دیا جاسکے جو صحت ،تندرستی اور قوت مدافعت  کو فروغ دے سکے ۔

پوشن  2.0 ماؤں کے تغذیہ  ،نومولود اور چھوٹے بچوں کو خوراک دینے کے ضابطوں  ،  ایم اے ایم /ایس اے ایم کے علاج   اور آیوش کے ذریعہ تندرستی  پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔یہ تبدیلی ، حکمرانی اور صلاحیت سازی کے ستونوں  پر محیط  ہے۔ پوشن ابھیان  آؤٹ ریچ کا کلیدی ستون ہے اور  تغذیہ میں تعاون  ، آئی سی ٹی اقدامات  ، میڈیا کی وکالت  اورتحقیق  ،  سماج  تک  پہنچ اور اسے ایک آندولن بنانے سے متعلق جدت طرازیوں کا احاطہ کرتا ہے ۔تغذیہ کے معیار  اور  منظور شدہ لیباریٹریوں میں ٹیسٹنگ  ،  ترسیل کو مستحکم کرنے   ، پوشن ٹریکر کے تحت  ٹکنالوجی کا استعمال کرنے  ،تغذیہ سے متعلق اضافی  خوراک کی فراہمی  اور  مینجمنٹ کی بروقت نگرانی کے لئے  آئی سی ٹی  پر مبنی پلیٹ فارم  جیسے اقدامات  کئے گئے ہیں۔

حکومت نے 13 جنوری  2021  کو  تغذیہ  میں تعاون کے پروگرام اور  خدمات  کی ترسیل   میں  زیادہ شفافیت   ، جوابدہی اور معیار میں  اضافہ کرنے کی خاطر واضح  رہنما خطوط جاری کئے تھے۔ یہ رہنما خطوط  اضافی تغذیہ  بخش  خوراک کے معیار  کویقینی بنانے   ، عہدے داروں کے رول اور ذمہ داریوں کو اجاگر کرنے   ، اعدادوشمار کے مینجمنٹ اور نگرانی کے لئے آئی ٹی کا استعمال  اور آیوش کے ذریعہ  روائتی علم کا استعمال کا احاطہ کرتے ہیں۔

*************

ش ح۔وا ۔ رم

U-2789


(Release ID: 1907444) Visitor Counter : 102


Read this release in: English