ریلوے کی وزارت

مال برداری کے نقل و حمل کا حصہ 28 فی صد سے بڑھا کر 44 فی صد کرنا نیشنل ریل پلان کا مقصد

Posted On: 15 MAR 2023 5:58PM by PIB Delhi

نیشنل ریل پلان میں پیش بینی کی گئی ہے کہ ریل کے ذریعے مال برداری کا حصہ 2051 تک موجودہ 28 فی صد سے بڑھ کر 44 فی صد ہو جانا چاہیے۔ انتہائی گنجان راستے پر مال برداری کے لئے وقف راہ داریوں (ڈی ایف سیز) کی تعمیر کا تعلق ملک میں ریلوے کے گرتے ہوئے بازار حصص کے رجحان کو روکنے کی ہندوستانی ریلوے کے ایک اہم پالیسی اقدام سے ہے۔ اس سے جو فائدہ ہو گا اسے ریل ٹرانسپورٹ کے حق میں منتقل کیا جائے گا۔ ڈیایاف سی آپریشن فریٹ آپریشن کو اور موثر اور ریل ٹیرف کو مزید مسابقتی بنائے گا۔ اس کی درج ذیل آپریشنل/ڈیزائن خصوصیات ہیں:

  • فی ویگن اور فی ٹرین زیادہ مال برداری: بھاری نقل و حمل والی ٹرینیں چلائیں۔
  • کم توانائی کی کھپت: کارروائی اور دیکھ بھال کے اخراجات میں کمی۔
  • ٹرانزٹ ٹائم میں کمی: نقل و حمل کی لاجسٹک لاگت میں کمی اور رولنگ اسٹاک کا بہتر استعمال۔

علاوہ ازیں ہندوستانی ریلوے نے مال بردار طبقے میں اپنے ماڈل شیئر کو بڑھانے کے لیے کثیر الجہت حکمت عملی اختیار کی ہے جس میں ٹیرف ریشنلائزیشن اور ٹیرف/مال برداری کی ترغیباتی اسکیمیں جن میں مال برداری باسکیٹ میں تنوع، روایتی خالی بہاؤ کی سمتوں میں آزادانہ خودکار فریٹ ریبیٹ اسکیم، سٹیشن سے سٹیشن ریٹس کی پالیسی کو معقول بنانا، میری گو راؤنڈ کی معقولیت، مختصر لیڈ ٹریفک میں رعایت، اوپن/فلیٹ سٹاک اور ڈھکی ہوئیویگنوں میں بک کرائے گئے ایش ٹریفک کے لیے مال برداری میں رعایت، الٹرا شارٹ لیڈ (50 کلومیٹر تک) کنٹینر ٹریفککے لیے راؤنڈ ٹرپ چارجنگ، راؤنڈ ٹرپ ٹریفک (آر ٹی ٹی) پالیسی، آٹوموبائل فریٹ ٹرین آپریٹر سکیم (اے ایفی او)، ٹو وہیلر ٹریفک کے لیے کیوب کنٹینر کا تعارف شامل ہیں۔ ایک نئی 'گتی شکتی ملٹی ماڈل کارگو ٹرمینل (جی سی ٹی)' پالیسی بھی شروع کی گئی ہے تاکہ غیر ریلوے زمین پر کارگو ٹرمینلز کے ساتھ ساتھ ریلوے کی زمین پر (جزوی طور پر یا مکمل طور پر) کی ترقی کو آسان بنایا جا سکے۔

اس کے علاوہ جنرل پرپز ویگنوں، خصوصی مقصد اور اعلیٰ صلاحیت والی ویگنوں کے علاوہ آٹوموبائل کیریئر ویگنوں میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مختلف دیگر اسکیمیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ اس وقت سرمایہ کاری کی مختلف اسکیموں کے تحت تقریباً 232 ریک شامل کیےگئے ہیں۔

کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ (کونکور) کی حکمت عملی والی سرمایہ کشی ڈیپارٹمنٹ آف انویسٹمنٹ اینڈ پبلک ایسٹ مینجمنٹ (ڈائیپیم) کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ ڈائیپیم نے مطلع کیا ہے کہ اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) نے 20.11.2019 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں کونکور میں حکومت ہند کی موجودہ 54.8 فیصد ہولڈنگ میں سے 30 فیصد کی حکمت عملی والی سرمایہ کشی کو اصولی طور پرمنظوری دیدی ہے۔ اس میں مینجمنٹ کنٹرول اسٹریٹجک خریدار کو منتقلی کر دیا گیا ہے۔

04.10.2022 کو جاری کردہ "ریلوے کی زمین کے انتظام کے لیے پالیسی" سے متعلق ماسٹر سرکلر میں ایک روپیہ فی مربع میٹر سالانہ کے حساب سے 35 سال تک کی لیز کی مدت تک ریلوے کے خصوصی استعمال کے لیے قابل تجدید پاور پلانٹس کے قیام کی اجازت دیتا ہے۔ مزیدیہ کہ یہ شفاف پالیسی اور کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن کے ذریعے منتخب کردہ اسپتالوں کو 60 سال تک ایک روپیہ فی مربع میٹر کے حساب سے سالانہ لیز کی مدت کے لیے اجازت دیتا ہے۔ اب تک ہندوستانی ریلوے نے اپنی خالی زمین پر تقریباً 6.7 میگا واٹ (میگاواٹ) کا سولر پاور پلانٹ لگایا ہے۔ تفصیلات درج ذیل ہیں::

  • ماڈرن کوچ فیکٹری (ایم سی ایف)، رائے بریلی (اتر پردیش) میں 3میگا واٹ کا سولر پلانٹ شروع کیا گیا ہے۔
  • دیوانہ (ہریانہ) میں 2 میگاواٹ کا سولر پلانٹ شروع کیا گیا ہے۔
  • بینا (مدھیہ پردیش) میں 1.7 میگاواٹ کا سولر پلانٹ شروع کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ریلوے کی خالی زمین کو بھیلائی میں 50 میگاواٹ صلاحیت کے پلانٹ کے قیام کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

یہ اطلاع ریلوے، مواصلات اور الیکٹرانک اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1907313) Visitor Counter : 81


Read this release in: English