نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav

نیتی آیوگ نے نامیاتی اور حیاتیاتی کھادوں کی پیداوار اور فروغ پر ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کی جس میں گئوشالوں کی اقتصادی صلاحیت کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے

Posted On: 10 MAR 2023 9:59PM by PIB Delhi

 

نیتی آیوگ نے آج ٹاسک فورس کی رپورٹ جاری کی جس کا عنوان ہے "گئوشالوں کی اقتصادی صلاحیت کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ کے ساتھ نامیاتی اور حیاتیاتی کھادوں کی پیداوار اور فروغ"۔ یہ رپورٹ ممبر (زراعت) نیتی آیوگ پروفیسر رمیش چند  نے ٹاسک فورس کے ارکان، سینئر سرکاری افسران اور گئوشالوں کے نمائندوں کی موجودگی میں جاری کی۔ نیتی آیوگ کی طرف سے ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی تاکہ گئوشالوں کو معاشی طور پر قابل عمل بنانے، آوارہ اور لاوارث مویشیوں کے مسئلے کو حل کرنے اور زراعت اور توانائی کے شعبوں میں گائے کے گوبر اور گائے کے پیشاب کے موثر استعمال کے لیے اقدامات تجویز کی جائیں۔

 

سینئر ایڈوائزر (ایگری)، نیتی آیوگ اور ٹاسک فورس کی ممبر سکریٹری ڈاکٹر نیلم پٹیل  نے شرکاء کو رپورٹ تیار کرنے میں ٹاسک فورس کی طرف سے اپنائے گئے پس منظر، حوالہ جات کی شرائط اور طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا۔

 

مویشی ہندوستان میں روایتی کاشتکاری کے نظام کا ایک لازمی جزو رہے ہیں اور قدرتی کھیتی اور نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینے میں گئو شالائیں بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔ مویشیوں کے فضلے سے تیار کردہ زرعی مواد - گائے کے گوبر اور گائے کے پیشاب سے زرعی کیمیکلز کو کم یا تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ اقتصادی، صحت، ماحولیاتی اور پائیداری کی وجہ سے پودوں کے غذائی اجزاء اور پودوں کے تحفظ کے ذریعے طور پر کام کرتے ہیں۔ مویشیوں کے فضلے کا موثر استعمال گردش پذیر معیشت کی ایک اچھی  مثال ہے جو فضلہ سے دولت کے تصور کے ساتھ استفادہ کرتی ہے۔

 

نیتی آیوگ کے رکن پروفیسر رمیش چند  نے بتایا کہ مویشیوں کا فصلوں کے ساتھ انضمام جنوبی ایشیائی زراعت کی منفرد طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 50 برسوں میں غیر نامیاتی کھاد اور مویشیوں کی کھاد کے استعمال میں نہایت عدم توازن سامنے آیا ہے۔ یہ مٹی کی صحت، خوراک کے معیار، کارکردگی، ماحولیات اور انسانی صحت کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت ہند پائیدار زراعت کے طریقوں کو فروغ دے رہی ہے جیسے نامیاتی کاشتکاری اور قدرتی کاشتکاری۔ گوشالائیں حیاتیاتی اور نامیاتی فراہمی کے لیے وسائل کے مراکز کے طور پر کام کر کے قدرتی اور پائیدار کھیتی کو بڑھانے کے لیے ایک لازمی حصہ بن سکتی ہیں۔

 

ڈاکٹر راجیشور سنگھ چندیل، وائس چانسلر، ڈاکٹر وائی ایس پرمار یونیورسٹی آف ہارٹیکلچر اینڈ فاریسٹری، سولن نے ہماچل پردیش کے تجربات پر روشنی ڈالی اور اس بات کا اشتراک کیا کہ ٹاسک فورس کی رپورٹ نامیاتی اور حیاتیاتی کھادوں کے استعمال کو فروغ دے کر ویسٹ ٹو ویلتھپہل کو مضبوط کرے گی۔ انہوں نے گوشالاوں کے معاشی استحکام کو بہتر بنانے میں ادارہ جاتی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

 

حالیہ برسوں میں نامیاتی کھیتی اور قدرتی کھیتی کی طرف تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب پریہ رنجن نے کہا کہ مرکزی بجٹ 2023 میں قدرتی کھیتی کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور ٹاسک فورس کی رپورٹ کی سفارشات ان کوششوں کو مزید تقویت بخشیں گی۔

 

ٹاسک فورس کے ممبران اور گوشالاوں کے نمائندوں نے پائیدار کھیتی کو فروغ دینے کے تعلق سے گوشالاوں کے کردار کے بارے میں اپنے تجربات اور خیالات کا اشتراک کیا۔

 

آج جاری کردہ رپورٹ آپریٹنگ لاگت اور مقررہ لاگت اور گوشالاوں کے سلسلے میں دیگر مسائل اور گوشالاوں میں بائیو-سی این جی پلانٹ اور پی آر او ایم پلانٹ کے قیام میں شامل لاگت اور سرمایہ کاری کے حقائق پر مبنی تخمینہ فراہم کرتی ہے۔یہ رپورٹ قدرتی اور نامیاتی کھیتی کو فروغ دینے کے لیے گوشالاوں کی مالی اور اقتصادی استحکام کو بہتر بنانے، آوارہ، لاوارث اور غیر معیشت بخش مویشیوں کے امکانات کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز اور سفارشات فراہم کرتی ہے۔

 

یہاں رپورٹ تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے:

https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2023-03/Gaushala-report-2_07032023_print-file.pdf

ش ح۔ ع س۔ ک ا

 


(Release ID: 1905855) Visitor Counter : 171


Read this release in: English