سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

مرکزی بجٹ 2024-2023  پر ما بعدبجٹ ویبینار


’بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری: پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے ساتھ لاجسٹک کی کارکردگی میں سدھار‘

Posted On: 04 MAR 2023 9:02PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ‘بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری’ پر  ما بعد  بجٹ ویبینار کا افتتاح کیا۔ یہ  ویبینار، جس کی قیادت سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی اینڈ ایچ) اور محکمہ برائے فروغ صنعت اور اندرونی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) کے تعاون سے ہو رہی ہے، 12 ویبیناروں کی ایک سیریز کا ایک حصہ ہے جو حکومت کی طرف سےمرکزی بجٹ مالی سال 2024-2023  کے دوران اعلان کردہ اقدامات کے مؤثر نفاذ کے لیے تجاویز نظریات و خیالات  کی دریافت  کرنے کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔  مرکزی بجٹ مالی سال 2024-2023 نے امرت کال کے ذریعے ہمارے ملک کی رہنمائی کے لیے 7 اہم ترجیحات یا ‘سپتاریش’ یعنی جامع ترقی، آخری میل تک رسائی، بنیادی ڈھانچہ اور سرمایہ کاری، صلاحیت سے استفادہ ،  ماحول دوست  اقدامات  کی  ترقی، نوجوانوں  کی صلاحیت اور مالیات کے شعبے کو جاری رکھنے کا وژن پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے تبصرے کا آغاز اس بات پر زور دیتے ہوئے کیا کہ اس سال کا بجٹ بنیادی ڈھانچے کو نئی توانائی دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کے سرمائے کے اخراجات میں 2014-2013 کے مقابلے میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے اور نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن کے تحت حکومت 110 لاکھ کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ سابقہ حکومتوں کی جانب سے ملک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ موجودہ حکومت جدید انفراسٹرکچر میں ریکارڈ سرمایہ کاری کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ قومی شاہراہوں کی اوسط تعمیر 2014 سے پہلے کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ اسی طرح 2014 سے پہلے ہر سال صرف 600 روٹ کلومیٹر ریلوے ٹریک پر بجلی کاری کی جاتی تھی جو اب سالانہ 4000 کلومیٹر تک پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کی صلاحیت بھی دوگنی ہو گئی ہے۔ ان تمام پیش رفتوں کی روشنی میں، انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دے کر 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

وزیر اعظم نے اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی اور ترقی کو مربوط کرنے کے لیے ایک اہم  وسیلے کے طور پر  پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان پر  عمل درآمد کے لئے مزید زور دیا۔ انہوں نے اس  بات واضح کیا کہ  پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کے تحت، مالی سال 2024-2023میں ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے کے 100 اہم منصوبوں کو ترجیح دی گئی ہے اور ان منصوبوں کے لئے  75,000 کروڑ روپے کی رقم مختص  کی گئی ہے ۔ اسی طرح،  کثیر ماڈل  بنیادی ڈھانچے  کی ترقی کے ساتھ، ہندوستان کی لاجسٹک لاگت میں مزید کمی آئے گی، ملک میں گزر بسر کی آسانی  اور کاروبار کرنے میں آسانی ہوگی۔

وزیر اعظم نے اس بات کی طرف  توجہ دلائی کہ نجی شعبے کی شرکت بنیادی ڈھانچے کی  ترقی میں ایک اہم ستون ہے۔ انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے  ویبنار کے تمام شرکاء کو اس سلسلے میں حکومت کا ساتھ دینے کی دعوت دی۔ وزیر اعظم نے ریاستوں کو بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اعلیٰ ذمہ داری کو جاری رکھنے کی بھی ترغیب دی، جس کی حمایت 50 سال تک بلاسود قرضوں کی ایک سال کی توسیع سے کی جائے گی، جیسا کہ مالی سال 2024-2023  کے بجٹ میں نمایاں کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے فزیکل انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ ملک کے سماجی  بنیادی ڈھانچے  کو مضبوط کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مضبوط سماجی ڈھانچہ زیادہ باصلاحیت اور ہنر مند نوجوانوں کو ملک کی خدمت کرنے کے قابل بنائے گا۔ وزیراعظم نے سماجی شعبے کو آگے بڑھانے کے لیے  ہنر مندی کی ترقی ، پروجیکٹ مینجمنٹ، مالیاتی مہارت اور انٹرپرینیورشپ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مہارت سے متعلق  قیاس سازی  کے لیے ایک ایسا طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر بھی توجہ دی جس سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی چھوٹی اور بڑی صنعتوں کو مدد ملے گی جبکہ ملک کے انسانی وسائل سے تعلق رکھنے والے افراد  کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے حکومتوں میں مختلف وزارتوں پر بھی زور دیا کہ وہ اس سمت میں تیز رفتاری سے کام کریں۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی آراء، تجاویز اور تجربات اس سال کے بجٹ کے تیز رفتار اور موثر نفاذ میں معاون ثابت ہوں گے۔

وزیر اعظم کے خصوصی خطاب کے بعد صنعت اور داخلی تجارت کے شعبہ کے سکریٹری جناب انوراگ جین نے ایک پریزنٹیشن پیش کی جس  میں  بجٹ کی دفعات کا جائزہ پیش کیا گیا اور ما بعد بجٹ ویبینار سے مطلوبہ نتائج کی توقعات کا بھی ذکر کیاگیا۔

سکریٹری (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بنیادی ڈھانچے جیسے اسٹیل، کوئلہ، کھاد، خوراک اور عوامی تقسیم، قابل تجدید توانائی، پٹرولیم اور قدرتی گیس، بجلی وغیرہ کی صارف صنعتوں سے بڑھتی ہوئی اقتصادی پیداوار، لاجسٹک انفراسٹرکچر کی مانگ کو بڑھا دے گی۔ ملک میں اس مقصد کے لیے شاہراہوں، ریلوے، بندرگاہوں اور جہاز رانی اور ہوابازی کے بنیادی ڈھانچے کے شعبوں نے ملک کی لاجسٹک کارکردگی کو بڑھانے کے لیے تمام بصیرت پر مبنی  اہداف کو اپنایا ہے۔

سکریٹری (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے مربوط اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کو اپنانے جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے فرق کو ختم کرنے، ریاستوں کو مدد اور ہم آہنگی والی  ماسٹر لسٹ کے لیے مالیاتی فریم ورک کی اصلاح جیسے تعاون کرنے والے عوامل کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ یہ  اہل بنانے والے عوامل  ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری  کی مقدار میں  کئی گنا اضافہ  کردیں گے۔ اس کے بعد سکریٹری (ڈی پی آئی آئی ٹی  نے ویبینار میں شامل کئے جانے والے مباحث کے موضوعات کا اعادہ کیا اور ویبینار سے متوقع مقاصد کو بیان کیا،  جن میں بجٹ کے بنیادی ڈھانچے اور سرمایہ کاری کے موضوع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اقدامات/اصلاحات کی فہرست بنانا اور  بجٹ کے وژن کے موثر نفاذ کے لیے حکومت اور صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کردہ  بھرپور ایکشن پلان کی تیاری شامل ہیں۔

سکریٹری(ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعہ افتتاحی پریزنٹیشن کے بعد صنعت کے 3 لیڈروں کے تین ذیلی موضوعات کے ساتھ ریمارکس دیئے گئے، جیسے ‘ملٹی موڈیلٹی کے ذریعے لاجسٹکس کی کارگری  اور  اہم ترین  بنیادی ڈھانچے میں  پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنا’، ‘پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان پر منصوبہ بندی’ اور ‘ بنیادی ڈھانچے کی ترقی  اور سرمایہ کاری کے مواقع’۔

جناب  دھرو کوٹک (ایم ڈی، جے ایم  بخشی ر پورٹس اینڈ لاجسٹکس) نے کارکردگی کو فروغ دینے اور لاجسٹک لاگت کو کم کرنے کے لیے بندرگاہوں کی جدید کاری کے بارے میں بات کی۔ جناب  آر دنیش ( سی آئی آئی ، نامزدصدر) نے بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کے استعمال کو فروغ دینے اور عمل میں تبدیلی کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل معیارات اور حل ترتیب دینے کی تجویز دی۔ آخر میں،  جناب  ونائک پائی (ایم ڈی، ٹاٹا پروجیکٹس) نے پراجیکٹس کو وقت اور لاگت کے لحاظ سے زیادہ قابل توقع بنانے اور بنیادی ڈھانچے کی  صنعت میں مہارت   حاصل کرنے کے بارے میں بات کی۔

ویبنار کا افتتاحی اجلاس مذکورہ بالا 3 صنعت کے رہنماؤں کے تبصروں کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ افتتاحی سیشن کے بعد تین متوازی وقفے وقفے کے ساتھ سیشن ہوئے۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت (ایم او پی ایس ڈبلیو) کے زیر انتظام 'ملٹی موڈیلیٹی کے ذریعے لاجسٹکس کارکردگی  اوراہم  بنیادی ڈھانچے  میں پائی جانے والی خامیوں کاازالہ ‘ پر پہلے بریک آؤٹ سیشن میں دیگر شرکاء کے علاوہ ،  جناب  ارون مہیشوری (جے ایم ڈی اور سی ای او، جے ایس ڈبلیو انفراسٹرکچر) ، اجے سنگھ (سی ای او، اسپائس جیٹ) اور جناب  رنجن سنہا (چیف، گلوبل شپنگ، ٹاٹا اسٹیل)، کے ریمارکس شامل تھے۔ سیشن میں  متعلقہ فریقوں  کی متعدد قیمتی تجاویز شامل تھیں جن میں ایم ایم ایل پیز، ریل گتی شکتی  ٹرمینلز، بندرگاہوں اور دیگر اقتصادی نوڈس کے لیے جامع ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کی ضرورت، بڑے ٹرکوں کے لیے انفراسٹرکچر کی ترقی، آبی گزرگاہوں کے ماڈل شیئر میں اضافہ، ساحلی جہاز رانی   وغیرہ کو فروغ دینے کے لیے مسابقتی شرحوں پر طویل مدتی قرضے فراہم کرنے کے لئے، ایک وقف شدہ  کی تشکیل شامل ہیں ۔

ڈی پی آئی آئی ٹی کے زیر انتظام ‘پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان پر منصوبہ بندی’ کے موضوع  پر دوسرے بریک آؤٹ سیشن میں دیگر افراد کے علاوہ ، جناب  منو بھلا (صدر، ویئر ہاؤسنگ ایسوسی ایشن آف انڈیا)،  جناب  دیویندر سندھو (چیئرمین، پرائمس پارٹنرز) اور جناب  بھرت ۔ جوشی (ڈائریکٹر، ایسوسی ایٹڈ کنٹینر ٹرمینل لمیٹڈ) کے ریمارکس شامل تھے۔ سیشن میں متعلقہ فریقوں کی جانب سے متعدد قیمتی تجاویز شامل تھیں، بشمول بجٹ میں اعلان کردہ تمام آنے والے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان سے جوڑنا، لاجسٹک سہولیات کے لیے ماسٹر پلان کی ترقی جیسے گوداموں، مدد فراہمی  کے مراکز وغیرہ، گوداموں کی فراہمی والے شعبے کی شمولیت، بجلی سے  چلنے والے  ٹرک چارجنگ بنیادی ڈھانچے  اور ہارمونائزڈ ماسٹر لسٹ وغیرہ میں سماجی شعبے کے منصوبے  کی شمولیت۔

’انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور سرمایہ کاری کے مواقع’ پر بریک آؤٹ سیشن، جس کا انتظام ایم او آر ٹی اینڈ ایچ  نے کیا، اس میں دیگر مقررین کے علاوہ ، جناب  پشکر کلکرنی (ایم ڈی بنیادی ڈھانچہ، سی پی پی انویسٹمنٹ)،  جناب  گردیپ سنگھ(این ٹی پی سی، سی ایم ڈی)، جناب  نیرج سنگھی(سی ای او ، ہائی وے کنسیشنز) جناب  کیدار اپادھیے (سی ایف او، رینیو پاور) اور کرنل وکرم تیواتھیا (ڈی ڈی جی، سی او اے آئی)، کے ریمارکس شامل تھے۔ سیشن میں مقررین کی جانب سے متعدد تجاویز شامل تھیں جن میں سرمایہ کاروں کی جانب سے سرمائے میں اضافے اور تعیناتی کے قابل بنانے کے لیے پیشگی  طور پر نقدی  میں تبدیل کرنے کے لیے منصوبوں کے تشکیلی پلان کانقشہ  جاری کرنا، قابل تجدید بجلی کی پیداوار کے لیے سرمائے کی دستیابی کو بڑھانے کے لیے قیمت کی ضمانت کے ساتھ طویل مدتی آف ٹیک معاہدے، ۔ سڑک، ریل اور آبی گزرگاہوں سے کلیدی اصل منزلوں وغیرہ تک  بغیر کسی رکاوٹ کے پہلے سرے اور آخری سرے کی مربوط کاری شامل ہے۔

بریک آؤٹ سیشن کے بعد ایک مکمل سیشن ہوا، جہاں   جناب  سدھانش پنت، سکریٹری (ایم او پی ایس ڈبلیو)، محترمہ سمیتا داؤرا، اسپیشل سکریٹری (لاجسٹکس) اور محترمہ الکا اپادھیائے، سکریٹری (ایم او آر ٹی اینڈ ایچ) نے تین بریک آؤٹ سیشنوں میں ہونے والی بات چیت کا خلاصہ پیش  کیااور صنعت کے متعلقہ فریقوں کی تجاویز کا بھی اعلان کیا جن پر مزید غور و خوض اور ان سے نمٹنے کے سلسلے میں  اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔

مکمل اجلاس کے بعد کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے خطاب کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح  ما بعد  بجٹ ویبینار ایک منفرد بیش بہا تجویز ہے جو قوم کو بجٹ کے حوالے سے معلومات کے ساتھ بااختیار بنا رہا ہے، ساتھ ہی ساتھ انڈسٹری کے متعلقہ فریقوں  سے معلومات بھی حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح حکومت نے سستی شرحوں پر سرمائے کی دستیابی کو یقینی بناتے ہوئے  بنیادی ڈھانچے  کے پیمانے اور رفتار کو تبدیل کیا ہے۔ وزیر موصوف  نے انفراسٹرکچر کی ترقی اور مالی وسائل کی فراہمی  میں نجی شراکت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اس کے بعد روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے حاضرین سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس بات کا ذکر  کیا کہ اہم بنیادی ڈھانچے  میں پائے جانے والی  خامیوں کے ازالے سے متعلق   منصوبوں کی ترجیح ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کو فروغ دینے کے لیے کلیدی معاون ہے۔ انہوں نے لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایم او آر ٹی اینڈ ایچ کی طرف سے شروع کیے جانے والے متعدد اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جس میں بھارت مالا پریوجنا کا نفاذ شامل ہے جس کے نتیجے میں بہتر ترتیب کے ذریعے فاصلے، وقت اور ایندھن کے اخراجات میں کمی آئے گی۔ وزیر موصوف نے سامعین کو یہ بھی یقین دلایا کہ ایم او آر ٹی اینڈ ایچ کے اہلکار سیشن کے دوران موصول ہونے والی معلومات پر مزید غور و فکر کریں گے اور ملک میں ہائی وے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے حکمت عملی اپنانا جاری رکھیں گے۔

بجٹ ویبینار کا اختتام  جناب  امیت کمار گھوش، ایڈیشنل سکریٹری (ایم او آر ٹی اینڈ ایچ)، کے تبصرے کے ذریعے ہوا۔ جہاں انہوں نے تمام  شراکت داروں کا دن بھر کی بات چیت میں حصہ لینے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا اور سب کو یقین دلایا کہ ویبنار کے دوران تمام نجی متعلقہ فریقوں  سے موصول ہونے والی قیمتی معلومات کا بہترین استعمال کرنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔

*************

( ش ح ۔ س ب۔ ر ض(

U. No.2452



(Release ID: 1905240) Visitor Counter : 97


Read this release in: English , Marathi