وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
جناب پرشوتم روپالا نے ساگر پریکرما کےتیسرے مرحلے کے دوسرے دن کے پروگرام کا آغاز کیا
Posted On:
20 FEB 2023 10:00PM by PIB Delhi
- جناب پرشوتم روپالا نے’’ساگر پریکرما‘‘ کےمراٹھی گانے کااجراء کیا۔
- اس تقریب میں ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں نے اپنے امور اور مسائل سے آگاہ کیا اور مرکزی وزیر کے دورے پر خوشی کا اظہار کیا۔
- ماہی گیروں اورمچھلی کاشت کاروں میں کے سی سی کارڈز تقسیم کیے گئے اور ماہی گیری کے شعبے کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
- ساگر پریکرما پروگرام کو ترقی کے ایک آلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ آنے والی نسلوں پر اس کا دیرپا اثر پڑے گا۔
- اس تقریب میں سابق گورنر شری رام نائک، مہاراشٹر کے ماہی پروری کے وزیر شری سدھیر منگنٹیوار اور پالگھر کے ایم پی جناب راجیندر گاویت سمیت متعدد معززین نے شرکت کی۔
|
ماہی پروری، مویشی پروری اوردودھ سے بنی مصنوعات کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا ’ساگر پریکرماکے تیسرے مرحلے ‘ کے ایک حصے کے طور پر گجرات کی ہزیرہ بندرگاہ پر
ماہی پروری کے محکمہ، ماہی پروری کی وزارت،مویشی پروری اور ڈیری کی صنعت،حکومت ہند، اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ کے ساتھ حکومت مہاراشٹرکےماہی پروری کے محکمے،انڈین کوسٹ گارڈ،فشریز سروے آف انڈیا،اور ماہی گیروں کے نمائندے ساگر پریکرماکے تیسرے مرحلے میں حصہ لے رہے ہیں جو 19 فروری 2023 کو سورت، گجرات سے شروع ہواہے۔ ماہی پروری، مویشی پروری اوردودھ سے بنی مصنوعات کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ہزیرہ بندرگاہ ،گجرات سے ساگر پریکرما کے تیسرے مرحلے کی یاترا کا آغاز کیا ہے، جو مہاراشٹر کے ساحل کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے 20 فروری 2023 کو ستپتی پہنچی ہے، اور 21 فروری 2023 کو ممبئی کے ساسن ڈاک مقام پر ختم ہوگی۔
’ساگر پریکرما‘ کے بنیادی مقاصد ہیں (i) ماہی گیروں، ساحلی برادریوں اور متعلقہ فریقوں اور شراکت داروں کے ساتھ بات چیت میں سہولت فراہم کرنا۔ تاکہ ماہی پروری سے متعلق مختلف اسکیموں اور حکومت کی طرف سے نافذ کیے جانے والے پروگراموں کے بارے میں معلومات کو عام کیا جا سکے۔ (ii) ماہی گیر برادری کے تمام افراد ، مچھلی کاشتکاروں اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ آتم نر بھر بھارت کے جذبے کے طور پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا (iii) ذمہ دار ماہی گیری کے عمل کو فروغ دینا۔ جس میں ملک کے لئے خوراک کی یقینی فراہمی اور ساحلی ماہی گیر برادریوں کے ذریعہ معاش کے تحفظ کےلئے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال کے درمیان پائیدار توازن پر توجہ مرکوز کی جائے گی ۔
’ساگر پریکرما‘ کا پہلا مرحلہ گجرات میں منعقد کیا گیا تھا، جو 5 مارچ 2022 کو مانڈوی سے شروع ہوا تھااور 6 مارچ 2022 کو پوربندر، گجرات میں ختم ہواتھا۔دوسرا مرحلہ ،دی ووییج ساگر پریکرما،پروگرام کے دوسرے مرحلے کےطور پر 22 ستمبر 2022 کو منگرول سے ویراول تک شروع ہوا اور 23 ستمبر 2022 کو مول دوارکا سےمدھواڈ تک مول دوارکا پر ختم ہوا۔ ’ساگر پریکرما‘ کے تیسرے مرحلہ کاپروگرام 19 فروری 2023 کو سورت، گجرات سے شروع ہوا اور 21 فروری 2023 کو ساسن ڈاک، ممبئی میں ختم ہوگا۔
ماہی پروری، مویشی پروری اوردودھ سے بنی مصنوعات کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ستپتی کے مقام پر مراٹھی گانے’’ساگر پریکرما‘‘ کا اجرا کرکے دوسرے دن کے پروگرام کا آغازکیا۔ جوائنٹ سکریٹری، جناب ساگر مہرا اور چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر سی سوورنا نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب میں درج ذیل معززین نے بھی شرکت کی( i) ، سابق گورنر جناب رام نائک( ii) ماہی پروری کے وزیر، مہاراشٹر جناب سدھیر منگنٹیوار( iii) پالگھر کے رکن پارلیمنٹ جناب راجندر گاویت( iv) محترمہ منیشا تائی چودھری بمقام ایم ایل اے ،( v)محترمہ جیوتی تائی مہر( vi) جناب رمیش دادا پاٹل،( vii) رکن اسمبلی جناب آنند پالو، ایف ڈی او، ست پتی۔
20 فروری 2023 کو ستپتی، پالگھر میں دوسرے دن کا پروگرام شروع ہوا۔ ماہی گیروں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی تعریف کی۔ ستپتی میں ہونے والی میٹنگ میں لگ بھگ 1000 ماہی گیروں اور مچھلی کاشت کاروں اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ ماہی گیروں نے اپنے متعلقہ امور اور مسائل کو اجاگر کیا۔ یوپی کےسابق گورنر جناب رام نائک نے بھی ماہی گیروں کی روزی روٹی اور ذریعہ معاش کی بہتری پر اپنی رائے ظاہر کی۔ مہاراشٹر کے ماہی پروری کے وزیر جناب سدھیر منگنتیوار نے کہا کہ دنیا میں صرف تین محکمے جنگلات، زراعت اور پانی،پیٹ کو کھانا دے سکتے ہیں۔پروگرام میں موجود ماہی گیر، ماہی پروری، مویشی پروری اوردودھ سے بنی مصنوعات کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کے دورے سے بے حد خوش تھے۔مہاراشٹر کی حکومت کے ماہی پروری کے وزیر نے مہاراشٹر کے 720 کلومیٹر طویل ساگر پریکرما کی تعریف کی۔انہوں نے محسوس کیا کہ یہ ساگر پریکرما ان کے بہت سے اہم مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے لیے معاشی ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے متسیا کنیا دیوی ستیوتی کی ویدک اہمیت پر روشنی ڈالی جو ماہی گیر برادری سے تعلق رکھتی تھیں۔ وزیر موصوف نے اعلان کیا کہ ستپتی فش مارکیٹ(مچھلی منڈی) کا بہت جلد افتتاح کیا جائے گا، جو کہ جدید ترین معیارات کے مطابق تعمیر کی گئی ہے۔ اسی طرح کی تقریب وسائی کے مقام پرتقریباً 3000 شرکاء کے ساتھ منعقد ہوئی جس میں ماہی گیری کے شعبے کے مسائل پر بات چیت ہوئی۔ ماہی گیروں اورمچھلی کاشت کاروں میں کے سی سی کارڈ بھی تقسیم کیے گئے۔ ماہی پروری، مویشی پروری اوردودھ سے بنی مصنوعات کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کاماہی گیربرادری کی خواتین نے کولی بینڈ اور تلک پوجن کے ساتھ استقبال کیا۔
جناب رام نائک جی نے سمندر سے مچھلی اورگیس/پیٹرول کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ساگاریکا کشتی کو بچانے والے شری سچن کرمیکر کو اعزاز کا نشان دیا گیا۔ جناب آتمارام گووردھام کو ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے ان کی زندگی بدل دینے والے کام کے لیے اعزاز دیا گیا۔
ماہی پروری، مویشی پروری اوردودھ سے بنی مصنوعات کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ستپتی کے تمام مجاہدین آزادی کی ستائش کی جس میں ان کے آج تک کی شراکت بھی شامل ہے۔ 9 ریاستوں اور 4 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مچھلی کاشتکاروں اور ماہی گیروں کے تعاون پر روشنی ڈالی گئی اور کہا کہ وہ بہت جلد بیمہ اور آلودگی کا معاملہ اٹھانے کے لیے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو مدعو کریں گے۔ اگرچہ 2014 تک تقریباً 3600 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، تاہم موجودہ حکومت کی پی ایم ایم ایس وائی اسکیم 20500 کروڑ روپے کی ہے۔ ایف آئی ڈی ایف کو مختلف مقامات پر ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ کے سی سی کارڈ کو ماہی گیروں اورمچھلی کاشت کاروں کے مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے بھی فروغ دیا گیا۔ مچھلی کی فروخت کو زومیٹو اور شاپنگ مالز کے ذریعے فروخت کرنے کے لیے فروغ دیا جا سکتا ہے۔مچھلی منڈیوں کو اس طرح تیار کیا جائے گا کہ صفائی اور خوبصورتی کا خیال رکھا جائے اور کوئی بھی ان جگہوں کا دورہ کر کے خوشی محسوس کر سکے۔ ماہی گیروں کی معاشی مضبوطی اور مچھلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے سی رینچنگ شروع کی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے اربوں روپے کا اعلان کیا۔ ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے لیے اس سال 6000 کروڑ کا بجٹ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پائیدار ماہی گیری کرنی چاہیے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے خاطر خواہ وسائل چھوڑ سکیں۔
ساگر پریکرما ایک ایسا پروگرام ہے جو حکومت کی دور رس پالیسی سے متعلق حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے جس کے نتیجے میں ساحلی علاقوں اور ماہی گیروں سے متعلق مسائل کو سمجھنے کے لیے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے ساتھ براہ راست بات چیت ہوتی ہے۔ساگر پریکرما کےپہلے ،دوسرے اور تیسرے مرحلے کی بدولت ماہی گیروں کی ترقی سے متعلق حکمت عملی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں۔ ساگر پریکرما پروگرام کا ماہی گیروں اور مچھلیوں کے کاشت کار کھلے دل سے خیرمقدم کر رہے ہیں اور وہ اسے اپنی ترقی کا ایک وسیلہ سمجھتے ہیں۔
ساگر پریکرما پروگرام کا آنے والی نسلوں پر دیرپا اثر پڑے گا اور یہ متعدد ترقیاتی اموراورمسائل کو جامع انداز میں حل کرے گا جس کے مختلف شعبوں میں دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
***********
ش ح ۔ ع م ۔ م ش
U. No.1894
(Release ID: 1900987)
Visitor Counter : 152