ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سال 2022-23 کے لیے توسیعی پیداواری ذمہ داری (ای پی آر) کے تحت کل 22.6 ملین ٹن پلاسٹک پیکیجنگ کا احاطہ کیا گیا


شناخت شدہ  سنگل یوز پلاسٹک اشیاء کو ختم کرنے اور پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹقوانین  2016 کے موثر نفاذکی مربوط کوششوںکے لیےایک قومی سطح کی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے

Posted On: 17 FEB 2023 8:59PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے سنگل یوز  پلاسٹک کو مرحلہ وار طریقے سے  ختم کرنے کے لیےکی گئی واضح اپیل کے مطابق، مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں پرعزم اقدامات کر رہی ہیں۔اس سے پہلےیکم جولائی 2022 کو کوڑے اور غیر منظم پلاسٹک کے فضلے سے پیدا ہونے والی آلودگی کو روکنے کے لیے ایک واضح قدم اٹھایا گیا تھا ۔ اس کے تحت ملک بھر میں شناخت شد سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی عائد کی گئی تھی، جن میں کوڑا کرکٹ  بننے  کے زیادہ امکانات اور کم افادیت ہے۔

حکومت ہند کی وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی (ایم او ای ایف سی سی)، کی جانب سے غیر منظم اوربکھرے ہوئے پلاسٹک کے فضلے سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی اختیار کی گئی ہے، اس کی  دو بنیادیں ہیں۔وہ ہیں : شناخت شدہ  سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی کا نفاذ، جنہیں اکٹھا نہیں کیا جا سکتا، اور پلاسٹک کی پیکیجنگ پرتوسیعی پیداواری ذمہ داری کا نفاذ کے عمل میں اضافہ اس سلسلے میں پہلے وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلینے 12 اگست 2021 کو شناخت شدہ سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور 16 فروری 2022 کو پلاسٹک کی پیکیجنگ کے لیےتوسیعی پیداواری ذمہ داری (ای پی آر) سے متعلق رہنما خطوط کا نو ٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔

ان رہنما خطوط میں ای پی آر، پلاسٹک پیکیجنگ فضلہ کو از سرنو قابل استعمال بنانا ، سخت پلاسٹک پیکیجنگ کا دوبارہ استعمال اور از سر نو استعمال میں لائے گئے پلاسٹک کی اشیاء کے استعمال پر لازمی اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں  رہنما خطوط میںقانونی ذمہ داریوں کی تعمیل کرتے ہوئے کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے کے لیے سی پی سی بی  کے ذریعہ تیار کردہ ایک مرکزی آن لائن پورٹل کے  توسط سے پلاسٹک کی پیکیجنگ پر ای پی آر کے نفاذ کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے ۔

 16 فروری 2022 کو ای پی آر رہنما خطوط کے نوٹیفکیشن سے پہلے، پلاسٹک پیکیجنگ سے متعلق مرکزی پورٹل پر ای پی آر کے لیے رجسٹرڈ  پیداوار ، درآمد کنندگان اور برانڈ کے مالکان (پی آئی بی او) کی تعداد 310 تھی ، جو اب بڑھ کر تقریباً 5400 تک پہنچ گئی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سال 2022-23 میں ای پی آر کے تحت 22.6 ملین ٹن پلاسٹک کیکل پیکیجنگ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس، سال 2019-20 کے دوران ملک میں پلاسٹک کا مجموعی فضلہ تقریباً 3.4 ملین ٹنتھا۔

شناخت شدہ سنگل یوز پلاسٹک اشیاء پر پابندی کے کامیاب نفاذ کے لیےمتبادل کی تیزی سے رسائی اہم ہے۔اس کے لیے چھوٹی، بہت چھوٹی  اور درمیانہ صنعتوں  کی وزارت نے سنگل یوز پلاسٹک اشیاء کے ماحولیاتی متبادل پر کام کرنے والے ایم ایس ایم ای صنعتوں کو مدد فراہم کرنے کے لیےاپنی جاری اسکیموں میں انتظامات کیے ہیں ۔ علاوہ ازیں ، ٹیکنالوجی اور اختراعات  اپنا کر، قرض  کی دستیابی اور رسائی میں سہولت فراہم کرنے، دستیابی کو فروغ دینے اور متبادل کو اپنانے نیز ایم ایس ایم ای کی صلاحیتوں کو بڑھا کر ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء کے متبادل کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

مزید برآں، وزارت نے ماحولیاتی متبادلات کی ترقی کے شعبے میں اختراع کو فروغ دینے کے لیے انڈیا پلاسٹک چیلنج ہیکاتھن، 2021 کا انعقاد کیا تھا۔  اس ہیکاتھن کے تحت ماحولیاتی متبادل کے لیے دو اختراعی حل پیش کیے گئے۔ (i)چاول کے چھلکے سے بنا ایک سخت پیکیجنگمواد، جو تھرموکول کا متبادل ہے اور نہ صرف پلاسٹک کی آلودگی کو دور کرتا ہے بلکہ چھلکے کو جلانے سے پیدا ہونے والی آلودگی کو کم کرنے میں بھی مدد کرے گا اور (ii) سمندریگھاس سے بنی ایک لچکدار پیکیجنگ فلم (جھلی) جسے لپیٹنے اور کیری بیگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

گزشتہ 26 اور 27 ستمبر 2022 کو چنئی میں ماحولیاتی متبادلات کے موضوع  پر ایک قومی نمائش کا انعقاد کیا گیاتھا۔  اس میں ملک بھر سے 150 سے زیادہ کاروباری اداروں اور سٹارٹ اپس نے شرکت کی تھی۔ ماحولیاتی متبادل میں سمندری گھاس، بیگاس، چاول اور گندم کی چوکر، چاول کا کھونٹا، پودے اور زرعی باقیات، کیلے اور آریکا کے پتے، جوٹ اور کپڑا شامل ہیں۔ یہ مداخلتیں پلاسٹک کی کھپت کو قدرتی مواد جیسے ماحولیاتی متبادل کی طرف موڑ دیں گی۔

اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومتیں ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک اشیاء کے لیے ماحولیاتی متبادل کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔ یہ اقدامات لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ (لائف) مشن کے مطابق ہیں۔ کچھ ریاستوں نے ڈسپوزایبل کٹلری کو استعمال کرنے کے بجائے دوبارہ استعمال کرنے والی کٹلری کو فروغ دینے کے لیے ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک کٹلری کی جگہ تقریبات میں استعمال کے لیے گاؤں کی پنچایت کی سطح پر "برتن بھنڈار" قائم کیے ہیں۔ ریاستوں میں کپڑے کے تھیلے سلائی کرنے کے لیے سیلف ہیلپ گروپس کو متحرک کیا گیا ہے اور کچھ معاملات میں بازاروں میں کپڑے کے تھیلے فروخت کرنے والی مشینیںنصب کی گئی ہیں۔ کچھ ریاستی حکومتوں نے سرکاری دفاتر اور بازاروں کی جگہوں کو سنگل یوز پلاسٹک سے پاک بنانے کے لیے رضاکارانہ اقدامات کیے ہیں۔

متبادل کی تیزی سے رسائی کے ساتھ، پابندی کا نفاذ ضروری ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شناخت شدہ سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء اور 120 مائیکرون سے کم موٹائی والے پلاسٹک کے  کیری بیگپر پابندی کو نافذ کرنے کے لیے باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں پھل اور سبزی منڈیوں، تھوک منڈیوں، مقامی بازاروں، پھول فروشوں، پلاسٹک کے کیری بیگ وغیرہتیار کرنے والی اکائیاں شامل ہیں۔  ممنوعہ سنگل یوز پلاسٹک اشیاء کی بین ریاستی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے سرحدی چوکیوں پر بے ترتیب چیکنگ بھی کی جا رہیہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ، ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ اور آلودگی کنٹرول کمیٹیوں کے ذریعہ اکتوبر، نومبر اور دسمبر، 2022 کے مہینوں میںپورے ہندوستان میں اس  کے نفاذ کے لیے خصوصی مہم چلائی گئی ہے۔

تمام36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے شناخت شدہ  سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء کے خاتمے اور موثر پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے لیے چیف سکریٹری/ ایڈمنسٹریٹر کی صدارت میں خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمی تبدیلی  کی جانب سے ایک قومی سطح کی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے تاکہ شناخت شدہ  سنگل یوز پلاسٹک کی اشیاء کو ختم کرنے اور پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ قوانین 2016 کے موثر نفاذ کے لیے مربوط کوششیں کی جائیں۔ نیشنل ٹاسک فورس کے اب تک چار اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

1802

 


(Release ID: 1900516) Visitor Counter : 146


Read this release in: English , Hindi