جل شکتی وزارت
نیقم پروگرام کے تحت 24.57لاکھ مربع کلومیٹرعلاقے کا احاطہ کیاگیا
प्रविष्टि तिथि:
13 FEB 2023 4:37PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈونے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ہے کہ زیرزمین پانی کے مرکزی بورڈ (سی جی ڈبلیو جی ) نے زیرزمین پانی کے بندوبست اوراسے منضبط کرنے سے متعلق اسکیم کے تحت ، سال 2012کے بعد سے چٹانوں یامٹی کی سطحوں کے اندر جمع ہوجانے والے پانی کی (ایکیوفر) نقشہ بندی اور اس کے بندوبست سے متعلق پروگرام (نیقم ) شروع کیاہے ۔ نیقم کا مقصد برادری کی سرگرم شرکت کے ساتھ اس قدرتی طورپرجمع پانی کی نقشہ بندی کرنا ہے اوراس کی خصوصیت کی وضاحت کرناہے ، تاکہ ایکیوفرعلاقے میں مخصوص زیرزمین پانی کے بندوبست سے متعلق منصوبہ سازی کی جاسکے ۔ پانی کے بندوبست سے متعلق ان منصوبوں سے متعلقہ ریاستی سرکاروں کو بھی مطلع کیاجائے گا تا کہ وہ مناسب اقدامات /نفاذ کرسکیں ۔
پورے ملک کے تقریبا 33لاکھ مربع کلومیٹرکے کل جغرافیائی علاقے میں سے ، نیقم پروگرام کے تحت ، لگ بھگ 25لاکھ مربع کلومیٹراسے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی نقشہ بندی کی جاسکتی ہے ۔ اب تک اس پروگرام کے تحت (30ستمبر 2022) تک ، 24.57لاکھ مربع کلومیٹرعلاقے کااحاطہ کیاگیاہے ۔ باقی علاقے کا مارچ 2023تک احاطہ کئے جانے کا نشانہ مقررکیاگیاہے ۔ نیزم مطالعہ کے تحت احاطہ کئے علاقے کی ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ -1میں پیش کی گئی ہیں ۔
پانی چونکہ ایک ریاستی معاملہ ہے ۔ اس لئے قابل استعمال بنائے گئے گندے پانی کا تازہ پانی کا، تازہ پانی کے وسائل کو محفوظ رکھنے کی غرض سے موثر استعمال ، ریاستی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔ البتہ مرکزی حکومت نے اس سمت میں متعدد اقدامات کئے ہیں ۔ اس سلسلے میں کئے گئے اہم اقدامات درج ذیل ہیں :
- اس محکمے کے ذریعہ وضع کی گئی نیشنل واٹرپالیسی (2012) میں باورچی خانوں اور غسل خانوں اوربیت الخلاء سے نکلنے والے شہری پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے پرزوردیاگیاہے ۔اس کے علاوہ نیشنل واٹرپالیسی (این ڈبلیو پی) میں اس بات کی حمایت کی گئی ہے اورپانی کی قلت والے علاقوں میں صنعتوں کو یاتوقابل استعمال بنائے گئے پانی کواستعمال کرنے کی اجازت دی جانی چاہیئے یا ان پریہ ذمہ داری عائد ہونی چاہیئے کہ وہ صاف کئے پانی کو استعمال کرنے کے بعد ایک مخصوص معیارمیں ہائیڈروجن نظام میں واپس کریں ۔
- زیرزمین پانی سے متعلق مرکزی اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے) کو ماحولیات کے تحفظ سے متعلق قانون مجریہ 1986کی دفعہ 3(3) کے تحت تشکیل دیاگیاہے ۔ اس کا مقصد ملک میں زیرزمین پانی کی ترقی اوربندوبست کو کنٹرول اورمنضبط کرناہے ۔ وزارت نے 24ستمبر 2020کو کل ہند پیمانے پرزیرزمین پانی کو نکالنے ، اس کے کنٹرول اورمنضبط کرنے کے سلسلے میں تازی رہنما ہدایات کومشتہرکیاتھا۔ ان رہنما ہدایات میں اس بات کولازمی بنایاگیاہے کہ سبھی صنعتوں (جہاں بھی اطلاق ہو) کے تعلق سے پانی کی ضرور یات کو اورباغبانی وغیرہ کے لئے ازسرنو قابل استعمال بنائے گئے پانی یاصاف کئے گئے استعمال شدہ پانے سے پور ا کیاجائے گا۔ اس کے علاوہ ان ہدایات میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ان بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے لئے ، جہاں زیرزمین پانی کی ضروریات 20ایم 3/یومیہ سے زیادہ ہے ، آلودہ یاگندے پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے سے متعلق پلانٹس (ایس ٹی پی ) نصب کرناضروری ہوگا۔ ایس ٹی پی سے حاصل پانی کو بیت الخلا کو صاف کرنے ، کاریں وغیرہ دھونے ، باغبانی وغیرہ کے لئے استعمال کیاجائے گا ۔اس کے علاوہ ، ان رہنما ہدایات کے تحت ، بنیادی ڈھانچہ کے پروجیکٹوں میں پانی کی سپلائی کے دوہرے نظام پرعمل آوری کو بھی لازمی بنایاگیاہے ۔
- کلین گنگا کے قومی مشن (این ایم سی جی) یا نمامی گنگے مشن نے صاف کئے ہوئے پانی کو پھرسے استعمال کئے جانے کے بارے میں ایک قومی فریم ورک شائع کیاہے ۔ اس فریم ورک میں ، ریاستوں کے ذریعہ پانی کے استعمال سے متعلق پالیسی وضع کئے جانے کی غرض سے رہنما ہدایات فراہم کی گئی ہیں اور اس کا مقصد آلودہ اورگندے پانی کو ازسرنوقابل استعمال بنانے کی غرض سے مناسب منڈی اور اقتصادی ماڈلس تیارکرنا ہے ۔
- بجلی کی وزارت کی محصول سے متعلق پالیسی -2016کے مطابق حرارتی بجلی گھر (ٹی پی پیز) کے لئے ضروری ہے کہ وہ میونسپلٹیوں یا 50کلومیٹر کے دائرے میں دیگر مقامی حکام کے ذریعہ چلائے جارہے ایس ٹی پیز سے صاف کئے گئے آلودہ پانی کا استعما ل کریں ۔
- مکانات اورشہری امور کی وزارت ، احیاء اورشہری کایاپلٹ کے لئے اٹل مشن (امرُت) کے ذریعہ ، ریاستی سرکاروں کی کوششوں کی تکمیل کررہی ہے ، تاکہ شہری علاقوں میں پینے کے لئے محفوظ اور صاف پانی فراہم کیاجاسکے ۔ امرُت کے تحت 500چنندہ شہروں میں آلودہ پانی کو ازسرنو قابل استعما ل بنانے /استعمال شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کرنا ، توجہ (فوکس )کے شعبوں میں شامل ہے ۔ امرت پروجیکٹوں کے تحت ، اب تک آلودہ اورگندے پانی کو صاف کرنے سے متعلق 2840ملین لیٹریومیہ (ایم ایل ڈی ) کی صلاحیت حاصل کی جاچکی ہے ، جس میں سے 1437ملین لیٹر یومیہ صلاحیت ، ازسرنو قابل استعمال بنانے /ازسرنو استعمال کے لئے حاصل کی گئی ہے ۔ اس سلسلے میں ریاست کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ –II میں پیش کی گئی ہیں ۔
- امرُت -2.0(مالی سال 22-2021سے مالی سال 26-2025) کا مقصد قصبوں /شہروں کے لئے پانی کی سپلائی کو یقینی بنانا ہے ، جس کے تحت آلودہ اوراستعمال شدہ پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے /صاف کئے ہوئے پانی کے دوبارہ استعمال پرتوجہ مرکوز کی گی ہے ۔ امرت 2.0کے تحت منظورشدہ پروجیکٹوں کے ذریعہ ، اب تک ، 2795ملین لیٹریومیہ آلودہ پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کا منصوبہ بنایاگیاہے ۔ جس میں سے 1126ملین لیٹریومیہ پانی کو ازسرنو صاف کیاجائےگااور دوبارہ استعمال کیاجائے گا۔ اس سلسلے میں ریاست کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ IIIمیں پیش کی گئی ہیں ۔
ضمیمہ -1
نیقم مطالعہ کے تحت ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے کابالترتیب احاطہ کیاگیاہے ۔
|
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
کل علاقہ (مربع کلومیٹر)
|
احاطہ کئے جانے کے لئے نشانزدعلاقہ (مربع کلومیٹرمیں )
|
30دسمبر 2022تک جن علاقوں کا احاطہ کیاجاچکاہے
|
|
|
|
|
|
|
1
|
انڈمان ونکوبارجزائرمرکز کے زیرانتظام علاقہ
|
8249
|
1774
|
1618
|
|
|
|
2
|
آندھراپردیش
|
163900
|
141784
|
133513
|
|
|
|
3
|
اروناچل پردیش
|
83743
|
4703
|
4559
|
|
|
|
4
|
آسام
|
78438
|
61826
|
57279
|
|
|
|
5
|
بہار
|
94163
|
90567
|
90567
|
|
|
|
6
|
چنڈی گڑھ مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
115
|
115
|
115
|
|
|
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
136034
|
96000
|
93034
|
|
|
|
8
|
دہلی
|
1483
|
1483
|
1483
|
|
|
|
9
|
ڈی اینڈ ڈی ، دمن ایند دیو
|
602
|
602
|
602
|
|
|
|
10
|
گوا
|
3702
|
3702
|
3702
|
|
|
|
11
|
گجرات
|
196024
|
160978
|
155327
|
|
|
|
12
|
ہریانہ
|
44212
|
44179
|
44179
|
|
|
|
13
|
ہماچل پردیش
|
55673
|
8020
|
8020
|
|
|
|
14
|
جموں وکشمیر یوٹی
|
167396
|
9506
|
9506
|
|
|
|
15
|
جھارکھنڈ
|
79714
|
76705
|
76705
|
|
|
|
16
|
کرناٹک
|
191791
|
191791
|
185091
|
|
|
|
17
|
کیرالہ
|
38863
|
28088
|
28088
|
|
|
|
18
|
لداخ یوٹی
|
54840
|
963
|
963
|
|
|
|
19
|
لکشدیپ یوٹی
|
32
|
32
|
32
|
|
|
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
308000
|
269349
|
266236
|
|
|
|
21
|
مہاراشٹر
|
307713
|
259914
|
257602
|
|
|
|
22
|
منی پور
|
22327
|
2559
|
2559
|
|
|
|
23
|
میگھالیہ
|
22429
|
10645
|
10645
|
|
|
|
24
|
میزورم
|
21081
|
700
|
700
|
|
|
|
25
|
ناگالینڈ
|
16579
|
910
|
910
|
|
|
|
26
|
اڈیشہ
|
155707
|
119636
|
110563
|
|
|
|
27
|
پڈوچیری یوٹی
|
479
|
454
|
454
|
|
|
|
28
|
پنجاب
|
50368
|
50368
|
50368
|
|
|
|
29
|
راجستھان
|
342239
|
334152
|
334152
|
|
|
|
30
|
سکم
|
7096
|
1496
|
1292
|
|
|
|
31
|
تمل ناڈو
|
130058
|
105829
|
105829
|
|
|
|
32
|
تلنگانہ
|
111940
|
104824
|
104824
|
|
|
|
33
|
تریپورہ
|
10492
|
6757
|
6757
|
|
|
|
34
|
اترپردیش
|
241345
|
241345
|
232105
|
|
|
|
35
|
اتراکھنڈ
|
53484
|
11430
|
11430
|
|
|
|
36
|
مغربی بنگال
|
88752
|
71947
|
66752
|
|
|
|
|
میزان
|
3289063
|
2515133
|
2457561
|
|
|
ضمیمہ II
امرت کے تحت ریاست کے لحاظ سے ان پروجیکٹوں کی صورت حال جہاں پانی کو پھرسے قابل استعمال بنانے کی صلاحیت حاصل کی گئی ہے ۔
|
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقہ
|
No
|
رقم (کروڑروپے میں )
|
ازسرنو قابل استعمال بنائے گئے پانی کی مقدار(ایم ایل ڈی)
|
-
|
چھتیس گرھ
|
4
|
342.72
|
326.2
|
-
|
دمن اینڈ دیو
|
1
|
6.96
|
4.21
|
-
|
گجرات
|
10
|
1130.89
|
294
|
-
|
ہریانہ
|
5
|
171.92
|
57.75
|
-
|
جموں وکشمیر
|
1
|
13.9
|
2.5
|
-
|
کرناٹک
|
6
|
287.54
|
92.25
|
-
|
کیرالہ
|
1
|
5.31
|
1
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
14
|
1795.08
|
477.55
|
-
|
راجستھان
|
11
|
1035.92
|
88.25
|
-
|
تمل ناڈو
|
2
|
770
|
90
|
-
|
تمل ناڈو
|
1
|
134.57
|
3.4
|
-
|
اتراکھنڈ
|
1
|
2.99
|
0.45
|
|
|
کل میزان
|
57
|
5,697.8
|
1,437
|
ضمیمہ III
پانی کے ازسرنوقابل استعمال بنانے /پھرسے استعمال کرنے کی غرض سے امرت 2.0کے تحت اب تک منظورشدہ پروجیکٹوں کی ریاست کے لحاظ سے تفصیلات
|
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
ان پروجیکٹوں کی تعداد جہاں پانی کو پھرسے قابل استعمال بنایاجارہاہے
|
ان پروجیکٹوں پرخرچ ہونے والی رقم جہاں پانی کوپھرسے قابل استعمال بنایاجارہاہے (کروڑروپے میں )
|
پانی کی منصوبہ بند مقداد جسے ازسرنوقابل استعمال بنایاجائیگا یا دوبارہ استعمال کی جائے گا(ملین لیٹریومیہ)
|
-
|
آندھراپردیش
|
2
|
83.00
|
40.00
|
-
|
آسام
|
1
|
29.36
|
1.00
|
-
|
چنڈی گری
|
1
|
89.00
|
90.80
|
-
|
گجرات
|
3
|
130.78
|
45.00
|
-
|
کیرالہ
|
1
|
185.00
|
3.49
|
-
|
لداخ
|
1
|
57.75
|
5.50
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
6
|
366.00
|
32.40
|
-
|
مہاراشٹر
|
16
|
5327.88
|
417.90
|
-
|
پنجاب
|
5
|
400.00
|
125.00
|
-
|
راجستھان
|
20
|
2524.02
|
182.95
|
-
|
تمل ناڈو
|
1
|
487.87
|
32.65
|
-
|
اترپردیش
|
10
|
282.18
|
83.00
|
-
|
مغربی بنگال
|
21
|
693.71
|
66.09
|
|
|
کل میزان
|
88
|
10,656.55
|
1,125.78
|
***********
(ش ح ۔ع م۔ ع آ)
U -1676
(रिलीज़ आईडी: 1899375)
आगंतुक पटल : 113
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें:
English