وزارتِ تعلیم
اُبھرتے ہوئے ہندوستان کے لئے پردھان منتری اسکولز (پی ایم شری اسکولز) این ای پی 2020 کے نفاذ کو نمایاں کریں گے اور مثالی اسکول بن کر اُبھریں گے
Posted On:
13 FEB 2023 7:28PM by PIB Delhi
تعلیم کے وزیر مملکت ڈاکٹر سبھاش سرکار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ کابینہ نے 7 ستمبر 2022 کو پردھان منتری اسکولز فار رائزنگ انڈیا(پی ایم شری ) کے نام سے ایک نئی مرکز کی اسپانسر شدہ اسکیم کو منظوری دی ہے۔ یہ اسکول قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ کو نمایاں کرے گی اور یہ اسکول وقت کے ساتھ ساتھ مثالی بن کر اُبھریں گے اور پڑوس کے دوسرے اسکولوں کی بھی قیادت پیش کش کریں گے ۔ اس اسکیم کی مدت 2023-2022 سے 2027-2026 تک ہے۔
پی ایم شری اسکولوں کا آن لائن پورٹل پہلے ہی 03.11.2022 کو شروع کیا جا چکا ہے۔ مزید برآں، پی ایم شری کا انتخاب ایک شفاف چیلنج طریقہ کار کے ذریعے کیا گیا ہے، جس میں اسکولوں نے آن لائن پورٹل پر خود اپلائی کیا ہے۔ انتخاب تین مراحل کے عمل کے ذریعے طے شدہ وقت کے ساتھ کیا جاتا ہے، جو کہ درج ذیل ہے:-
مرحلہ-1: ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے پی ایم شری اسکولوں کے طور پر مخصوص معیار کی یقین دہانی کے حصول کے لیے ان اسکولوں میں تعاون کے وعدوں کو پیش کرتے ہوئے مرکز کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کریں گے۔
مرحلہ-2: اس مرحلے میں،پی ایم شری اسکولوں کے طور پر منتخب کیے جانے کے اہل اسکولوں کے ایک پول کی شناخت+ یو ڈی آئی ایس ای ڈیٹا کے ذریعے مقررہ کم از کم بینچ مارک کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
مرحلہ- 3: یہ مرحلہ بعض معیارات کو پورا کرنے کے چیلنج کے طریقہ کار پر مبنی ہے۔ صرف اسکولوں کے مذکورہ اہل پول کےاسکولز چیلنج کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے مقابلہ کرتے ہیں۔ عملاً معائنے کے ذریعہ ریاستوں/ کے وی ایس/ جے این وی کے ذریعہ شرائط کو پورا کیا جائے گا۔ چونکہ چیلنج کے طریقہ کار کے ذریعے اسکولوں کا انتخاب کیا گیا ہے، لہذا پہلے سے طے شدہ ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقے کے حساب سے اسکولوں کی تقسیم نہیں ہوگی۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے پی ایم شری اسکولوں کے طور پر انتخاب کرنے کے لیے وزارت تعلیم کو اسکولوں کی فہرست کی سفارش کریں گے۔
تعلیم فراہم کرنے کے جدید،تغیر اتی اور جامع طریقہ کار کے لیے، پی ایم شری اسکیم میں اہم طریقہ کار حسب ذیل ہیں:
1. کوالٹی اور اختراع (سیکھنے میں اضافہ کا پروگرام، پیش رفت کا مجموعی کارڈ، اختراعی تدریس، بیگ لیس ڈے، مقامی کاریگروں کے ساتھ انٹرن شپ، صلاحیت سازی وغیرہ)
2. آر ٹی ای ایکٹ کے تحت مستفید ہونے والے حقدار
3. سالانہ اسکول گرانٹس (کمپوزٹ اسکول گرانٹس، لائبریری گرانٹ، اسپورٹس گرانٹ)
4. ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم بشمول بال واٹیکا اور بنیادی خواندگی اور عدد
5. خصوصی ضرورتوں کے ساتھ لڑکیوں اور بچوں کے لئے محفوظ اور مناسب بنیادی ڈھانچے کی سہولیت کے ساتھ ایکویٹی اور شمولیت (سی ڈبلیو ایس این)۔
6. طلباء کو پیش کردہ مضامین کے انتخاب میں لچک کی حوصلہ افزائی کرنا۔
7. اساتذہ اور طلباء کے درمیان زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرنے میں مدد کے لیے تکنیکی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ذریعہ تعلیم کے طور پر مادری زبان کی حوصلہ افزائی کرنا۔
8. ڈیجیٹل تدریس کے استعمال کے لیے آئی سی ٹی، سمارٹ کلاس رومز اور ڈیجیٹل لائبریریاں۔
9. موجودہ بنیادی ڈھانچہ کو مضبوط کرنا۔
10. مقامی صنعت کے ساتھ پیشہ ورانہ طریقہ کار اور انٹرن شپ/ صنعت کاری کے مواقع کو بڑھانا ۔ ترقیاتی منصوبوں/قریبی صنعت کے ساتھ مہارتوں کی نقشہ سازی اور اس کے مطابق کورسز/نصاب تیار کرنا۔
پروجیکٹ کی کل لاگت 27360 کروڑ روپے ہے جو 5 سال کی مدت پر محیط ہے جس میں 18128 کروڑ روپے کا مرکزی حصہ شامل ہے۔
*************
( ش ح ۔ ح ا۔ ر ض(
U. No.1612
(Release ID: 1899014)
Visitor Counter : 145