زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

زراعت میں آتم نر بھر بھارت ابھیان کو آگے بڑھانے کے لیے اس ربیع سیزن کے دوران فصلوں کے زیادہ رقبے کی کوریج


حکومت کی کھیت فارم پالیسیاں، گزشتہ سال کی کوریج کے مقابلے میں رواں ربیع سیزن کے دوران 22.71 لاکھ ہیکٹر اضافی رقبہ کو زیر کاشت لائی ہیں

سرسوں کے مشن کے ساتھ دیگر مداخلتوں سے، ربیع کے عام بوئے ہوئے رقبہ کے مقابلے، سرسوں کی بوائی کے رقبہ میں 54 فیصد اضافہ ہوا

راجستھان، مدھیہ پردیش، تلنگانہ اور مہاراشٹرا کی بڑی ریاستوں سے احاطہ کردہ زیادہ رقبہ کی رپورٹ

ربیع کی فصل کے رقبہ میں خاطر خواہ اضافہ، ہمارے محنت کش کسانوں، زرعی سائنسدانوں اور مودی حکومت کی کسان دوست پالیسیوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے: جناب تومر

Posted On: 03 FEB 2023 5:33PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت، آتم نربھر بھارت کے مقصد کے حصے کے طور پر، تیل کے بیجوں اور دالوں جیسی خسارے والی اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہت سے قومی پروگراموں کو نافذ کر رہی ہے۔ غذائی تحفظ کو برقرار رکھنا، درآمدات پر انحصار کو کم کرنا اور زرعی برآمدات میں اضافہ، اس حکمت عملی کے اہم ستون ہیں۔ اعلی پیداوار دینے والی اقسام (ایچ وائی وی ایس) کے معیاری بیجوں کی بروقت فراہمی، ان پٹ، جدید ترین پیداواری ٹیکنالوجی، کریڈٹ، فصلوں کا بیمہ، مائیکرو آبپاشی اور فصل کے بعد کی سہولیات، زرعی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے کیے جانے والے چند ایسے اقدامات ہیں۔ ان تمام مداخلتوں کی وجہ سے اس سال ربیع کی فصلوں کے رقبے میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔

سیزن کے آغاز سے ہی ربیع کی بوائی کی نگرانی کی جا رہی تھی اور 3 فروری 2023 کو آنے والے حتمی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ربیع کی فصلوں کی بوائی میں تیزی، سیزن کے اختتام تک جاری رہی۔ پچھلے سال (22-2021) میں بوئے گئے رقبہ اور عام بوئے ہوئے رقبہ (گزشتہ 5 سالوں کا اوسط رقبہ) کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے۔ ربیع کی فصلوں کے تحت بویا جانے والا کل رقبہ 22-2021 میں 697.98 لاکھ ہیکٹر سے 3.25 فیصد بڑھ کر23-2022 میں 720.68 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔ یہ 22-2021 کی اسی مدت کے مقابلے اس سال 22.71 لاکھ ہیکٹر زیادہ ہے۔ عام بوائی والے رقبہ کے مقابلے میں 633.80 سے 720.68 لاکھ ہیکٹر تک 13.71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رقبہ میں اضافہ تمام فصلوں میں ہے - سب سے زیادہ چاول میں ہواہے۔ ربیع کی تمام فصلوں میں 22.71 لاکھ ہیکٹر کے اضافے میں سے، چاول کے رقبے میں اضافہ 11.20 لاکھ ہیکٹر ہے جو 22-2021 میں 35.05 لاکھ ہیکٹر سے 23-2022 میں 46.25 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔ تاہم، یہ 47.71 لاکھ ہیکٹر کے عام بوائی والے رقبہ سے کم ہے۔ چاول کے رقبہ میں سب سے زیادہ اضافہ، تلنگانہ اور مغربی بنگال کی ریاستوں میں ہوا ہے۔ چاول کے رقبے کو دیگر کم پانی استعمال کرنے والے تیل کے بیجوں، دالوں اور غذائیت سے بھرپور اناج کی فصلوں کی بوائی کے لئے استعمال کیاجا رہا ہے۔

ربیع کی فصلوں کی کاشت میں خاطر خواہ اضافہ کی ستائش کرتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ یہ ہمارے محنت کش کسان بھائیوں اور بہنوں، زرعی سائنسدانوں اور مودی سرکار کی کسان دوست پالیسیوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ حکومت کی توجہ تیل کے بیجوں کی پیداوار بڑھانے پر ہے تاکہ خوردنی تیل پر درآمدی انحصار کو کم کیا جاسکے۔ 22-2021 میں، ملک کو 1.41 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 142 لاکھ ٹن خوردنی تیل درآمد کرنا پڑا۔ تیل کے بیجوں پر نئے سرے سے توجہ دینے کی وجہ سے، 22-2021 کے دوران تیل کے بیجوں کا رقبہ 7.31 فیصد اضافہ کے ساتھ، 102.36 لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر اس سال 109.84 لاکھ ہیکٹر ہو گیا۔ یہ 78.81 لاکھ ہیکٹر کے عام بونے والے رقبہ پر 31.03 لاکھ ہیکٹر کا کوانٹم جمپ ہے۔ تیل کے بیجوں کے رقبہ میں 7.31 فیصد کی شرح سے اضافہ، تمام فصلوں میں 3.25 فیصد اضافے کی شرح سے دوگنا ہے۔ راجستھان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ نے تیل کے بیجوں کے رقبے میں بڑے پیمانے پر توسیع کی ہے۔

ربیع کے اس موسم میں تیل کے بیجوں کے رقبہ کو بڑھانے میں ریپسیڈ اور مسٹرڈ نے سب سے زیادہ حصہ رسدی کی ہے۔ 22-2021 سرسوں کے رقبہ میں 6.77 لاکھ ہیکٹرکا اضافہ ہوا اور یہ91.25 لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر 23-2022میں 98.02 لاکھ ہیکٹر ہو گیا۔ اس طرح، تیل کے بیجوں کے زیر اثر رقبہ میں 7.49 لاکھ ہیکٹر اضافے میں سے 6.44 لاکھ ہیکٹر صرف ریپسیڈ اور سرسوں کے ہیں۔ ریپسیڈ اور سرسوں کی کاشت کے تحت لایا گیا رقبہ 63.46 لاکھ ہیکٹر کے عام بوئے گئے رقبہ سے 54.51 فیصد زیادہ ہے۔ پچھلے 2 سالوں سے اسپیشل مسٹرڈ مشن کے نفاذ کی وجہ سے بڑے رقبے کی توسیع حاصل کی گئی ہے۔ ربیع 23-2022کے دوران، HYV کے 26.50 لاکھ سیڈ منیکیٹس، جن میں 20 کوئنٹل فی ہیکٹر سے زیادہ پیداوار کی صلاحیت ہے، کو 18 ریاستوں کے 301 اضلاع میں کاشتکاروں کو نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن- تیل کے بیجوں کے تحت تقسیم کیا گیا۔ 2500-4000 کوئنٹل فی ہیکٹر کی حد میں پیداوار کی صلاحیت رکھنے والی تازہ ترین اقسام تقسیم کی گئیں۔ زیادہ رقبہ اور پیداواری صلاحیت، تیل کے بیجوں کی پیداوار میں کوانٹم جمپ لائے گی اور درآمد شدہ خوردنی تیل کی طلب کو کم کرے گی۔

ملک کو ان اجناس میں خود کفیل بنانے کے لیے، دالوں کی پیداوار پر توجہ دی جا رہی ہے۔ خوراک کےتحفظ کےقومی مشن کے تحت خصوصی پروگرام (این ایف ایس ایم 'ٹی ایم یو370') شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد 370 اضلاع کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے جہاں اچھے بیج اور تکنیکی مداخلت کی کمی کی وجہ سے، دالوں کی ریاستی اوسط سے کم پیداوار ہے۔ دالوں کے زیر کاشت رقبہ 0.56 لاکھ ہیکٹر 167.31 سے بڑھ کر 167.86 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔ مونگ اور دال نے، دالوں کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کیا۔ 'ٹی ایم یو370' کے تحت ایچ وائی وی ایس کے تقریباً 4.04 لاکھ بیج منی کٹس، کسانوں کو دال کے لیے مفت تقسیم کیے گئے۔ مہاراشٹر، اڈیشہ، راجستھان اور کرناٹک جیسی ریاستوں نے دالوں کی کاشت کے تحت رقبہ بڑھانے میں برتری حاصل کی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سال 2023 کو جوارباجرے کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے اور اس تقریب کو بڑے پیمانے پر منانے میں ہندوستان سب سے آگے ہے۔ اس سے پوری دنیا میں جوارباجرے کی اہمیت، پائیدار زراعت میں اس کے کردار اور اسمارٹ اور سپر فوڈ کے طور پر اس کے فوائد کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ دنیا بھر میں باجرے کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے، حکومت 14 ریاستوں کے 212 اضلاع میں خوراک کے تحٖفظ کےقومی مشن (این ایف ایم ا یس) پروگرام کے این ایف ایس ایم-نیوٹری سیرلس کے جزو کے ذریعے باجرے کی پیداوار کو فروغ دے رہی ہے۔ موٹے اور غذائی اناج کے زیر کاشت رقبہ میں 2.08 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ دیکھا گیا جو 22-2021 میں 51.42 لاکھ ہیکٹر سے بڑھ کر 23-2022 میں 53.49 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔ ہندوستان جوار باجرےکا عالمی مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔ پائیدار پیداوار کی حمایت کرنے کے علاوہ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، زیادہ کھپت، ترقی پذیر منڈیوں اور ویلیو چین اور تحقیق اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے۔ تلنگانہ، راجستھان، بہار اور اتر پردیش جوار کے زیر زمین رقبہ بڑھانے میں سب سے سبقت لئے ہوئے ہیں۔

آتم نربھر بھارت کے ایک حصے کے طور پر، حکومت نے تمام فصلوں کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا ہے اور ان فصلوں پر توجہ مرکوز کی ہے جہاں تیل کے بیجوں اور دالوں اور باجرے جیسی مہنگی درآمدات کے ذریعے مانگ پوری کی جاتی ہے، جن کی مانگ میں جوارباجرے کے بین الاقوامی سال کے جشن کے بعد اضافہ ہوگا۔ اس کے لیے کسانوں کو ایچ وائی وی ایس کے مفت بیج منی کٹس کے ساتھ، ٹیکنالوجی کی مدد اور اہم معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ مزید برآں، کسانوں کو آسان قرضہ فراہم کیا جاتا ہے، موسم سے ہونے والے نقصان کے خلاف بیمہ کیا جاتا ہے، ان کی پیداوار کی مناسب معاوضہ قیمتیں دی جاتی ہیں اور مختلف سرکاری پروگراموں کے ذریعے فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشن (ایف پی اوز) کے ذریعے مدد کی جاتی ہے۔

چاول، تیل کے بیجوں، دالوں اور غذائی اناج کے زیر استعمال بڑھے ہوئے رقبے کے ساتھ ساتھ، ایچ وائی وی بیجوں کے استعمال کی وجہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت، ملک میں غذائی اجناس کی پیداوار میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ اس سے دالوں میں خود کفالت آئے گی، خوردنی تیل کی درآمد میں کمی آئے گی اور جوارباجرے کی عالمی مانگ پوری ہوگی۔ ملک کو زراعت میں آتم نربھر بنانے میں ملک کے کسان اہم کردار ادا کریں گے۔

*****

U.No.1478

(ش ح - اع - ر ا) 



(Release ID: 1898520) Visitor Counter : 124


Read this release in: English , Hindi