ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
جنگلات اور درختوں کے رقبے کو بڑھانے کے لیے قومی شجرکاری پروگرام اور گرین انڈیا مشن نافذ کیا گیا
آلودگی کو کم کرنے میں مدد کے لیے پلاسٹک اور ای ویسٹ مینجمنٹ کے لیے سنگل یوز پلاسٹک اور ایکسٹینڈڈ پروڈیوسر ریسپانسیبلٹی (ای پی آر) پر پابندی
Posted On:
09 FEB 2023 8:00PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے آلودگی پر قابو پانے کی اسکیم سینٹرل سیکٹر اسکیم پرعمل درآمد کرتی ہے۔کنٹرول آف پولیوشن اسکیم کا بنیادی مقصد ملک بھر میں ہوا کے معیار کی نگرانی کرنا اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرنا ہے، اس کے علاوہ ملک میں پانی کے معیار اور شور کی سطح کی نگرانی کرنا ہے دی کنٹرول آف پالیوشن اسکیم 2018 سے کام کر رہی ہے، اسکیم کے تحت کئے جانے والے اقدامات کا ذیل میں ذکر کیا گیا ہے:
کمزور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز/آلودگی کنٹرول کمیٹیوں (ایس پی سی بیز/پی سی سیز) اور مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کو آلودگی میں کمی کے لیے مددکی فراہمی ۔
الف -صاف ہواکا قومی پروگرام (این سی اے پی)۔
ب۔ماحولیاتی نگرانی نیٹ ورک پروگرام۔
ج-نیشنل ایئر کوالٹی مانیٹرنگ پروگرام (این اے ایم پی) اسٹیشنوں کا کام کاج اور دیکھ بھال۔
1-مسلسل محیط ہواکے معیارکی نگرانی والے اسٹیشنز(سی اے اے کیوایم ایس ) کا آپریشن اور دیکھ بھال۔
2-نیشنل ایمبیئنٹ نوائز مانیٹرنگ نیٹ ورک (این اے ایم این ) – دس لاکھ سے زیادہ کی آبادی والے شہروں میں نئے سٹیشنوں کو مضبوط کرنا اور ان کا قیام۔
3-پانی کی نگرانی کا قومی پروگرام (این ڈبلیو ایم پی)۔
د-ریسرچ اور آؤٹ ریچ پروگرام۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ ملک میں جنگلات اور درختوں کے رقبے میں اضافے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومت/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی انتظامیہ کے ذریعے مختلف اسکیمیں نافذ کی جاتی ہیں۔ ان میں ملک میں بنجرمیں تبدیل ہوجانے والے جنگلات اور ملحقہ علاقوں کے احیاء نو کے لیے قومی شجرکاری پروگرام (این اے پی ) اور گرین انڈیا مشن(جی آئی ایم) شامل ہیں۔ شجرکاری کی سرگرمیاں مختلف پروگراموں/فنڈنگ کے ذرائع کے تحت بھی کی جاتی ہیں جیسے ترقیاتی سرگرمیوں کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی کے بدلے معاوضہ پرمبنی شجرکاری فنڈ، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(منریگا) کے تحت شجرکاری کی سرگرمیاں، قومی زرعی جنگلات کی پالیسی اور زراعی جنگل بانی پر ذیلی مشن۔(ایس ایم اے ایف)، قومی بانس مشن اور قومی مشن برائے پائیدار زراعت۔
جناب چوبے نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک پر پابندی، اپریل 2020 سے ایندھن اور گاڑیوں کے لیے بی ایس-6 کے اصولوں کو متعارف کرانا، ای گاڑیوں کو فروغ دینا، شفاف تر ایندھن جیسے پی این جی ، شامل ہیں۔ اینٹوں کے بھٹوں کے لیے زگ زیگ ٹیکنالوجی، پلاسٹک اور ای ویسٹ مینجمنٹ کے لیے توسیعی پروڈیوسر کی ذمہ داری (ای پی آر)، بڑے صنعتی شعبوں کے عین موقع پر نگرانی، وغیرہ شامل ہیں۔ وزارت نے مختلف قوانین کو بھی مشتہر کیا ہے جیسے کہ خطرناک اور دیگر قسم کے کچرے کے انتظام (ایچ ڈبلیوایم) کے قوانین، ای ویسٹ کے اصول اورحیاتیاتی طبی کچرے کے بندوبست کے اصول۔ مختلف شعبوں کے لیے کاربن کے اخراج اور اخراج کے معیارات کو بھی مشتہر کر دیا گیا ہے۔ سی پی سی بی اورایس پی سی بیز/پی سی سیز صنعتی اخراج/آلودگی پھیلانے والے مادوں کے اخراج اور دیگر آپریشنل سرگرمیوں کی مقررہ معیارات کے مطابق باقاعدگی سے نگرانی کرتے ہیں۔ مزید برآں، ای آئی اے نوٹیفکیشن 2006 کی دفعات کے مطابق مختلف منصوبوں اور سرگرمیوں کے لیے ماحولیاتی منظوری کی ضرورت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ ای سی کے مطابق ترقیاتی پروجیکٹ (منصوبوں)، ضروری شرائط، ماحولیاتی تحفظ اور اس منصوبے کی تعمیر اور آپریشن کے دوران ان کے موثر نفاذ کے لیے اقدامات طے کیے گئے ہیں۔ حفاظتی اقدامات کا مقصد (i) ہوا کے معیار، (ii) پانی کے معیار، (iii) زمین کے انحطاط، (iv) حیاتیاتی تنوع، اور (v) جنگلی حیات کے مسکن پر منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔
***********
(ش ح ۔س ب۔ ع آ)
U -1460
(Release ID: 1897888)
Visitor Counter : 211