امور داخلہ کی وزارت

مرکزی حکومت نے سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے) کی صلاحیت سازی سمیت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں

Posted On: 08 FEB 2023 6:17PM by PIB Delhi

بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر اینڈ ڈی) سائبر کرائم پولیس اسٹیشنوں کے اعداد و شمار کو اپنی اشاعت ’’پولیس تنظیموں سے متعلق ڈیٹا‘‘ میں مرتب اور شائع کرتا ہے۔ تازہ ترین شائع شدہ رپورٹ سال 2022 کے لیے ہے۔ بی پی آر اینڈ ڈی کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، سائبر کرائم پولیس اسٹیشنوں کی ریاست/ یو ٹی وار تفصیل، 01.01.2022 کو ذیل میں دی گئی ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ضرورت کے مطابق پولیس اسٹیشن قائم کیے ہیں۔

نمبر شمار

ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے

سائبر کرائم پولیس اسٹیشن کی تعداد

1

آندھرا پردیش

3

2

اروناچل پردیش

1

3

آسام

0

4

بہار

1

5

چھتیس گڑھ

1

6

گوا

1

7

گجرات

24

8

ہریانہ

8

9

ہماچل پردیش

1

10

جھارکھنڈ

7

11

کرناٹک

8

12

کیرالہ

19

13

مدھیہ پردیش

1

14

مہاراشٹر

46

15

منی پور

1

16

میگھالیہ

1

17

میزورم

1

18

ناگالینڈ

1

19

اوڈیشہ

15

20

پنجاب

2

21

راجستھان

2

22

سکم

0

23

تمل ناڈو

46

24

تلنگانہ

3

25

تریپورہ

0

26

اتر پردیش

18

27

اتراکھنڈ

2

28

مغربی بنگال

31

29

انڈمان اور نکوبار جزائر

0

30

چنڈی گڑھ

0

31

دادر اور نگر حویلی اور دمن و دیو

0

32

دہلی

15

33

جموں و کشمیر

2

34

لداخ

0

35

لکشدیپ

0

36

پڈوچیری

1

 

میزان

262

 

ماخذ: بی پی آر اینڈ ڈی کی اشاعت ’’پولیس تنظیموں سے متعلق ڈیٹا‘‘، 2022

ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق ’پولیس‘ اور ’عوامی نظم و نسق‘ ریاستی مضامین ہیں۔ ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے بنیادی طور پر اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے) کے ذریعے سائبر کرائم سمیت جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہیں۔

مرکزی حکومت نے سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں ایل ای اے کی استعداد کار میں اضافہ بھی شامل ہے جس میں درج ذیل شامل ہیں:

  1. وزارت داخلہ نے ملک میں تمام قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹنے کے لیے ایکو سسٹم فراہم کرنے کے لیے ’انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (I4C)‘ قائم کیا ہے۔
  2. وزارت داخلہ نے ’خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر کرائم کی روک تھام (سی سی پی ڈبلیو سی)‘ اسکیم کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کی صلاحیت سازی جیسے سائبر فارینسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریوں کا قیام، جونیئر سائبر کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے اور ایل ای اے کے اہلکاروں، پبلک پراسکیوٹرز اور عدالتی افسران کی تربیت کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے۔ اب تک 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سائبر فارینسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریز کا آغاز کیا گیا ہے۔
  3. قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، پراسکیوٹرز اور عدالتی افسران کے لیے تربیتی نصاب تیار کیا گیا ہے تاکہ تفتیش اور استغاثہ کو بہتر طریقے سے ہینڈل کیا جا سکے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تربیتی پروگرام منعقد کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ اب تک، ایل ای اے کے 20300 سے زائد اہلکاروں، عدالتی افسران اور پراسکیوٹرز کو سائبر کرائم سے متعلق آگاہی، تفتیش، فارینسک وغیرہ کے بارے میں تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔
  4. وزارت داخلہ نے نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل www.cybercrime.gov.in کو فعال کیا تاکہ خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے تمام قسم کے سائبر جرائم کے واقعات کی آن لائن رپورٹنگ کے لیے شہریوں کو ایک مرکزی طریقہ کار فراہم کیا جا سکے۔ اس پورٹل پر رپورٹ ہونے والے واقعات خود بخود متعلقہ ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کو قانون کی دفعات کے مطابق مزید اقدامات کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ آن لائن سائبر شکایات درج کرنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر ’1930‘ کو فعال کیا گیا ہے۔
  5. I4C  کے تحت بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم تیار کیا گیا ہے جسے ’سائی ٹرین‘ پورٹل کہا جاتا ہے۔ ’سائی ٹرین‘ پورٹل سائبر کرائم کی تفتیش، فارینسک، استغاثہ وغیرہ کے ساتھ ساتھ سندکاری کے اہم پہلوؤں پر آن لائن کورس کے ذریعے پولیس افسران/ عدالتی افسران کی استعداد کار بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ اب تک ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 28700 سے زیادہ پولیس افسران رجسٹرڈ ہیں اور پورٹل کے ذریعے 7800 سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔

یہ بات امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب اجے کمار مشرا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 1391



(Release ID: 1897485) Visitor Counter : 152


Read this release in: English