زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مٹی کی زرخیزی کا نقصان

Posted On: 07 FEB 2023 5:13PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں  بتایا کہ   بنجر زمین بننے کے  مخالف اقوام  متحدہ کا کنونشن  (یو این سی سی ڈی ) کے گلوبل لینڈ آؤٹ لک کے دوسرے ایڈیشن کی رپورٹ کے مطابق، زمینی انحطاط کی عالمی حد کا تخمینہ کل زمینی رقبہ کے 20-40 فیصد  کے درمیان لگایا گیا ہے، جو کام کرنے والی تقریباً نصف آبادی کو براہ راست متاثر کر رہا ہے اور دنیا بھر میں فصلی زمینوں،   خشک زمینوں، گیلی زمینوں ، جنگل اور گھاس کے میدان تک  پھیلا ہوا ہے  ۔9 سے  20  مئی 2022 کے دوران منعقدہ  یو این سی سی ڈی میں فریقوں  کی کانفرنس (سی او پی  15) کے 15 ویں اجلاس میں 2030 تک ایک بلین ہیکٹر تباہ شدہ زمین کو بہتر ڈیٹا اکٹھا کرنے، نگرانی اور رپورٹنگ کے ذریعے ریزورٹ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

حکومت نے کئی اسکیمیں/پروگرام شروع کیے ہیں، جن میں دیگر امور کے ساتھ ساتھ قومی شجرکاری پروگرام، گرین انڈیا مشن، پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی ) کے واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ جزو شامل ہیں،  جو 26 ملین ہیکٹر تباہ شدہ زمین کی بحالی کے ہدف میں اپنا تعاون پیش کرتے  ہیں اور زمینی وسائل کے پائیدار اور زیادہ سے زیادہ استعمال پر توجہ کے ساتھ زمینی انحطاط کے خاتمے  کو حاصل کرتے ہیں ۔

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا  (پی ایم کے ایس وائی ) کا واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ کمپوننٹ   (ڈبلیو  ڈی سی) 2015  میں شروع کیا گیا تھا۔ یہ اپنے  مختلف اقدامات  کے ذریعے زمین کی بحالی میں اپنا تعاون پیش کرتا ہے ،جس میں منجملہ  دیگر  باتوں   کے پانی کے ذخیرہ کرنے کے ڈھانچے کی تعمیر، تحفظ آبپاشی کے تحت لایا گیا علاقہ، شجرکاری کے تحت لایا گیا علاقہ ( جنگل بانی  / باغبانی وغیرہ) شامل ہیں ۔

اسپیس ایپلی کیشن سینٹر (ایس ا ے سی)، احمد آباد نے 17 جون 2021 کو ’ ہندوستان کے  زمین بنجر بننے کا عمل اور  زمینی انحطاط کانقشہ ‘ کا تازہ ترین ورژن جاری کیا۔ حکومت نے ملک میں زمین کے انحطاط اور ریگستانی سے نمٹنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ یہ درج ذیل ہیں۔

  1. ایس اے سی کی طرف سے زمین کے بنجر بننے  کے عمل  اور  زمین  کے انحطاط  کا نقشہ تیار کیا گیا ہے۔ یہ انحطاطی زمین کا ریاست وار  رقبہ فراہم کرتا ہے۔ اس سے اہم ڈیٹا اور تکنیکی معلومات فراہم کرکے زمین کی بحالی کے مقصد سے اسکیموں کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں مدد ملے گی۔
  2. اسپیس ایپلی کیشن سنٹر (ایس اے سی )، احمد آباد کی مدد سے ایک آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے ،تاکہ انحطاط کا باعث بننے والے عمل کے ساتھ زمین کے انحطاط شدہ رقبے کا تصور کیا جا سکے۔
  3. ہندوستانی کونسل برائے  جنگلاتی تحقیق اور تعلیم  (آئی سی ایف آر ای) دہرادون میں جنوبی-جنوبی  امداد باہمی کو بڑھانے کے لیے ایک سنٹر عمدگی  کے مرکز  کا تصور کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد علم کا اشتراک، بہترین طریقوں کو فروغ دینا، کم لاگت  والی  اور پائیدار زمین کے انتظام کی حکمت عملیوں کے ساتھ ہندوستان کے تجربات کا اشتراک، تبدیلی کے منصوبوں اور پروگراموں کے لیے آئیڈیاز تیار کرنا اور صلاحیت کی تعمیر کرنا ہے۔

ہندوستان نے 2030 تک زمین کے انحطاط سے متعلق غیرجانبداری کا درجہ حاصل کرنے کا عہد کیا ہے۔  ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے قومی شجرکاری اور ایکو ڈیولپمنٹ بورڈ (این اے ای بی )، انحطاط شدہ جنگلات کی از سر نو تخلیق کے لیے ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم "قومی شجر کاری پروگرام  (این اے پی)" کو عوام کی شرکت کے ذریعہ  انحطاط شدہ جنگلات  اور ملحقہ علاقوں  کی از سر نو  تخلیق کے لئے  نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کو ریاستی سطح پر اسٹیٹ فارسٹ ڈیولپمنٹ ایجنسی (ایس ایف ڈی اے )، فاریسٹ ڈویژن کی سطح پر فارسٹ ڈیولپمنٹ ایجنسی (ایف ڈی اے) اور گاؤں کی سطح پر جوائنٹ فارسٹ مینجمنٹ کمیٹی (جے ایف ایم  سیز) کے  لامرکزی میکانزم کے  ذریعے لاگو کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم طلب  پر مبنی ہے اور  شجر کاری کے رقبے کی منظوری ،ماضی کی کارکردگی، ماحول کی بحالی کے لیے دستیاب ممکنہ تباہ شدہ جنگلاتی زمین اور بجٹ کی دستیابی کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔ نیشنل مشن فار گرین انڈیا (جی آئی ایم) کا مقصد جنگلات اور غیر جنگلاتی علاقوں میں شجرکاری کی سرگرمیوں کے ذریعہ ہندوستان کے جنگلات کے احاطہ کی حفاظت، بحالی اور اضافہ کرنا ہے۔ جی آئی ایم کی سرگرمیاں مالی سال 2015-16 میں شروع کی گئیں۔ طلب  پر مبنی عمل پر مبنی تحقیقی کام نیشنل مشن آن ہمالین اسٹڈیز (این ایم ایچ ایس) کے تحت پروجیکٹوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ بعض منصوبوں میں زمین کی بحالی، مٹی کے تحفظ اور واٹرشیڈ مینجمنٹ وغیرہ کے لیے ماڈلز کی ترقی شامل ہے۔

*****************

ش ح۔ ا ک۔ ق ر

65U. No.13




(Release ID: 1897287) Visitor Counter : 128


Read this release in: English