زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

نامیاتی کھیتی کی مصنوعات کی مانگ اور کھپت

Posted On: 07 FEB 2023 5:15PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  2012 میں جرمنی اور فائی بی ایل سوئزرلینڈ کی نامیاتی زراعت کی تحریک کے بین الاقوامی فیڈریشن (آئی ایف او اے ایم )کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6سال کے دوران عالمی نامیاتی مارکیٹ میں8.7 فیصد کے  کمپاؤنڈیڈ سالانہ شرح ترقی (سی اے جی آر)کے اعتبار سے اضافہ ہورہا ہے۔قدر کےاعتبار سے مارکیٹ کے حجم میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 2015 میں 84ارب امریکی ڈالر تھا، جو 2020 میں بڑھ کر 129ارب امریکی ڈالر ہوگیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کیمیکل سے پاک نامیاتی مصنوعات کی مانگ میں بین الاقوامی منڈی میں اضافہ ہوا ہے۔

نامیاتی مصنوعات کی گھریلو کھپت کے بارےمیں اعدادو شمار دستیاب نہیں ہے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ  صحت کے بارے میں  بڑھتے شعور اور نامیاتی کھیتی کے تئیں زیادہ جھکاؤ کے ساتھ گھریلو مارکیٹ میں نامیاتی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آئی ایم اے آر سی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی نامیاتی فوڈ مارکیٹ میں 2022 سے 2027 کے دوران 25.25 فیصد کی سی اے جی آر  کی نمائش متوقع ہے۔گزشتہ تین سال کے دوران نامیاتی مصنوعات کی برآمد ذیل میں دی گئی ہے:

 

گزشتہ تین سال کے لئے قدر کے اعتبار سے نامیاتی مصنوعات کی برآمد

 

نمبر شمار

سال

برآمد کی گئی مقدار(میٹرک ٹن میں)

مالی قدر(کروڑ میں)

مالی قدر(امریکی ڈالر ملین میں)

1

2019-20

638998

4686.00

689.10

2

2020-21

888179

7078.50

1040.96

3

2021-22

460320

5249.32

771.96

(وسیلہ:اے پی ای ڈی اے)

 

ملک میں نامیاتی مصنوعات کی معیاری یقین دہانی کے لئے نامیاتی سرٹیفکیشن نظام کی دو قسمیں تیار کی گئی ہیں۔

  1. برآمد مارکیٹ کے فروغ کے لئے کامرس و صنعت کی وزارت کے تحت نامیاتی پیداوار کے لئے قومی پروگرام (این پی او پی)کے تحت ایکریڈیٹیڈ سرٹیفکیشن کے ایجنسی کے ذریعے دوسرے فریق کا سرٹیفکیشن۔
  2. گھریلو مارکیٹ کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے زراعت اور کسانوں کے بہبود کی وزارت کے تحت شرکت پر مبنی گارنٹی اسکیم(پی جی ایس-انڈیا)۔

 

کامرس اور صنعت کی وزارت کے تحت حکومت ہند کی جانب سے 2001 کے دوران این پی او پی کا آغاز کیا گیا تھا۔ این پی او پی نہ صرف اپنے ایکریڈیٹیڈ سرٹیفکیشن اداروں (سی بی ایس) کے ذریعے سرٹیفکیشن پروگرام کے آپریشنلائزیشن اور سرٹیفکیشن ایجنسیوں کے ایکریڈیشن کے لئے ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کرتا ہے، بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ یہ نظام مؤثر ڈھنگ سے کام کرے اور مستقل بنیاد پر اس کی نگرانی کی جائے ۔ این پی او پی تیسرے فریق کا سرٹیفکیشن پروگرام ہے، جہاں پیداوار پروسیسنگ  اور ٹریڈنگ  جیسے تمام مرحلوں میں سرگرمیوں سے نمٹتا ہے اور  نامیاتی مصنوعات کے لئے برآمد کی ضرورت کا احاطہ کیا جاتاہے۔ نامیاتی مصنوعات کی درجہ بندی اور کوالٹی کنٹرول کے لئے نظام روایتی مصنوعات کے مساوی ہے۔

پی جی ایس-انڈیا پروگرام کے تحت،حکومت شراکت دار گارنٹی سسٹم آف انڈیا (پی جی ایس-انڈیا) کو مقامی طور پر متعلقہ نامیاتی پیداوار کی تصدیق کے لیے کوالٹی کی معیاری یقین دہانی کی پہل کے طور پر نافذ کر رہی ہے، جس میں پروڈیوسرز؍کسانوں اور صارفین سمیت شراکت داروں کی شرکت پر زور دیا گیا ہے تھرڈ پارٹی سرٹیفیکیشن کا فریم پی جی ایس-انڈیا کے آپریشن میں، شراکت داروں (بشمول کسان؍پروڈیوسرز) فیصلہ سازی اور پی جی ایس-انڈیا سرٹیفیکیشن کے آپریشن کے بارے میں ضروری فیصلے کرنے میں شامل ہیں اورایک دوسرے کے نامیاتی پیداواری طورطریقوں کا جائزہ لے کر،معائنہ اور تصدیق کرتے ہیں اور اجتماعی طور پر پیداوار کا اعلان کرتے ہیں۔

فوڈ سیفٹی ریگولیشن نے نامیاتی مصنوعات کے لیے این پی او پی یا پی جی ایس کے تحت تصدیق شدہ ہونا لازمی قرار دیا ہے جو کہ جیویک بھارت کے لوگو کے تحت مقامی مارکیٹ میں فروخت کیے جا رہے ہیں۔ اینڈ ٹو اینڈ ٹریس ایبلٹی کو یقینی بنانے کے لیے (فوڈ سیفٹی اسٹینڈرڈ (ایف ایس ایس) [آرگینک فوڈز] ریگولیشن 2017 کے تحت ریگولیٹری فریم ورک کے تقاضوں کے مطابق پی جی ایس -انڈیا پروگرام پروڈیوسرز گروپس سے لے کر مصنوعات کی ڈبہ بندی تک اور خوردہ پیکیج کو پیک کرنے تک بلا رکاوٹ سامان کی تحویل کا سلسلہ بھی فراہم کرتاہے۔

*************

 

 

ش ح-ح ا–ن ع

U. No.1364



(Release ID: 1897282) Visitor Counter : 106


Read this release in: English