کوئلے کی وزارت

کوئلے کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے مربوط کوششیں کی جارہی ہیں


اُنتیس جنوری  2023 کو  حرارتی بجلی گھروں کے ساتھ  32.97 ملین ٹن  کوئلے کا اسٹاک موجود تھا

Posted On: 06 FEB 2023 4:41PM by PIB Delhi

کوئلہ  ، کانکنی اور پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر  جناب پرہلاد جوشی نے آج راجیہ سبھا ایک تحریری جواب میں  ایوان کو مطلع کیا کہ  حکومت نے 2017  میں  موجودہ   لیٹر آف ایشورنس  ( ایل او اے ) – ایندھن کی سپلائی کا معاہدہ  ( ایف  ایس اے ) قانون  کو  منسوخ کرتے ہوئے اسکیم فار ہارنیسنگ   اینڈ ایلوکیٹنگ  کوئلہ   ٹرانسپیرنٹلی ان انڈیا   (شکتی )  کو نافذ کیا تھا  اور  2019  میں اس میں ترمیم کی تھی۔شکتی  پالیسی   کوئلے کی کمی والے بجلی گھروں  کو  شفاف  طریقے  سے کوئلہ مختص کرنے کا ایک طریقہ  کار ہے۔

بجلی گھروں  کو  کوئلے کی سپلائی ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔ بجلی کے سیکٹر  کو کوئلے کی سپلائی  کے معاملے کو حل کرنے کی خاطر  بجلی ، کوئلہ  اور ریلوے کی وزارتوں   ،  مرکزی بجلی اتھارٹی  ( سی ای اے ) ، کول انڈیا لمٹیڈ  (سی آئی ایل ) اور سنگارینی کولریز کمپنی   لمیٹیڈ ( ایس سی سی ایل )  کے نمائندوں  پر مبنی   ایک بین وزارتی ذیلی گروپ   حرارتی بجلی گھروں کے ساتھ ساتھ    بجلی گھروں  میں  کوئلے کے بنیادی اسٹاک کی پوزیشن  کو بہتر بنانے سمیت   بجلی کے سیکٹر  سے متعلق کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی خاطر  کوئلے کی سپلائی میں اضافہ کرنے کے مقصدسے مختلف عملی   فیصلے   لینے کے   لئے    باقاعدگی کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے۔

اس کے علاوہ   کوئلے کی سپلائی میں اضافہ کرنے اور بجلی کی پیداوار کی صلاحیت کی نگرانی کرنے کی خاطر ایک بین وزارتی کمیٹی  ( آئی ایم سی ) تشکیل دی گئی ہے ، جو  ریلوے بورڈ  کے چیئر مین  ،  کوئلے کی وزارت کے سکریٹری ،  ماحولیات کی وزارت کے سکریٹری  ،  جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے سکریٹری اور   بجلی کی وزارت  پر مشتمل ہے۔ سی ای اے  کو  آئی ایف سی کے ذریعہ ضرورت کے وقت مدعو  کرنے کے لئے خصوصی   مدعوئین    کے طورپر رکھا گیا ہے۔ کیٹو کوئلہ بلاکوں  کے ذریعہ کوئلے کی سپلائی کی بھی نگرانی کی جائے گی۔ سی ای اے کی رپورٹ کے مطابق  29 جنوری  2023  کو   ملک  میں   حرارتی بجلی گھروں     کے  پاس   32.97  ملین ٹن کوئلے کا اسٹاک موجود تھا۔

*************

ش ح۔وا ۔ رم

U-1310



(Release ID: 1896930) Visitor Counter : 85


Read this release in: English