ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

  کسانوں کی زرعی اخراجات میں کمی کے لئے بھارت سائنسی تحقیق کو فروغ دے رہا ہے تاکہ فائدہ مند ماحولیاتی اور آب و ہوا کے نتائج کو مشترکہ فوائد کے طور پر فراہم کیا جا سکے

Posted On: 06 FEB 2023 8:13PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اورآب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ بھارت جہاں 6/1 سے زیادہ انسانیت ہے اس نے 1850 اور 2019 کے درمیان گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں عالمی مجموعی  طور پر محض 4 فیصد کا تعاون دیا ہے اورجبکہ  اس کا فی کس اخراج دنیا کی اوسط کا تقریباً ایک تہائی ہے۔ 2016 میں ملک کا گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کا کل اخراج تقریباً 2838 ملین ٹن سی او 2 تھا جس میں سے زرعی شعبے کا اخراج محض  14فیصدتھا۔

قومی سطح پر غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ، بھارت خوراک کی  اپنی برآمدات کے ساتھ باقی دنیا  کو تعاون دینا جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت کے زرعی اخراج کو عالمی سطح پر مویشیوں کی سب سے بڑی آبادی، دودھ کا سب سے بڑا پیدا کرنے والا،چاول کا سب سے بڑا برآمد کنندہ اور گندم کا دسواں بڑا برآمد کنندہ ہونے کے پس منظر میں غور کرنا چاہیے۔ بھارت کا اتنا بڑا پیمانہ ہونے کےباوجود ،بھارتی زراعت میں بڑے پیمانے پر صنعتی زراعت کے بہت کم یا کوئی واقعات نہیں دکھائے جاتے ہیں۔ اس تناظر میں، بھارت کے زرعی شعبے کے اخراج کو نمایاں طور پر کم سمجھا جانا چاہیے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ  زراعت کے اخراج بقا کے اخراج ہیں، اخراج ضروری اشیاء کے لیے پیداواری سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے اخراج ہیں، نہ کہ لگژری اخراج، جس کی وجہ سے ہونے والی عالمی تمازت کے ذریعے دنیا کو نقصان پہنچ رہا ہے  اور اس طرح کے اخراج کی وجہ ،بنیادی طور پر ترقی یافتہ دنیا کے غیر اخلاقی طرز زندگی اور پیداوارنیز کھپت کی مثالیں ہیں ۔ اس بات پر بھی زور دیا جا سکتا ہے کہ اگر پوری دنیا کا فی کس سالانہ اخراج  بھارت کے  برابرہو جائے تو ماحولیات سے متعلق بحران قطعی نہیں ہوسکتا ہے۔

تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ  ترقی پذیر ممالک  کیلئے جس میں بھارت میں شامل ہے ، زراعت بنیادی طور پر موافقت کی جگہ ہے، جس میں تخفیف کے ساتھ فوائد بھی شامل ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت زرعی شعبے سے جی ایچ جی کے  اخراج کے حوالے سے تحقیق کر رہی ہے اور اسے فروغ دے رہی ہے۔ جن سائنسی اور تکنیکی اقدامات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ان میں نیم  کی ملمع والے یوریا ،ملمع کاری والی سلو ریلیز کھاد، مٹی کے ٹیسٹ پر مبنی کھاد کا استعمال، لیف کلر چارٹ پر مبنی این ایپلی کیشن، براہ راست بیج والے چاول، چاول کی شدت کا نظام، ایروبک چاول،چھڑکاؤ والی آبپاشی اور ڈرپ فرٹیگیشن شامل ہیں۔ حکومت کے ان اقدام کا مقصد کاشتکاروں کے لیے زرعی اخراجات میں کمی کو فروغ دینے کے لیے تمام معلومات کے معقول استعمال کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ، نیز تاکہ فائدہ مند ماحولیاتی اور آب و ہوا کے نتائج کو شریک فوائد کے طور پر فراہم کیا جاسکے۔

*************

ش ح۔   ش م  ۔ م ش

U. No.1308



(Release ID: 1896927) Visitor Counter : 90


Read this release in: English