زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کم سے کم امدادی قیمتوں ایم ایس پی کے لئے قانونی ضمانت

Posted On: 03 FEB 2023 7:26PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کے بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ریاستی سرکاروں اور مرکزی وزارتوں کے علاوہ متعلقہ محکموں اور دیگر موجودہ عوامل کے خیالات اور نظریات پر غور کرنے کے بعد ایگری کلچرلر کوسٹ اینڈ پرائسز یعنی زرعی لاگت اور قیمتوں کے لئے کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر گنے کے لئے فیئر اور اجرتی قیمت ایف آر پی اور22 مینڈیٹڈزرعی فصلوں کے لئے کم سے کم امدادی قیمت طے کرتی ہے۔

 کم سے کم امدادی قیمتوں کی پالیسی کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے حکومت نے  فوڈ کارپوریشن آف انڈیا ایف سی آئی اور ریاستی ایجنسیوں کے ذریعہ دھان اور گندم کے لئے امدادی قیمت میں اضافہ کیا ہے ۔ اس پالیسی کے تحت، کسانوں کی طرف سے مقررہ مدت کے اندر اور حکومت کی طرف سے تجویز کردہ تصریحات کے مطابق جو بھی اناج پیش کیا جاتا ہے، وہ مرکزی پول کے لیے ایف سی آئی سمیت ریاستی سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے ایم ایس پی پر خریدا جاتا ہے۔ مزید برآں، پی ایم - آشا کی امبریلا اسکیم کے تحت پرائس سپورٹ اسکیم کے تحت  تسلیم شدہ کسانوں سے فیئر ایوریج کوالٹی کی دالیں کھوپرا اورتلہن خریدے جاتے ہیں اوریہ دالیں ،کھوپرا اور تلہن وغیرہ متعلقہ ریاستی حکومت کے مشورے سے ایم ایس پی پر اس کے رہنما خطوط کے مطابق خریدے جاتے ہیں۔ یہ پیداوار ایم ایس پی سے نیچے آتی ہے۔ کپاس اور جوٹ بھی حکومت کی طرف سے ایم ایس پی پر بالترتیب کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی) اور جوٹ کارپوریشن آف انڈیا (جے سی آئی) کے ذریعے خریدی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ حکومت نے اپنے مرکزی بجٹ برائے 2018-19 میں ایم ایس پی کو پیداوارکی لاگت کے ڈیڑھ گنا کی سطح پر رکھنے کے لیے پہلے سے طے شدہ اصول کا اعلان کیا تھا۔اس کے مطابق، حکومت نے زرعی سال 19-2018  کے بعد سے پیداوار کی کل ہند وزنی اوسط پیداواری لاگت پر کم از کم 50 فیصد کی واپسی کے ساتھ تمام لازمی خریف، ربیع اور دیگر تجارتی فصلوں کے لیے ایم ایس پی میں اضافہ کیا ہے۔

حکومت نے کسانوں کے لیے زیادہ آمدنی کے حصول  کی خاطرکئی ترقیاتی پروگرام ، اسکیمیں ، اصلاحات اور پالیسیاں اپنائی ہیں۔ آمدنی میں اضافے کے لیے کئی اصلاحات  بھی کی گئی ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

  1. پی ایم- کسان  کے تحت ضمنی آمدنی کی منتقلی،
  2. پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) کے تحت فصل بیمہ،
  3. پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے تحت آبپاشی تک بہتر رسائی،
  4. 100000 کروڑ روپے کے ساتھ  زرعی بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کے لئے خصوصی توجہ ،
  5. کسان کریڈٹ کارڈز (کے سی سی) زرعی فصلوں کے علاوہ ڈیری اور ماہی  پروری کے کسانوں کو بھی پیداواری قرض کی پیشکش ،
  6. 10000 ایف پی اویز کی تشکیل اور فروغ،
  7. پائیدار زراعت کے لئے قومی مشن (این ایم ایس اے)، جس کا مقصد بدلتی ہوئی آب و ہوا کے لیے ہندوستانی زراعت کو زیادہ لچکدار بنانے کے لیے حکمت عملیوں کو تیار کرنا اور لاگو کرنا ہے۔
  8. زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجیوں کو اپنانا جو ہندوستانی زراعت میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
  9. شہد کی مکھیوں کوپالنا، راشٹریہ گوکل مشن، بلیو ریوولیوشن، سود کی امدادی اسکیم، زرعی جنگلات، بانس کی تنظیم نو کے مشن، نئی نسل کے واٹرشیڈ رہنما خطوط پر عمل درآمد وغیرہ کے تحت حاصل ہونے والے فوائد۔

 

*************

 

ش ح۔  ح ا  ۔ م ش

U. No.1256



(Release ID: 1896571) Visitor Counter : 133


Read this release in: English