زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ہندوستانی زراعت میں مشینوں کا استعمال
Posted On:
03 FEB 2023 7:34PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ کسانوں کی طرف سے زراعت میں مشینوں کے استعمال کو اپنانے کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے جیسے کہ سماجی اقتصادی حالات، جغرافیائی حالات، اگائی جانے والی فصلیں، آبپاشی کی سہولت وغیرہ۔زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر) کی طرف سےموٹےاناج، دالوں،تلہن اگانے کے لئے مشینوں کے استعمال کا اندازہ لگایاگیا ہے ۔موٹے اناج اور نقدی فصلیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ بیجوں کواگانے کا عمل 70 فیصد سے زیادہ مشینوں سے کیا جاتا ہے جب کہ چاول اور گندم کی فصلوں کے علاوہ بڑی فصلوں کے لیے کٹائی اور تھریشنگ کا عمل مشینوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے جو کہ سب سے کم 32 فیصدہے۔ بیج کی تیاری میں، چاول اور گندم کی فصلوں میں مشینوں کے استعمال کی سطح 60 فیصد سے زیادہ ہے اور کپاس کی فصل میں اس کا استعمال بہت کم ہے۔تاہم گندم کی فصل کے لئے بوائی کے عمل کے لیے مشینوں کے استعمال کی سطح سب سے زیادہ65 فیصد ہے ۔البتہ گنّے اورچاول کی فصلوں کے لئے پودے لگانے/پیوند کاری کے آپریشن میں مشینوں کی سطح بالترتیب 20 فیصد اور 30 فیصد ہے۔
حکومت نے ان کسانوں کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا ہے جن کے پاس مشینی آلات اور آلات تک رسائی ہے۔ تاہم، حکومت کا زور ہمیشہ معاشرے کے تمام طبقوں کے لیے مشینوں کے استعمال کو فروغ دینے پر ہے جس کا مقصد چھوٹے اور اور پسماندہ کسانوں کے لئے کھیتی باڑی کے لئے مشینوں کے استعمال کی رسائی کو بڑھانا ہے اور ان خطوں میں جہاں فارم پاور کی دستیابی کم ہے کھیتی باڑی کے لئے مشینوں کے استعمال کی رسائی کو بڑھانا ہے اور ’کسٹم ہائرنگ سینٹرز‘ کوبھی فروغ دینا ہے تاکہ انفرادی ملکیت کی زیادہ لاگت اور چھوٹی زمین رکھنے والوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے معیشیت کے منفی اثرات کو روکا جاسکے۔
ملک میں کھیتی باڑی کے لئے مشینوں کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے ایک مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم ’زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن‘ (ایس ایم اے ایم) کو ریاستی حکومتوں کے ذریعے 15.14.2014 سےنافذ کیا جا رہا ہے۔اس اسکیم کے تحت، کسانوں کے زمرے کے لحاظ سے مشینوں کی قیمت کے 40 فیصدسے 50فیصد تک، زرعی مشینوں کی خریداری کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ دیہی نوجوانوں اور کسانوں کو بطور کاروباری، کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیز، رجسٹرڈ فارمرز سوسائٹیز، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) اور کسٹم ہائرنگ سینٹرز (سی ایچ سیز) کے قیام کے لیے پنچایتوں اورزیادہ قیمت کی زرعی مشینوں کے ہائی ٹیک ہبس کو بھی پروجیکٹ لاگت کی 40 فیصد تک مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔10 لاکھ روپے تک پروجیکٹ لاگت کی 80 فیصد مالی امداد کو آپریٹو سوساٹیوں ، رجسٹرڈ کسان سوسائٹیوں، ایف پی اوز اور گاؤں سطح پر زرعی مشین بھی بینکوں دیہی سطح پر زرعی مشینری بینکوں کے قیام کے لئے پنچایتوں کو فراہم کی جاتی ہے۔ایف ایم بیز کے قیام کے لیے شمال مشرقی ریاستوں کے واسطے مالی امداد کی شرح10 لاکھ روپے تک کے پروجیکٹ لاگت کا 95فیصد ہے اس اسکیم کا سب سے بڑا فوکس زرعی مشینوں اور آلات کی کسٹم ہائرنگ سروسز کے نیٹ ورک کو وسعت دینا ہے تاکہ فارم پاور کے استعمال میں اضافہ ہو اور چھوٹے فارموں کے لیے فارم کے آلات اور مشینوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسکیم کے آغاز کے بعد سے، مختلف ریاستوں میں 40900 سے زیادہ سی ایچ سیز، ہائی ٹیک ہبس ، ایم ایم بیز قائم کیے گئے ہیں۔
*************
ش ح۔ ح ا ۔ م ش
U. No.1249
(Release ID: 1896550)
Visitor Counter : 188