سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی، این ای پی -2020 عالمی سطح پر ہونے والے ہندوستان کے عروج کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ این ای پی-2020 ہندوستان میں طلباء اور نوجوانوں کے لیے نئے کیرئیر اور انٹرپرینیورشپ کے مواقع کے دروازے کھولنے کے وعدے کے ساتھ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی تکمیل کرتی ہے
وزیر موصوف نئی دہلی کے اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں ڈی اے وی یونائیٹڈ فیسٹیول کے عنوان سے ’’سیلیبریٹنگ یونٹی‘‘ نام کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے کلیدی خطبہ دے رہے تھے
این ای پی - 2020 کو موثر انداز میں نافذ کرنے کے لیے ڈی اے وی ادارے سب سے زیادہ موزوں ہیں کیونکہ ان کی بنیادی اقدار نئی تعلیمی پالیسی کے بنیادی موضوع سے میل کھاتی ہیں اور وہ ہے قوم پرستی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
وزیرموصوف نے وعدہ کیا کہ ڈی اے وی انسٹی ٹیوٹ کو ان کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے مینٹرشپ پروگرام میں جگہ دی جائے گی اور طلباء کو نوجوان سائنسدان اسکالرشپ اسکیموں اور اٹل ٹنکرنگ لیبز میں جونیئر اسکیموں کو تلاش و دریافت کرنے کی ترغیب دی جائے گی
Posted On:
05 FEB 2023 7:36PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قومی تعلیمی پالیسی، این ای پی - 2020 ہندوستان کے عالمی سطح پر ہونے والے عروج کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا، این ای پی - 2020 ہندوستان میں طلباء اور نوجوانوں کے لئے نئے کیریئر اور کاروباری مواقع کھولنے کے وعدے کے ساتھ سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی تکمیل کرتی ہے۔
نئی دہلی کے اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں’’سیلیبریٹنگ یونٹی‘‘کے عنوان سے ڈی اے وی یونائیٹڈ فیسٹیول میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈی اے وی ادارے اپنی بنیاد کے طور پر موثر انداز میں این ای پی - 2020 کو نافذ کرنے کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہیں۔ اقدار نئی تعلیمی پالیسی کے بنیادی موضوع سے میل کھاتی ہیں اور وہ ہے نیشنلزم۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وعدہ کیا کہ سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت ہندوستان میں اسٹارٹ اپ تحریک کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی اداروں کو اپنے پروگرام میں شامل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا، 2015 میں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم مودی کی طرف سے ’’اسٹارٹ اپ انڈیا اسٹینڈ اپ انڈیا‘‘ کی کال کے ذریعے دی گئی تحریک کی وجہ سے، ہندوستان میں اسٹارٹ اپس کی تعدادجو 2014 میں 300 سے 400 تک تھی ، 2022 تک 8 برسوں میں بڑھ کر تقریباً 90,000 تک پہنچ گئی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ڈی اے وی انسٹی ٹیوٹ نصاب پر نظرثانی کرکے اور ابھرتی ہوئی تکنیکی اور اختراعی سہولیات جیسے مصنوعی ذہانت، جیو اسپیشل اور اسپیس ایپلی کیشنز اور تمام شعبوں میں ڈرون انقلاب کی مدد سے ہندوستان کی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
وزیر موصوف نے وعدہ کیا کہ ڈی اے وی انسٹی ٹیوٹ مینٹرشپ پروگرام اپنائیں گے اور طلباء کو اٹل ٹنکرنگ لیبز میں نوجوان سائنسدان اسکالرشپ اسکیموں اور جونیئر اسکیموں کو تلاش اور دریافت کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
قومی تعلیمی پالیسی-2020 پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، نئی پالیسی اس وقت آئی جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی کیونکہ ہندوستان ترقی کی سیڑھی پربہت تیزی سے اوپر کی طرف بڑھ رہا تھا اور اس کے نصاب کو دنیا کی نئی اور ابھرتی ہوئی حقیقتوں کی عکاسی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، عالمی رہنما بننے کے خواہشمند ہونے کے لیے، کسی کے پاس عالمی معیارات، پیمانہ اور عالمی سطح پرحاصل کی جانے والی کامیابیاں ہونی چاہئیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پورے ہندوستان سے جمع ہونے والے ڈی اے وی انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپلز، اساتذہ، والدین اور طلباء کو یاد دلایا کہ ایک سے زیادہ داخلے/اخراج کے متبادل کی فراہمی قابل قدر ہے کیونکہ اس تعلیمی لچک کا فائدہ حاصل کرنے کے حوالہ سے طلباء پر مثبت اثر پڑے گا، جن کا تعلق مختلف اوقات میں کیریئر کے مختلف مواقع کی حصولیابی سے ہے، اور اس کا دارومدار ان کی حصول علم کی فطری اور موروثی صلاحیت پر ہے۔ وزیرموصوف نے یہ بھی کہا کہ اساتذہ کے لیے بھی مستقبل میں داخلے/فراغت کے اس آپشن کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، جس سے انہیں کیریئر میں لچک اور اپ گریڈیشن کے مواقع ملتے ہیں جیسا کہ کچھ مغربی ممالک اور امریکہ میں بھی کیا جاتا ہے۔
سرکاری ملازمتوں کے لیے بڑھتی ہوئی دوڑدھوپ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ، این ای پی -2020 کا ایک مقصد ڈگری کو تعلیم سے الگ کرنا ہے اورانہوں نے مزید کہا کہ ڈگریوں کو تعلیم سے جوڑنے سے ہمارے تعلیمی نظام اور معاشرے پر بھی بہت زیادہ اثر پڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجہ کے طور پر سامنے آنے والی ایک تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے جو کئی ریاستوں میں دھرنوں پر بیٹھے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
ڈی اے وی کالج منیجنگ کمیٹی اور آریہ پردیشک پرتیندھی سبھا کی صدر ڈاکٹر پونم سوری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ ملک کی 23 ریاستوں میں 948 ڈی اے وی اسکول، کالج اور ادارے پھیلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نکسلی دہشت گردی کی زد میں آئی ہوئی ریاست چھتیس گڑھ میں بھی ڈی اے وی کے 72 ادارے ہیں، اور اسی کے ساتھ انہوں نے جنوبی ہندوستان میں ڈی اے وی کی رسائی بڑھانے کا وعدہ بھی کیا۔
************
ش ح۔س ب ۔ م ص
(U: 1236)
(Release ID: 1896525)
Visitor Counter : 137