جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کے لیے، حکومتی اقدامات

Posted On: 03 FEB 2023 5:34PM by PIB Delhi

حکومت نے ملک میں شمسی توانائی سمیت قابل تجدید توانائی کے شعبے میں، نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کئے ہیں:

  • خود کار راستے کے تحت 100 فیصد تک براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی اجازت دینا،
  • مورخہ 30 جون 2025 تک شروع کئے جانے والے منصوبوں کے لیے، شمسی اور بادانی پاور کی بین ریاستی فروخت کے لیے، بین ریاستی ترسیلی نظام، (آئی ایس ٹی ایس)، چارجز کی چھوٹ،
  • سال 30-2029 تک قابل تجدید خریداری کی ذمے داری (پی آر او) کے لیے پیشرفت کا اعلان،
  • الٹرا میگا قابل تجدید توانائی کے پارکس کا قیام، آر ای ڈیولپرس کو بڑے پیمانے پر آر ای پروجیکٹ کی تنصیب کے لیے زمین اور ٹرانسمشن فراہم کرنا،
  • اسکیمیں جیسا کہ پردھان منتری کسان ارجا سکشا ایوم اتھان مہا ابھیان (پی ایم- کسم)، سولر روپ ٹاپ فیس II، 12000 میگاواٹ سی پی ایس یو اسکیم فیس II، وغیرہ،
  • نئی ترسیلی لائنوں کا بچھانا اور گرین اینرجی کوریڈور اسکیم کے تحت قابل تجدید بجلی کے اخراج کے لیے نئے ذیلی اسٹیشن کی گنجائش پیدا کرنا،
  • سولر فوٹوولٹک نظام / آلات کی تجدید کے لیے معیارات کی اطلاع،
  • سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے، پروجیکٹ کے ترقیاتی سیل کا قیام،
  • کرڈ سے منسلک شمسی پی وی اور بادانی پروجیکٹس سے بجلی کی خریداری کے لیے،شرح پر مبنی  مطابقتی بولی کے عمل کے لیے معیاری بولی کے رہنما خطوط،
  • حکومت نے احکامات جاری کئے ہیں کہ لیڈر آف کریڈٹ (ایل سی) یا پیشگی ادائیگی کے خلاف  بجلی فراہم کی جائے گی تاکہ آر ای جنریٹروں کو تقسیم کرنے والے لائسنس دہندگان کے ذریعے بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
  • گرین اینرجی اوپن ایکسس ضابطے 2022 کے ذریعے، قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کا نوٹیفکیشن،
  • بجلی (تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج اور متعلقہ معاملات) ضابطے (ایل پی سی ضابطے) کی اطلاع،
  • تبادلے کے ذریعے قابل تجدید توانائی کی بجلی کی فروخت میں سہولت فراہم کرنےکے لیے،گرین ٹرم اہیڈ مارکیٹ (جی ٹی اے ایم) کا آغاز،
  • قومی سبز ہائیڈروجن مشن کو منظوری دی گئی، جس کا مقصد ہندوستان کو سبز ہائیڈروجن اور اس سے منسلک عناصر کی پیداوار، استعمال اور برآمد کے لیے ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔

شمسی توانائی کی تنصیب کے لیے فی میگاواٹ 4 کروڑ روپئے کی معیاری لاگت کے ساتھ، یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ملک میں 63302.47 میگاواٹ صلاحیت کے شمسی پروجیکٹوں کی تنصیب پر تقریباً 253210 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوگی۔

چونکہ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والی بجلی کی شرح کم ہوکر 1.99 روپئے فی کے ڈبلیو ایچ ہوگئی ہے، جو کہ نئے تھرمل یا ہائیڈرو بیس پاور جنریشن نظاموں سے بہت کم ہے،اس لیے شمسی توانائی کے منصوبے تجارتی طور پر قابل عمل ہیں۔

 یہ معلومات بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کل لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

*****

U.No.1192

(ش ح - اع - ر ا)   



(Release ID: 1896226) Visitor Counter : 93


Read this release in: English