قبائیلی امور کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

قبائلی امور کی وزارت نے  مالی سال  23-2022 (آر ای) کے بجٹ میں  پچھلے 12461.88 کروڑروپے  کے مقابلے   70.69 فیصد کا اضافہ  کیا ہے


پردھان منتری  پی وی ٹی جی  ڈیو لپمنٹ مشن   کے لئے  15000 کروڑروپے کا اعلان کیا گیا ہے

نیشنل سکل سیل ایلیمنیشن  مشن کا اعلان کردیا گیا ہے

ایکلویہ ماڈل  رہائشی اسکولوں کے لئے کُل  38 ہزار اساتذ ہ اور معاون عملے کو بھرتی کیا جائے گا

پسماندہ  قبائلیوں  کے لئے  فروغ سے  متعلق عملی منصوبہ(  ڈی  اے پی ایس ٹی ) کےلئے 1,17,943.73 کروڑروپے مختص  کئے گئے ہیں

مذکورہ بجٹ ہمارے ملک کے دور دراز خطوں  میں قبائلیوں کے لئے مختلف سہولیات اورمساوی مواقع     فراہم کرنے پر زور دیتا ہے: قبائلی امور کے مرکزی وزری جناب ارجن منڈا

Posted On: 01 FEB 2023 8:07PM by PIB Delhi

آج مالی سال  24-2023 کے بجٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ قبائلی امور کی وزارت کے لئے  مجموعی رقم   12441.88 کروڑ روپے ہے، جس میں  70.69فیصد کا اضافہ  کیا گیا ہے۔ پچھلے سال  نظرثانی شدہ  ایسٹیمیٹ (آر ای  )7301.00 کروڑروپے تھی ۔ وزیرخزانہ نے قبائلیوں کی بہبود کے لئے  درج ذیل اعلانات کئے ہیں۔

1-پردھان منتری  پی وی ٹی جی ڈیولپمنٹ مشن-   محفوظ گھر ،پینے کا صاف پانی اور صفائی ستھرائی   ،تعلیم ،صحت اورتغذیہ   تک  بہتر طور پر رسائی  ،سڑک اور ٹیلی کام کنکٹوٹی اور روزی روٹی کے پائیدار مواقع جیسی  بنیادی سہولیات کے ساتھ   پی وی ٹی جی میں   کنبوں اوربستیوں  کی تکمیل   کیا جانا شامل ہے۔

2-نیشنل سکل سیل  ایلی مینشن مشن   - صحت اور خاندای  بہبود اور قبائلی امور کی وزارت  آئی سی ایم آر اور متعلقہ ریاستوں  کے ساتھ اشتراک میں   مشترکہ  طورپر نافذ کرے گی۔مذکورہ مشن   احتیاطی  کیوریٹو   اور  مربوط   طریقے سے  جینیٹک بیماریوں  کے   بندوبست کے  تمام  پہلوؤں کا احاطہ  کرے گا۔

3- سینٹرل   ریکروٹمنٹ آف ٹیچر س   فار ای ایم آر ایس   - ایکلویہ  ماڈل رہائشی اسکولوں کے لئے اگلے  کچھ سالوں  میں   کل 38000 ٹیچرس اور معاون عملے کو تعینات کیا جائے گا،جس سے ساڑھے تین لاکھ قبائلی طلبا کو فائدہ  پہنچے گا۔

4- انکریز  ان ایلوکیشنز قبائلی امور کی وزارت  پسماندہ  قبائلیوں کے فروغ  کے لئے مجموعی  پالیسی ،منصوبہ سازی اور پروگراموں کے کوآرڈی نیشن کے لئے ایک ناڈل یعنی مجاز وزارت ہے۔ مالی مدد  مرکزی وزارتوں کی کوششوں ،ریاستی حکومتوں  اور رضاکارتنظیموں  کے ذریعہ   وزارت کی سپورٹ اور سپلی منٹ کے  پروگراموں اور اسکیموں میں  مدد کرتی ہیں اور پسماندہ قبائلیو ں  کی  ضرورتوں  کے ضمن میں   اہم خلیج کو پُر کرتی ہیں۔وزارت کو اپنے اہداف  کو حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لئے گزشتہ سالوں  کے دوران  قبائلی امور کی وزارت کے لئے پسماندہ قبائلیوں کی بہبود کے لئے بجٹ میں اضافہ  کیا گیا ہے۔ قبائلی امور ک وزارت کامختص بجٹ   14-2013 میں  4295.94 کروڑروپے سے بڑھاکر 24-2023 میں  12461.88 کردیا گیا ہے۔یعنی اس میں  تقریباََ  190.01فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

قبائلی ذیلی منصوبہ(ٹی ایس پی ) کے تحت   ،جسے اب  پسماندہ قبائلیوں کے  فروغ کے عملی منصوبے( ڈی اے پی ایس ٹی) کے نام سے جانا جاتا ہے۔قبائلی امور کی وزارت کے علاوہ  41وزارتیں  / محکمے ہرسال  مختص کی جانے والی اپنی کل اسکیموں کا  4.3فیصد سے 17.5فیصدکی  حد میں  فنڈز مختص کررہے ہیں،جس میں تعلیم ،صحت ،زراعت ،آبپاشی ،سڑکیں ، ہاؤسنگ، بجلی ، روزگار پیدا کرنے  ، ہنر مندی کی ترقی وغیرہ سے متعلق قبائلی ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ ڈی اے پی ایس ٹی  فنڈمختص  کئے جانے میں  14-2013 سے تقریباََ ساڑھے  پانچ گنا  اضافہ کیا گیا ہے۔ 14-2013 میں (حقیقی اخراجات) جو ( 21525.36کروڑروپے سے )  تھے، 24-2023 میں   117943.73 کروڑروپے  ہوگئے ہیں۔

قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  میں  محترمہ نرملا سیتا رمن کو اس بات کے لئے مبارکباد  پیش کرتا ہوں ، جنہوں نے ایک جامع بجٹ کا اعلان کیا ،جو قبائلی امور   او ر اس سے متعلق   خدشات پر مرکوز  ہے۔ مذکورہ بجٹ میں ہمارے ملک کے دوردراز کے قبائلیوں  کے لئے  مختلف فوائد اور مساوی مواقع فراہم کئے جانے پر زور دیا گیا ہے۔اس نظریہ پر غور کرتے ہوئے ہماری وزارت نے  قبائلیوں   کو بااختیار بنانے ، ان کی ترقی اور بہبود کے لئے   ایک خاکہ وضع کیا ہے ، جس  پر  ایک مضبوط اورترقی پسند ہندوستان کی تعمیر کے لئے دیگر مرکز ی وزارتیں  تعاون کریں گی ۔

حکومت کی توجہ ،پسماندہ قبائلیوں کے  مجموعی فروغ   اور انہیں ملک کی دیگر برادریوں کے برابر لانے پر مرکوز ہے۔  حکومت نے  ذمہ دار وزراتوں / محکموں کی اسکیموں کے  ڈی اے پی ایس ٹی کے تحت   قبائلیوں کے فروغ  کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ درج فہرست قبائل   (ایس ٹیز ) کے سماجی  واقتصادی حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔ مثال کے طورپر  ایس  ٹیز کے لئے  خواندگی کی شرح  ،جو  2011 میں 59فیصد ( مردم شماری) سے بڑھ کر 71.6فیصد ہوگئی ہے ۔(متواتر لیبر فورس  سروے  پی ایل ایف ایس ) رپورٹ کے مطابق جولائی  2020 ، جون  2021 ،  2011 ، 2001 کے درمیان مجموعی  اور ایس ٹی خواندگی کے درمیان فرق کو  14فیصد سے کم کرکے  2011 ،  2021 کے درمیان  7.5فیصد تک  لایا گیا ہے۔اپر پرائمری سطح پر(جی ای آر )  مجموعی اندراج کا تناسب   (14-2013) 9.3سے( 22-2021 ) 98 ہوگیا ہے۔ثانوی سطح  پر  (دسویں  گیارہویں  )کے  ایس ٹی طلبا کے لئے  جی ای آر(  14-2013)میں  70.2 سے  بڑھ کر (22-2021) میں 78.1 ہوگئی ہے۔سینئر سیکنڈری سطح (گیارہویں  بارہویں ) کے ایس ٹی طلبا کے لئے جی ای  آر میں  اضافہ ہوا ہے اور یہ (14-2013) کے 35.4 سے بڑھ کر (22-2021 ) 52.0 ہوگیا ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم کی سطح  پر ایس ٹی طلبا کے لئے  جی ای آر میں  اضافہ ہوا ہے اور یہ  (15-2014) کی  13.7 سے بڑھ کر (21-2020) میں  18.9 ہوگئی ہے۔

 

 

Name of Scheme

BE

2023-24

SCA to TSP (Pradhan Mantri Adi Adarsh Gram Yojna-PMAAGY)

1485.00

Grants under Article 275 (1)

1472.10

Grants to ASSAM Govt.under clause (a) of the Second proviso to Article 275 (1) of the Constitution

0.01

Eklavya Model Residential School (EMRS)

5943.00

Aid to Voluntary Organizations working for the Scheduled Tribes

140.00

Marketing and Logistics Development for Promoting Tribal Products from North-Eastern Region

20.00

Pradhan Mantri Janjatiya Vikas Mission (PMJVM)

288.49

Venture Capital Fund for STs

30.00

Development of Particularly Vulnerable Tribal Group (PVTGs)

256.14

Support to Tribal Research Institutes (TRIs)

118.64

National Fellowship and Scholarship for Higher Education of ST students

145.00

Scholarship to the ST Students for Studies Abroad

4.00

Pre-Matric Scholarship

411.63

Post-Matric Scholarship

1970.77

Tribal Festivals, Research Information & Mass Education [Tribal Research, Information, Education, Communication & Events (TRI-ECE)]

25.00

Monitoring and Evaluation (MESSA)

23.00

Administrative Cost to States/ UTs.

53.22

Total (Schemes)

12386.00

اہم پروگرام :

  • ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں   (ای ایم آر ایس ) کو تعمیر اتی  کام کو تیزکرنے کے لئے 5943 کروڑروپے  فراہم کئے جائیں گے۔

نئے ای ایم آر ایس اسکولس  میدانی علاقوں میں 38 کروڑروپے کی  فی یونٹ  قیمت  جبکہ پہاڑی  اور  دشوار گزار علاقوں میں  48 کروڑروپے  کی لاگت سے تعمیر کئے جارہے ہیں۔

2019سے ای ایم آر ایس  کی ایک نئی مرکزی سیکٹرکی اسکیم بنانے کے بعد سے  402 نئے  ای ایم آر ایس کو منظوری دی گئی ہے اور  50فیصد یا اس سے زیادہ   اور 20000 پسماندہ  قبائلی آبادی والے  بلاکوں  میں  740   ایکلویہ ماڈل   رہائشی اسکول قائم کرنے کا ہدف ہے۔

پہلے ہی ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ  طلبا کے ساتھ تقریباََ 400 ای ایم آر س کام کررہے ہیں ،جس میں لڑکیوں کی تعداد  57 ہزارسے زیادہ ہے۔

ان ای ایم آرس میں  قبائلی طلبا کی فطری کھیلوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے سہولیات میسر ہوں گی۔ سائنس  کمپیوٹر لیبس  ہنر کے فروغ  ،آرٹ ، کرافٹس اور موسیقی کے  انتظامات ہوں گے ۔

  • قبائلی کنبوں  کے لئے ذریعہ معاش  :

بجٹ میں اعلان کردہ  ترجیحات کے مطابق قبائلی خاندانوں کو  معاوضہ  معاش فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اپنی مدد آپ گروپوں  اور  پروڈیوسر انٹر پرائزز  کی تشکیل کے لئے  ٹی آر آئی ایف ای ڈی    کے ذریعہ  عمل درآمد کے لئے  288 کروڑروپے کا انتظام کیا گیا ہے۔ کوآپریٹو موڈ میں  کام کرنے کے لئے  مزید دھن وکاس کیندروں کی تشکیل پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔  نامیاتی کھیتی  ، طبی جڑی بوٹیوں  ، موٹے اناج اور خوراک کو ڈبہ بند کرنے جیسے  اہم شعبوں    کو قبائلی اپنی مدد آپ گروپوں  کے ذریعہ   انجام دیا جائے  گا۔ اس کے علاوہ  مناسب کریڈٹ  اور مارکیٹنگ سہولیات   کے ساتھ ہنر کے فروغ  ،دستکاری کی تربیت  فراہم کی جائے گی۔

  • ایس ٹی طلبا کو اسکالر شپ  نویں  کلاس سے  پی ایچ ڈی کی سطح تک تعلیم حاصل کرنے والے ایس ٹی  طلبا کو اسکالر شپ فراہم کرنے کے لئے  2531 کروڑروپے فراہم کئے گئے ہیں۔
  • پی ایم آدی آدرش گرام یوجنا:

اہمیت  کے حامل قبائلی آبادی والے گاؤوں کی جامع ترقی کے لئے   1485 کروڑروپے فراہم  کئے گئے ہیں۔

  • ریاستوں کو گرانٹ سپورٹ  :

درج فہرست ذاتوں/قبائل کی ترقی کے لئے ایس ٹی آبادی والی ریاستوں کو گرانٹ فراہم کرنے کی خاطر  1472  کروڑروپے  دئے گئے ہیں۔

*************

ش ح۔ش ر ۔ رم

U-1120

 


(Release ID: 1895938) Visitor Counter : 222


Read this release in: English