ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ہندوستان اس حل کا حصہ ہے اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے اپنے منصفانہ حصے سے زیادہ کام کررہا ہے
34 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یوٹیز) نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ریاست کے مخصوص مسائل کو دھیان میں رکھتے ہوئے این اے پی سی سی کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اپنا ریاستی عملی منصوبہ (ایس اے پی سی سی) تیار کیا ہے
ہندوستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی اتحاد جیسے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) اور آفات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کا اتحاد (سی ڈی آر آئی) کی شروعات کی ہے
Posted On:
02 FEB 2023 8:21PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی عالمی اجتماعی عملی مسئلہ ہے۔ ہندوستان عالمی آبادی کے حساب سے 17 فیصد ہونے کے باوجود 2019 تک عالمی اجتماعی گرین ہاؤس گیس اخراج میں اس کا صرف 4 فیصد کی حصے داری ہے۔ مختلف توسط سے حاصل رپورٹس جس میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق بین حکومتی پینل، شامل ہے اور اس میں عالمی تمازت کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ بنیادی طور پر ترقی یافتہ ممالک کے موجودہ گرین ہاؤس اخراج سے متعلق معلومات کو اس رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ بھلے ہی ہم اس مسئلے کا حصہ نہیں ہیں لیکن ہندوستان اس سے نمٹنے کے حل کا حصہ ہے اور اپنے منصفانہ حصے داری سے زیادہ کام کررہا ہے۔
ہندوستان ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کا فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کا ایک فریق ہے۔ 2015 میں پیرس معاہدے کے تحت ہندوستان نے غریبی کے خاتمے اور ملک کی اقتصادی ترقی سمیت متوازن خدشات اور ماحولیاتی تبدیلی کی ترجیحات، پائیدار ترقی اور اپنی قومی سطح پر تعین کردہ مدد (این ڈی سی) رپورٹ سونپی ہے۔ اگست 2022 میں ہندوستان نے اپنی این ڈی سی کو اپڈیٹ کیا ہے، جس کے مطابق ہندوستان نے 2005 کی سطح سے 2030 تک 45 فیصد تک اپنی جی ڈی پی کے اخراج کی شدت کو کم کرنے کے لئے ہدف کو بڑھا دیا ہے۔ اس نے 2030 تک غیرفوصل ایندھن پر مبنی توانائی کے ذرائع سے نصب کردہ اجتماعی الیکٹرک توانائی کا تقریباً 50 فیصد تک کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ نومبر 2022 میں ہندوستان نے اپنا طویل مدتی کم کاربن سے متعلق ترقیاتی حکمت عملی کو پیش کیا ہے۔ ہندوستان کی طویل مدتی حکمت عملی کم کاربن کی ترقی سے متعلق 7 اہم عوامل پر منحصر ہے۔ ان عوامل میں سے ایک شہری ڈیزائن، توانائی اور عمارتوں میں اشیاء کی افادیت اور دیرپا شہرکاری میں موافقت کو فروغ دینے پر توجہ دی جائے گی۔
جناب چوبے نے کہا کہ حکومت ہند متعدد پروگراموں کا نفاذ کررہی ہےاور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق قومی عملی منصوبہ (این اے پی سی سی) کا بھی نفاذ کررہی ہے، جس میں شمسی توانائی، توانائی کی افادیت، پانی، دیرپا زراعت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، دیرپا رہائش، گرین انڈیا اور ماحولیاتی تبدیلی کے لئے اسٹریٹجک علم کے مخصوص شعبے پر مشتمل مشن ہے۔ 34 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یوٹیز) نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ریاست پر مخصوص مسائل کو دھیان میں رکھتے ہوئے این اے پی سی سی کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ریاستی عملی منصوبہ (این اے پی سی سی) تیار کیا ہے اور کچھ ریاستوں نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ریاست پر مخصوص مسائل کو دھیان میں رکھتے ہوئے این اے پی سی سی کے مطابق اپنا ریاستی عملی منصوبہ تیار کیا ہے۔ ان ایس اے پی سی سی میں شعبے پر مخصوص خاکہ اور موافقت اور ماحولیات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچہ سمیت شعبہ جاتی ترجیحاتی کارروائیاں شامل ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی کے لئے قومی موافقت فنڈ (این اے ایف سی سی) کو ہندوستان کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں (یوٹیز) میں موافق سرگرمیوں کی مدد کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ ان ریاستوں میں کام کرتا ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے حالات ناگزیر ہیں۔ این اے ایف سی سی کو پروجیکٹ موڈ میں نافذ کیا گیا ہے اور آج کی تاریخ تک 27 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 30 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے۔ نتیجے کے طور پر مختلف عملی منصوبہ کو انجام دیا جاچکا ہے۔ ہندوستان نے 2005 اور 2016 کے درمیان اپنے جی ڈی پی کے اخراج کی شدت میں 24 فیصد تک کی کمی حاصل کی ہے۔
گھریلو سطح پر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے علاوہ ہندوستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی اتحاد جیسے بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) اور آفات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کا اتحاد (سی ڈی آر آئی) کی شروعات کی ہے۔ نومبر 2021 میں گلاسکو میں منعقدہ کوپ26 میں سی ڈی آر آئی کے تحت نئے اقدامات اور آئی ایس اے یعنی لچک دار جزیروں والی ریاستوں (آئی آر آئی ایس) اور آلودگی سے پاک گرڈس پہل / وَن سن وَن ورلڈ وَن گرڈ (جی جی آئی – او ایس او ڈبلیو او جی) کی بھی شروعات کی ہے۔ سویڈن کے ساتھ ساتھ ہندوستان رضاکارانہ طور پر اخراج کی منتقلی کو کم سے کم کرنے کے لئے صنعت کی منتقلی سے متعلق قائدانہ گروپ (لیڈ آئی ٹی) کی مشترکہ قیادت کررہا ہے۔
اس کے علاوہ قومی آفات کے بندوبست سے متعلق اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ناخوشگوار موسم سے متعلق آفات جیسے طوفان، سیلاب اور گرم لہر کے لئے متعدد آفات سے متعلق مخصوص رہنما خطوط جاری کیا ہے۔ قومی آفات کے بندوبست سے متعلق منصوبہ (این ڈی ایم پی) کو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق خطرات سمیت مختلف خطرات کے آفات کے خطرے سے متعلق بندوبست میں ریاستی حکومتوں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرس کی مدد کے لئے حتمی شکل دیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ سیلاب / طوفان اور جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لئے بروقت انخلا کی سہولت کے لئے ہندوستانی موسمیاتی محکمہ کے ذریعے جدید اور ابتدائی انتباہی نظام کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ حکومت ہند نے مربوط ساحلی علاقائی بندوبست پروجیکٹ (آئی سی زیڈ ایم پی) کا نفاذ کیا ہے، جو ہندوستان کے پورے ساحلی پٹی میں خطرات کی میپنگ، ماحولیاتی حساس علاقے اور تلچھٹ کے سیل سے متعلق معلومات میں مدد فراہم کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ع ح ۔ م ر
Urdu No. 1150
(Release ID: 1895929)
Visitor Counter : 236